گھوٹکی مندر کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج ہو گا: حکومت سندھ


پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل نے صوبائی وزیر سندھ سعید غنی کا بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ گھوٹکی کے مندر کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

سندھ کے وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ”اس وقت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلی سندھ کی ہدایت پر ناصر شاہ کے ہمراہ گھوٹکی کے ایس ایس ڈی دان مندر میں موجود ہوں۔ ہمارے ساتھ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام بھی موجود ہیں۔ ہندو برادری کے رہنماؤں کو یقین دلایا گیا ہے مندر کی بیحرمتی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج ہوگا۔ “

اس سے قبل سعید غنی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ گھوٹکی واقعے کی ایف آئی آر سنیچر کو ہی درج ہو چکی ہے اور اس میں نامزد پروفیسر کو اتوار کو ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی مکمل غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں گی اور اگر الزام ثابت ہوا تو ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

اطلاعات کے مطابق مشتعل ہجوم نے گھوٹکی میں تین مندروں، ایک سکول اور ہندو برادری کے متعدد گھروں پر حملہ آور ہو کر انہیں نقصان پہنچایا تھا اور ہندو شہری خوف کی وجہ سے اپنے گھروں میں محصور ہونے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کے راشد محمود سومرو اور دیگر علما نے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور اپیل کی ہے کہ ہندو برادری کے خلاف اس طرح کی کارروائیاں نہ کی جائیں۔

یاد رہے کہ گھوٹکی کے ایک ہندو استاد پر ایک طالب علم کی جانب سے توہین رسالت کا الزام عائد کیے جانے کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور مشتعل ہجوم کی جانب سے ایک نجی سکول اور اس کے مالک کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد حالات کشیدہ ہیں۔

صحافی علی حسن کے مطابق توہینِ رسالت کا یہ مبینہ واقعہ سنیچر کو پیش آیا تھا جب ایک نجی سکول کے نویں جماعت کے طالب علم کی جانب سے نوتن مل نامی ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے استاد پر پیغمبرِ اسلام کی توہینِ کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ نویں جماعت کے اس طالبعلم کا دعویٰ تھا کہ نوتن مل کمرۂ جماعت میں سبق پڑھاتے ہوئے مبینہ طور پر توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ نوتن مل ایک ریٹائرڈ پروفیسر ہیں۔

مذکورہ طالبعلم کے والد نے اس سلسلے میں پولیس سے رابطہ کیا اور پولیس کے مطابق ہندو استاد کو گرفتار کر کے توہینِ رسالت کی دفعہ 295 سی کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

مشتعل ہجوم کی کی جانب سے ہندو برادری کی املاک کو نقصان پہنچائے جانے کے بعد مقامی مذہبی رہنماؤں نے عوام سے پرامن رہنے اور ہندو آبادی کا ہر لحاظ سے خیال رکھنے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ گھوٹکی شہر میں ہندو آبادی کا تناسب 30 فیصد ہے جبکہ پورے ضلع میں ہندو آبادی 20 سے 25 فیصد بتائی جاتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).