مدرسے کے لڑکوں کو بھی عبایہ پہننے کا حکم جاری کریں


پی ٹی آئی نے ملک کے اہم مسائل کو جڑ سے پکڑ لیا ہے اور حل کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ محکمہ تعلیم کے پی نے لڑکیوں کے سکولوں میں وقت کی پابندی اور عبایہ لازمی ڈریس قرار دے دیا ہے۔ عبایہ کی افادیت اور اہمیت پر زور دے کر بتایا گیا کہ اس سے لڑکیاں اپنے جسموں کو مکمل طور پر ڈھانپ سکیں گی اور انہیں جنسی ہراسانی اور باقی تمام قسموں کے جنسی تشدد سے چھٹکارا مل جائے گا۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے غوطہ خور ایک خاص قسم کا لباس پہن لیتے ہیں تاکہ غوطہ خوری کے دوران میں شارک ان پر حملہ آور نہ ہو سکے۔

ظاہر ہے پی ٹی آئی بحیثیت ایک نظریاتی سیاسی پارٹی کے خوب سمجھتی ہے کہ لڑکیاں اپنے خلاف ہونے والے جنسی جرائم کی خود ذمہ دار ہوتی ہیں۔ جب وہ سڑک پر جا رہی ہوتی ہیں تو اپنے آس پاس سے گزرتے مردوں کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ انہیں گھوریں، ان پر آواز کسیں اور اگر ممکن ہو تو چٹکی کاٹیں یا پھر کم از کم ٹچ کریں اور جسم کے ساتھ جسم رگڑ کر گزریں۔ چٹکی کاٹنے یا رگڑ کر گزرنے سے کافی ٹیسٹنگ ہو جاتی ہے کہ لڑکی کیا چاہتی ہے۔

اگر وہ ڈر جائے اور کوئی ردعمل نہ دے تو سمجھو ہاں ہے۔ پھر اپنا فون نمبر اونچی آواز میں بول دیں تاکہ وہ یاد کر لے اور معاملات کو آگے بڑھایا جا سکے۔ لیکن ہم مردوں کا تجربہ یہ کہتا ہے کہ اس وقت تو اکثر لڑکیوں کو جنسی تشدد اچھا لگ رہا ہوتا ہے اور وہ نمبر بھی یاد کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن بعد میں رابطہ نہیں کرتیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق رابطہ نہ کرنے کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں۔ کچھ لڑکیاں تو اتنی کند ذہن ہوتی ہیں کہ وہ فون نمبر بھول جاتی ہیں اور باقی ماندہ دوسرے لڑکوں کے چکر میں ہوتی ہیں۔ خیر وجہ جو بھی ہو لڑکے کا قیمتی وقت تو ضائع ہو جاتا ہے نا۔

یہ لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد کا معاملہ بہت گمبھیر ہے۔ ایک طرف تو وہ خود دعوت دیتی ہیں کہ ان کو چھیڑا جائے یا ان کا ریپ کیا جائے اور دوسری طرف پھر لڑکوں کو بدنام کرتی ہیں کہ وہ انہیں تنگ کرتے ہیں۔ اسی لیے پی ٹی آئی کی کے پی گورنمنٹ نے معاملے کو اچھی طرح سے سمجھ لیا ہے۔ اب انہوں نے لڑکیوں کو عبایہ پہننے کا حکم جاری کر دیا ہے تاکہ وہ لڑکوں کو اپنی خلاف جنسی تشدد کی دعوت ہی نہ دے سکیں۔ تو لڑکیوں کے خلاف ہونے والا جنسی تشدد کا مسئلہ کے پی میں تو حل ہوا۔

دیکھیں نا سعودی عرب میں کل تک عبایہ لازمی تھا تو وہاں عورتوں کے خلاف جنسی جرائم نہیں ہوتے تھے۔ نئی سعودی گورنمنٹ نے سوچا کہ زندگی کتنی بورنگ ہے اس لیے انہوں نے اپنے قانون میں ترمیم کر لی۔ اب عورتوں کے لیے عبایہ پہننا لازمی نہیں ہے۔ اب وہاں پر جنسی جرائم شروع ہو جائیں گے اور زندگی تھوڑی رنگین ہو جائے گی۔

ایران میں شاہ ایران کے دور میں عورتیں عبایہ نہیں پہنتی تھیں اس لیے وہ مردوں کو جنسی جرائم کی دعوت دیتی تھیں۔ نتیجہ یہ تھا کہ عورتوں کے خلاف جنسی جرائم بہت زیادہ تھے۔ اسلامی انقلاب کے بعد عورتوں پر عبایہ لازمی قرار دے دیا گیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اب عورتیں مردوں کو دعوت ہی نہیں دے سکتیں اور یوں مرد محفوظ ہو گئے ہیں۔

پی ٹی آئی چونکہ ایک ایسی جماعت ہے جس کے انٹرنیشنل کنکشن بہت زیادہ ہیں اور ظاہر ہے کہ باقی ممالک نے بھی ہم سے ہی سیکھ کر اپنے اپنے معاشرے کو ٹھیک کرنا ہے۔ اس لیے امید کی جا رہی ہے کہ یورپ کے بڑے شہروں میں بھی پی ٹی آئی جلسے کرے گی تاکہ وہاں بھی عبایہ کو لازمی قرار دے کر جنسی جرائم کا خاتمہ کر دیا جائے۔ ہمیں امید ہے کہ پی ٹی آئی کا عبایہ کے حق میں سب سے بڑا مظاہرہ لندن میں ہو گا اور اس مظاہرے میں جمائمہ اور عمران کے دونوں نوجوان بیٹے بھی شرکت کریں گے۔ اس طرح ایک ایسا سلسلہ شروع ہو جائے گا کہ ساری دنیا میں عبایہ عام ہو جائے گا اور عورتوں کے خلاف ہونے والے جنسی جرائم ختم ہو جائیں گے کیونکہ عورتیں مردوں کو اس بات کی دعوت ہی نہیں دے سکیں گی۔ یعنی برائی کا جڑ سے خاتمہ ہو جائے گا۔

پچھلے چند برسوں میں چھوٹی بچیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے جو واقعات سامنے آئے ہیں وہ نہ ہوتے اگر انہوں نے عبایہ پہن رکھے ہوتے۔ آپ سوچیں کہ قصور کی سات سالہ بچی زینب اگر عبایہ پہنے ہوتی تو اس کو ریپ کر کے قتل کرنے والا نوجوان ابھی بھی اپنے عقیدے کے مذہبی اجتماعات میں اپنی آواز کا جادو جگا رہا ہوتا اور اجتماع میں شامل باقی لوگوں کو روحانی تسکین مل رہی ہوتی۔ اس کو پھانسی پر لٹکانے سے کتنا بڑا نقصان ہو گیا اور وجہ صرف یہ تھی کہ زینب عبایہ کے بغیر تھی۔

سکولوں میں لڑکیوں کے لیے عبایہ کا حکم تو بہت ہی اچھا قدم ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے اب تھانوں میں کیمرے والا موبائل فون لے جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے اور تھانوں میں ٹارچر کا مسئلہ حل کر دیا گیا ہے۔ برائی کی جڑ تو یہ کیمرے والا موبائل ہی تھا۔ اسی سے تو پولیس کو دعوت ملتی تھی کہ وہ غریب لوگوں پر ٹارچر کرے۔ اب جب کہ تھانوں میں کیمرے والا موبائل نہیں ہو گا تو ظاہر کہ غریب ملزموں کے خلاف ٹارچر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ایک اور بات کی جانب حکومت کی توجہ دھیان دلانا تھا کہ مدرسوں میں طالب علموں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات اکثر ہوتے ہیں۔ اس کا حل بھی عبایہ ہی میں لگتا ہے۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ حکومت مدرسے میں پڑھنے والے لڑکوں کو عبایہ پہننے کا حکم جاری کریں تاکہ وہ بھی اپنے استادوں یعنی مدرسے میں پڑھانے والے عالموں کو جنسی تشدد کی دعوت نہ دے سکیں اور مدرسوں میں لڑکوں کے خلاف ہونے والے جنسی تشدد کا خاتمہ ہو سکے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik