طاہر القادری کا انقلاب اور ان کے انقلابی کارکن


\"arshadپاکستان عوامی تحریک کے سربراہ، جناب طاہر القادری کا نام لکھتے ہوئے، اکثر یہ سوچنا پڑتا ہے، کہ انھیں شیخ الاسلام لکھا جائے، علامہ لکھا جائے، ڈاکٹر، پروفیسر، یا قبلہ۔۔ کیوں کہ موصوف اکثر القابات بدلتے رہتے ہیں۔ کبھی وہ تحریک منہاج القران کو سامنے لے آتے ہیں، اور کبھی پاکستان عوامی تحریک کا جھنڈا اٹھا لیتے ہیں۔

کسی تحریک کے لیے تیس سال کا عرصہ کم نہیں ہوتا۔ ان تیس سالوں میں شیخ الاسلام، پروفیسر، ڈاکٹر، علامہ، قبلہ طاہر القادری کی مذہبی اور روحانی جماعت منہاج القران نے تو خوب ترقی کی، جب کہ انقلابی و سیاسی جماعت عوامی تحریک ترقی کے منازل طے کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔

قبلہ کی تعریف تو ہو گئی، اب آپ کا تعارف پاکستان عوامی تحریک سیال کوٹ کے مخلص انقلابی رہنما جناب رانا ادریس احمد سے کرواتے ہیں۔ یہ طاہر القادری صاحب کے ان دیوانوں میں سے ہیں، جو رات دن انقلاب کی جستجو میں جتے ہیں۔ یہ ان جری کارکنان میں سے ہیں، جو قادری صاحب کی ایک کال پر لبیک کہتے، گھر کا چولھا بجھا کر، نہ صرف خود جلسے جلوس میں شامل ہوتے ہیں، بلکہ اپنے مال سے خرچ کرتے، انقلابیوں، نیم انقلابیوں کو ہم راہ لیتے ہیں۔ انھوں نے انقلابی رہنما طاہر القادری کی شان اقدس میں کئی ترانے لکھے ہیں۔ پھر ان ترانوں کو احسان الحق چاند کی دل سوز یا پرسوز آواز میں ریکارڈ کروا کر جلسہ گاہ میں سنواتے ہیں، تا کہ ثوابِ دارین حاصل ہو۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں، کہ یہ سب اخراجات بھی یہ خود ہی اٹھاتے ہیں۔

اس شاندار کارکردگی کی بنا پر رانا ادریس احمد کو قائد انقلاب طاہر القادری کے دستخط سے مزین سندِ فضیلت، اور بہت سے سرٹفکیٹ عطا

\"DAVOS/SWITZERLAND,

ہو چکے ہیں۔ ان انقلابی پروگراموں میں شرکت کا یہی انعام نہیں، جو یہ دکھاتے ہیں، بلکہ ان جلسوں میں شرکت کی تصاویر، اخبارات کی زینت بنی تصویریوں کے تراشے، اور وہ بیانات جو ان کے نام سے اخبار کے اندرونی صفحات کا جھومر بنے، ان کی انقلابی مہم کا قیمتی سرمایہ ہے۔ بجا طور پہ جہاں ان کے بیوی بچے اس سرمائے پر نازاں ہیں، وہیں کچھ اعزا بھی خوشی سے پھولے نہیں سماتے۔

ان کا قبلہ قادری سے عقیدت کا اظہار، ان کے اعلی درجے کا انقلابی ہونے کا کھلا ثبوت ہے۔ ثانوی کام جو کرنے کے ہیں، ان میں محافل میلاد کا انعقاد، شب بیداریاں، ذکر و اذکار کی محافل کا اہتمام، کبھی کبھار پنجگانہ نماز، بطریق سنی بریلوی مذہب، انقلاب کی ان تھک کاوشوں میں سے چند ہیں۔ روحانیت ان کے انقلاب کا مرکزی نکتہ ہے۔ عبادات کی کثرت سے روحانیت، اور روحانیت کی کثرت سے انقلاب کا حصول۔

یہی نہیں، فلاح و بہبود کے لئے منہاج فاونڈیشن موجود ہے، جو چرم ہائے قربانی اور فنڈ بڑھانے کے دیگر ذرائع عمل میں لا کر فلاحی کاموں کے منصوبوں کو کامیاب بناتی ہے۔ تعلیمی نیٹ ورک اس کے سوا ہے۔ میڈیکل نیٹ ورک کی خدمات گنوانے لائق ہیں۔ علامہ قادری کے مدرسوں کا نیٹ ورک فتح اللہ گولن کے تعلیمی نیٹ ورک سے کہیں بڑا ہے۔

رانا ادریس احمد جیسے لاکھوں جاں نثار عقیدت مند ہیں، جو جان و مال قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔ اس کا نظارہ قائد تحریک طاہر القادری کے مظاہرے میں دکھائی دیتا رہا ہے۔ ایسی کئی مثالیں ہیں، کہ متعدد انقلاب پسندوں نے، اپنے گھر بار فروخت کرکے رقم جناب قادری کے انقلاب فنڈ میں جمع کروادی۔ عورتوں نے اپنے زیورات اتار کر قادری انقلاب فنڈ کی نذر کر دیئے۔ آخر میں بس اتنا کہنا ہے، فنڈ ہیں، قائد ہے، کارکن ہیں، اور اپنے تئیں منظم جماعت ہے۔ ایک نہیں ہے تو سیاسی تربیت نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments