وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو نہ ہٹانے پر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں دراڑ پیدا ہو گئی


سینئیر صحافی محمد مالک کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو نہ ہٹانے پر مرکزی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں دراڑ پڑ گئی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ آج تک خبریں آ رہی تھیں کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک صفحے پر ہیں لیکن اب صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بااثر حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو تبدیل کرنے کے لیے ایک دو بار بات کی ہے۔ اب یہ بات کب اور کہاں جا کر ختم ہو گی یہ تو وقت ہی بتائے گا۔

محمد مالک نے مزید کہا کہ اب وزیراعلیٰ پنجاب پر بااثر حلقوں کی طرف سے اعتراضات آنا شروع ہو گئے ہیں۔خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزادر کوا س وقت سے ہی تنقید کا سامنا ہے جب سے وہ وزیراعلیٰ بنائے گئے۔ سینئیر تجزیہ نگاروں اور اپوزیشن کی طرف سے انہیں ایک ناتجربہ کار وزیر اعلیٰ قرار دے دیا گیا لیکن وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ ان کا دفاع کیا، جس سے یہ تاثر بھی ملا کہ شاہد عثمان بزدار اسٹیبلشمنٹ کو بھی قابل قبول ہیں۔ تاہم محمد مالک نے دعویٰ کیا ہے کہ عثمان بزدار سے اب اسٹیبلشمنٹ بھی خوش نہیں ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے حکومت اور اسٹیبشلمنٹ میں دراڑ پڑنے کا بھی خدشہ ظاہر کیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اکثر تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد عثمان بزدار نے کئی بار ایسے کام کیے جو میڈیا پر خبروں کی زینت بن جاتے ہیں۔ جہاں ایک طرف عثمان بزدار پروٹوکول کے اصولوں سے لاعلم ہیں وہیں ان پر یہ بھی الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ فائلیں تک نہیں پڑھ سکتے۔ وزیراعظم عمران خان کو عثمان بزدار کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنانے پر بھی تنقید کا سامنا رہتا ہے۔

اسی حوالے سے معروف صحافی ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ پنجاب آدھا پاکستان ہے،جہاں آپ نے اگلی جنگ لڑنی ہے، جہاں تبدیلی لانی ہے، جہاں مسلم لیگ کا گڑھ ہے جہاں آپ کا شریفوں سے مقابلہ ہے، ایسے صوبے میں عثمان بزدار جیسے بندے کو وزیر اعلیٰ کیسے لگایا جا سکتا ہے۔

معروف تجزیہ نگار عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جو پنجاب کی حالت کی ہے اگر آج پنجاب میں الیکشن کروائے جائیں تو تحریک انصاف 20 فیصد سیٹیں بھی نہیں جیت سکے گی.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).