لمبی زبان اور عقل کا فقدان


سیانے کہہ گئے ہیں پہلے تولو پھر بولو۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اس نصیحت کو شاید سابقہ حکومتوں کی سازش سمجھتی ہیں۔ یا پھر بھینسوں کے ساتھ ساتھ حکومت شرم و حیا بھی نیلام کر بیٹھی ہے۔ کہ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔

وطن عزیز میں زلزلے سے تباہ کاریاں بھی ہوئی ہیں اور اموات بھی۔ ایسے میں فردوس صاحبہ نے زلزلے کی وجہ تبدیلی سرکار کو قرار دیدیا ہے کہ اس حکومت کے آنے پر زمین نے بھی کروٹ بدلی ہے۔ یہ بات کرکے محترمہ باقاعدہ مسکراتی ہوئی نظر آئیں۔ خدا جانے یہ حملہ خود کش تھا یا اپوزیشن پر۔ تلملائے بہرحال اس بیان پر تحریک انصاف کے حامی بھی ہیں۔

اگر دیکھا جائے تو یہ زلزلہ ہم نے کوئی پہلی مرتبہ محسوس نہیں کیا۔ ہاں اموات اس میں ہوئیں۔ دکھ اس بات کا یے۔ انسانی جان کا۔ المیے کا۔ تکلیف سانحے کی ہے۔ کسی کا گھر برباد ہوجانے کی۔ گھر جو کئی نسلوں کی جمع پونجی سے ایک ہی مرتبہ بنتا ہے۔ غریب کتنا ہی عرصہ کرائے کے مکان میں گزار دیتا ہے۔ ہر تیس تاریخ پر مالک مکان سر پر کھڑا ہوتا ہے۔ نکالو میرا کرایہ۔ اس کے آگے کوئی بہانہ نہیں چلتا۔ اور فردوس عاشق صاحبہ ایسی صورتحاک میں جگت لگا کر مسکراتی ہوئی چلتی بنیں۔

ماتم اموات کا ہے۔ پیاروں کو کھو دینے کا۔ وگرنہ زمین سے قبل کروٹ اسٹاک ایکسچینج نے لی اور ایسی اوندھے منہ لیٹی کہ اب اٹھانے پر بھی نہیں اٹھ رہی۔ بلکہ مارکیٹ کے باہر بورڈ آویزاں ہے۔ ہارن آہستہ بجائیں سرمایہ دار سورہے ہیں۔ حال ہی میں گاڑی سازی کی صنعت بھی تبدیلی سرکار کی زد میں آچکی ہے۔ صنعتکاروں نے کچھ روز کے لیے گاڑیاں بنانے کا ارادہ ترک کردیا ہے۔ کہ پہلے والی کوئی خرید نہیں رہا۔ اس ہی طرح سے کسی نہ کسی نوعیت کا زلزلہ اس وقت ہر شعبے میں برپا ہے۔ پھر وہ ادوایات کے کارخانے ہوں یا ریئل اسٹیٹ۔ سارے ہی تبدیلی سرکار کے جھٹکوں، زلزلوں اور سونامیوں کا مزہ چکھ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی نے تبدیلی سے پہلے سونامی کہلوانے پر مسرت کا اظہار کیا تھا۔ نہ جانے کس نا معقول نے پھر عمران خان کو بتادیا۔ سونامی تباہی لاتا ہے۔ سیاسی جماعت کو اس نام سے نہ پکارو۔ سونامی کا نام بدل کر تبدیلی رکھ دیا۔ نام بدلنے سے کرتوت تو نہیں بدلتے لہذا سونامی کی تباہ کاریاں تبدیلی کے لبادے میں جاری ہیں اور وزرا سینہ پھلا کر اس تباہی کا کریڈٹ بھی لے رہے ہیں۔

اس قبل زرتاج گل صاحبہ نے وطن عزیز میں ہونے والی بارشوں کی وجہ بھی تبدیلی سرکار کو قرار دیا تھا کہ ہمارا وزیراعظم ہینڈسم ہے۔ بس پھر کیا تھا ایسی بارشیں ہوئیں کہ قوم کے ساتھ ہی ہینڈ ہوگیا۔

اسپیکر خیبرپختونخوا نے تو عوام کے زخموں پر خوب نمک پاشی کی تھی کہ مہنگائی ہے تو دو کی بجائے ایک روٹی کھائیں۔

بغیر سوچے سمجھے بولنے کے اس مقابلے میں عمران خان بھلا کیسے کسی سے پیچھے رہ سکتے ہیں۔ بلکہ اس دوڑ میں تو وہ کسی کو اپنے قریب بھی بھٹکنے نہیں دیتے۔ جناب نے امریکا میں بیٹھ کر تازہ تازہ دانشوری کی ہے کہ آئی ایس آئی والوں نے طالبان کو ٹریننگ دی۔ سنا ہے اس بیان کے بعد پنڈی میں بھی زلزلے کے کچھ جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ اور اب پنڈی وال بھی صفائیاں دیتے پھر رہے ہیں۔ اس تبدیلی سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں۔ اپنی ذمہ داری پر اس سے امید لگائیں۔

عمران خان کے بیانات کی فہرست تو خیر طویل ہے۔ اس سے قبل کپتان نے جرمنی اور جاپان کی سرحدیں ملا دی تھیں۔ بھارتی انتخابات سے قبل کے بیانات ہی دیکھ لیں۔ عمران خان مودی کے الیکشن جیتنے کو پاکستان اور کشمیر کے حق میں بہتر قرار دیتے رہے۔ مودی بھی دھن کا پکا نکلا۔ آتے ہی کردیا کشمیر کا مسئلہ حل۔ اب تو پوری دنیا ہی پاکستانیوں سے کہہ رہی ہے۔ اور مزے لو تبدیلیوں کے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).