سویڈن کی گریٹا تھنبرگ: وہ لڑکی جو عالمی رہنماؤں کو چیلنج کر رہی ہے


Swedish teenage climate campaigner Greta Thunberg speaks in New York. Photo: 23 September 2019

AFP/Getty Images

سویڈن کی گریٹا تھنبرگ نے آب و ہوا میں تبدیلی کے بارے میں آواز اٹھانے کا سلسلہ شروع کیا اور آج پوری دنیا میں لاکھوں لوگ آب و ہوا کی ہنگامی صورتحال سے متعلق عالمی اقدامات کا مطالبہ کرنے کے لیے مظاہرے کر رہے ہیں۔

گریٹا تھنبرگ کی ‘سکول ہڑتال’ کو ایک سال گزر گیا ہے۔’

ان کی عمر محض 15 برس تھی جب وہ سکول جانے کے بجائے سویڈن کی پارلیمان کے باہر مظاہرے میں بیٹھ گئیں اور عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ ماحول دوست اقدامات کریں۔

آج بھی وہ اسی جوش کے ساتھ عالمی رہنماؤں سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں لیکن اب یہ مطالبات وہ عالمی فورمز پر کر رہی ہیں۔ حال ہی میں وہ نیویارک میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کے کلائمیٹ ایکشن سمٹ میں بولیں۔

ان کی پُرجوش تقریر نے کافی پذیرائی حاصل کی جس میں انھوں نے عالمی رہنماؤں کی آب و ہوا میں تبدیلی کے بارے میں غیر سنجیدگی کو اُجاگر کیا۔ گریٹا تھنبرگ کی ایک تصویر وائرل بھی ہوئی جس میں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گھور رہی ہیں۔ امریکی صدر آب و ہوا میں تبدیلی کے نظریات کے ناقد کے طور پر مشہور ہیں۔

کم عمری میں ایک تنہا سماجی کارکن بننے سے لے کر دنیا بھر میں اس مسئلے کی علامت بننے تک، یہ سب کیسے ہوا؟

جعمے کی چھٹی

یہ اُس وقت شروع ہوا جب انھوں نے ہر جمعے کو اپنی کلاس میں جانا چھوڑ دیا۔

Greta protesting outside Swedish parliament

@gretathunberg/Instagram

20 اگست 2018 کو انھوں نے اپنی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ سویڈن کی پارلیمان کی عمارت کے باہر کھڑی ہیں۔

وہ پارلیمان کے باہر آب و ہوا میں تبدیلی کے مسئلے پر مظاہرہ کر رہی تھیں اور ہاتھ میں بینر لیے کھڑی تھیں۔ ان کا حکام سے مطالبہ تھا کہ جلد اس بارے میں اقدامات کیے جائیں۔

وہ وِیگن نظریات کی حامی ہیں۔ ویگن لوگ صرف سبزیاں کھاتے ہیں اور جانوروں سے حاصل ہونے والی کوئی چیز نہیں کھاتے، مثلاً دودھ اور شہد وغیرہ۔ اِسی لیے وہ دوسروں کو بھی گوشت نہ کھانے کی ترغیت دیتی ہیں۔

گریٹا کا کہنا ہے کہ انھوں نے آٹھ برس کی عمر میں یہ بات سمجھ لی تھی کہ آب و ہوا میں تبدیلی انسانوں کی وجہ سے ہے۔ وہ اس بات پر حیرت زدہ تھیں کہ سیاستدان اس حقیقت کے باوجود اِس مسئلے پر بات کرنے میں ناکام ہیں جو پوری دنیا کی شکل ہی تبدیل کر سکتا ہے۔

گریٹا جو کہتی ہیں اُس پر عمل بھی کرتی ہیں۔ آب و ہوا میں تبدیلی کے موضوع پر ہونے والی دو سربراہی کانفرنسوں میں شرکت کے لیے جب وہ برطانیہ سے امریکہ گئیں تو انھوں نے ہوائی جہاز کے بجائے بحری سفر کو ترجیح دی کیونکہ بحری سفر آب و ہوا کے لیے کم نقصان دہ ہوتا ہے۔

دنیا کے سربراہان کو پیغام

Swedish environment activist Greta Thunberg takes part in a joint hearing before the US congressional House Foreign Affairs Committee

اپنی حالیہ تقریر جو کہ انھوں نے نیو یارک میں ماحول سے متعلق اقوام متحدہ کے اجلاس میں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘آپ نے اپنے کھوکھلے الفاظ کے ساتھ میرے خواب اور میرا بچپن چر لیا ہے۔

‘یہ سب غلط ہے۔ مجھے وہاں ہونا چاہیے۔ مجھے واپس سکول جانا چاہیے، اگرچہ تم سب ہم نوجوانوں کو امید کی کرن سمجھتے ہو اور ہماری طرف آتے ہو۔ تم ہوتے کون ہو؟’

‘آپ نے اپنے کھوکھلے الفاظ کے ساتھ میرے خواب اور میرا بچپن چر لیا ہے۔

سولہ سالہ گریٹا نے یہ الفاظ عالمی رہنماؤں کی فوری توجہ مبذول کرنے کے لیے ادا کیے اور کہا کہ ہم آپ کو دیکھ رہے ہوں گے۔

وہ لمحہ جب گریٹا اور ٹرمپ ایک راستے سے گزرے

Greta Thunberg

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گوٹیرس کی جانب سے ایک روزہ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں 60 کے قریب عالمی رہنماؤں نے شرکت کی۔

گریٹا صدر ٹرمپ کے ساتھ اقوام متحدہ کی جانب جانے والے اس راستے سے گزریں اور ان کا یہ آمنا سامنا وائرل ہوگیا۔

دنیا کے باثر ترین افراد

ٹائم میگزین نے انھیں مئی میں دنیا کی با اثر ترین شخصیات میں شامل کیا۔

بعد میں انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ اب میں پوری دنیا سے بات کر رہی ہوں۔

پھر جون میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انھیں ’ضمیر کا سفیر` نامی ایوارڈ دیا۔

Greta Thunberg

چار برس قبل اُن میں ایسپرجرز کی تشخیص ہوئی جو آٹیزم کی ایک قسم ہے۔

انھوں نے اِسی بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بعض مرتبہ دوسروں سے مختلف ہونا اچھا ہوتا ہے۔ ’اس وجہ سے میں معاملات کو غیر معمولی انداز سے دیکھ لیتی ہوں۔ میں جھوٹ کو بھانپ جاتی ہوں، میں معاملات کو سمجھ جاتی ہوں۔ اگر میں دوسروں کی طرح ہوتی تو شاید اپنی سکول کی ہڑتال نہیں شروع کرتی۔`

DO NOT DELETE – DIGIHUB TRACKER FOR [49808589]


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp