کشمیریوں کو کیا بتائیں، ہمارا وزیراعظم جھوٹا ہے یا بنڈل باز؟


 
اسلام آباد پنڈی میں وادی سے آئے بہت کشمیری رہتے ہیں ۔ یہ سب نوے کی دہائی کے شروع میں آئے تھے ۔ افغانستان سے روس کے جانے کے بعد مسلح جدوجہد سے آزادی لینے کا خواب آنکھوں میں لیکر ۔
 
میرے دوست کشمیری کا کہنا ہے کہ جب وہ گھر سے نکلا تھا تو سارا گاؤں ملنے آیا تھا ۔ کچھ بوڑھے لوگوں نے اسے سائڈ پر کر کے کہا تھا کہ سنو یہ آزادی کی ٹائمنگ کا ضرور خیال کرنا ۔ چاول اور سیب سنبھالنے کا سیزن نہ ہو تب ہم مصروف ہوتے ہیں ۔
 
یہ آزادی جو تب سامنے تھی ، کب کی بکھر کے رہ گئی ہے ۔ کشمیر سے آئے ان لوگوں کی قیادت حقیقت جانتی ہے ۔ یسین ملک کو مسلح جدوجہد ترک کیے زمانے ہو گئے ہیں ۔ بندوق انہوں نے رکھ دی ۔ دہائیوں سے پر امن جدوجہد کر رہے ہیں ۔ سیاسی سماجی ڈائنامکس کی پرکھ رکھنے والے کیا ہی شاندار انسان ہیں ۔ اک دو ملاقاتوں میں ان کی باتیں سننے کا اتفاق ہوا ۔ ان کی سلامتی کے لیے دعا کو ہاتھ اٹھتے ہیں ۔ 
 
مودی حکومت اب ان کا سپیڈی ٹرائل کر کے انہیں ایک پرانے کیس میں سزا سنانے کو تیار نظر دکھائی دے رہی ہے ۔ یسین ملک شدید بیمار بھی ہیں اور بھارتی قید میں بھی ہیں ۔ ایک بیمار بندے کو کوئی کیوں سزا سنا کر اپنے لیے اک کام دیکھنا چاہے گا ۔
 
ہم پاکستانی تو جانتے ہیں عدالتوں میں مار کر بھی لیڈر مرا نہیں کرتے ۔
 
اس سوال کا جواب اک کشمیری لیڈر سے ہی ملا ۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیری دو باتوں کے لیے کھڑے ہیں ۔ ایک تو انہیں لگتا ہے کہ وہ حق پر ہیں ۔ اس کے لیے قربانی دی جاتی ہے ۔ بطور مسلمان ان کا بھی ایمان ہے کہ ایسی قربانیوں کا صلہ آخرت میں ملتا ہے ۔
 
دوسری بات جو ہر کشمیری کو جدوجہد پر آمادہ رکھتی ہے وہ پاکستان ہے ۔ اس پاکستان کی وضاحت کرتے ان کا کہنا تھا یہ وہ پاکستان نہیں ہے جو ہم نے دیکھا ہے یا جس میں آپ رہتے ہیں ۔ یہ وہ پاکستان ہے جو کشمیریوں کے دل میں بستا ہے ۔ ان کا عشق ہے ان کا خواب ہے ۔ ان کے لیے مقدس ہے ۔
 
وہ اپنے خوابوں کے پاکستان کے لیے کھڑے ہیں ۔ مودی نے کشمیریوں کے اس خواب کو ٹارگٹ کر لیا ہے ۔ وہ یہ خواب توڑ کر کشمیریوں کو بتانا چاہتا ہے کہ تمھارا خواب حقیقت نہیں ہے ۔ پاکستان تمھاری مدد کو کبھی نہیں آ سکتا ۔ ایسا ہونا ممکن ہی نہیں ہے ۔ سپیشل سٹیٹس کے خاتمے کے بعد اب یسین ملک کا ٹرائل اگلا دھچکا ہو گا، مودی کا بھارت بتانا چاہتا ہے کہ ہماری طاقت پہچانو آنکھیں کھولو ۔ خواب سے نکلو حقیقت کی دنیا میں آؤ۔
 
کشمیری اضطراب کا شکار ہیں ۔ ایسی ہی اک محفل میں ایک ذمہ دار راہنما سوالوں سے عاجز آ کر بے بس سے ہو گئے ۔ تو انہوں نے کہا کہ ہم کیا کریں سر پر جو پاکستان کا جھنڈا اٹھا کر پھرتے ہیں یہ پیروں میں روند دیں تاکہ ریاست متوجہ ہو کہ پوری کشمیری قوم گھروں میں کئی ہفتوں سے نظر بند ہے ۔
 
یہ سن کر پتہ نہیں کیسے یہ کہہ بیٹھا کہ یہاں یہ کام سوچنا بھی نہیں ۔ جھنڈا سر سے اتار پھینکنے کا مظاہرہ آپ سرینگر میں سوچیں یہاں نہیں ۔ تو سب کا باجماعت جواب تھا کہ وہاں ایسا کرنا تو کیا سوچنا ممکن ہی نہیں ، کشمیری ابھی زندہ ہیں ، ان کا بڈھا بھی ( سید علی گیلانی )۔ وہ یہ جھنڈا سربلند رکھنے کے لیے ہی تو یہ ساری قربانیاں دے رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ ہم پاکستان کو متوجہ کرنے کے لیے کیا کریں 
 
اہم کشمیری راہنما کا کہنا ہے کہ اس وقت سب سے برا کام یہ ہو سکتا ہے کہ موجودہ حکومت تبدیل کرنے کی تحریک شروع کر دی جائے ۔ ایسی کوئی تحریک شروع ہوئی تو پاکستان میں بھی عالمی میڈیا میں بھی کشمیر پس منظر میں چلا جائے گا ۔
 
اک آدھ دھرنے سے حکومتیں نہیں گرا کرتی ہیں ۔ سیاسی عدم استحکام لمبا چلے گا اور میڈیا پر یہی چھایا رہے گا ۔ سچی بات ہے یہ بات دل کو لگتی ہے کہ یہ وقت نہیں ہے کہ حکومت بدلی جائے ۔
 
پر اب کوئی بتائے کون سی حکومت ۔ کپتان وزیر اعظم ہے ، شاہ محمود قریشی کا نام اگلے وزیر اعظم کے لیے آ رہا ہے ۔
 
یہ دونوں ہمیں بتاتے رہے کہ یو این انسانی حقوق کمیشن میں پاکستان کو اٹھاون اور پچاس ووٹ کی حمایت حاصل ہے ۔ قرار داد پیش کرنے کا وقت آنے تک پاکستانی نمائندہ پہنچ ہی نہیں سکا ۔ وجہ یہ تھی کہ حمایت کے لیے درکار سولہ ووٹ بھی دستیاب نہ تھے ۔
 
کشمیر کا مسئلہ ہمارے ہاں ان کے حوالے ہے جو اپنے ہی لوگوں سے سچ نہیں بول رہے ۔ کپتان کے ہمیشہ سچ بولنے کا وعدہ یاد کر کے اب ہنسی ہی آتی ہے کہ یا تو یہ سمجھتا ہی نہیں یا پھر ، خیر چھوڑیں ۔
 
یہ سوچیں کہ کشمیریوں کو کیا بتانا ہے کہ ہمارا وزیر اعظم جھوٹا ہے یا بنڈل باز جو لمبی چھوڑ بیٹھتا ہے اس پر نہ رہنا ۔
وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi