کرکٹ کی واپسی اور ہمارا استقبال


موجودہ حکومت سے اگر کسی چیز میں بہتری لانے کی امید تھی تو وہ شاید کرکٹ کے اندر بہتری تھی کیونکہ وزیراعظم خود اپنے دور کے عظیم کرکٹر رہے ہیں ایک یہی کام تو ہے جس کے لیے ان کی صلاحیتوں پر سوال اٹھانا ممکن نہیں۔ لیکن افسوس کہ یہاں بھی کارکردگی وہی ہے جو حکومت ملک کے باقی شعبوں میں پیش کر رہی ہے۔

بڑی مشکل سے بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا راستہ ہموار ہو رہا ہے لیکن پی سی بی کی نا اہلی دیکھیں انتظامات ایسے ہیں کہ جیسے کسی ایسے ملک میں کرکٹ ہو رہی ہے جہاں یہ کھیل پہلی بار کھیلا جا رہا ہے اور حکام کو نہیں پتا کہ کھیل کو منعقد کروانے کے لیے انتظامات کس درجے کے کرنے ہیں اور کون سے بین الاقوامی معیار ہیں جنھیں پورا کرنا ضروری ہے۔

نا اہلی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کے دو گھنٹے کی بارش کے نتیجے میں میچ منسوخ کرنا پڑا کیونکہ انتظامیہ اس قابل نہ تھی کے گراونڈ خشک کر سکے، اور گراؤنڈ میں کھڑا پانی کسی تالاب کا منظر پیش کر رہا تھا۔

اور پہلی بار ایسا ہوا کے کسی کرکٹ بورڈ کو 2 گھنٹے کی بارش سے گراؤنڈ خشک کرنے کے لیے اور گراؤنڈ میں کھڑا پانی نکالنے کے لیے ایک دن کے وقفے کے بعد ہونے والا میچ منسوخ کر کے ایک دن آگے کرنا پڑا۔

اور آج جب دو دن کے وقفے کے بعد سیریز کا دوسرا میچ منعقد ہوا تو پہلی بدنصیبی تو یہ ظاہر ہوئی کے گراؤنڈ شائقین سے بالکل خالی تھا اور دنیا سے جو ہم چیخ چیخ کر کہ رہے تھے کہ ہم بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی کرنے کے لیے بے تاب ہیں اس کا بھی بھانڈا پھوٹ گیا۔

شائقین کا کم تعداد میں گراؤنڈ آنا اس بات کی بھی نشاندہی ہے کے پی سی بی نے لوگوں کو گراونڈ تک لانے کے لیے کوئی کام نہیں کیا اس سلسلے میں کہا جاتا ہہ کے پی سی بی مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ شہر کے اندر ہائپ بنانے میں ناکام رہا۔

سب سے بڑا مذاق تو تب بنا جب میچ کے دوران سری لنکا کی بیٹنگ کے دوران لائٹس خراب ہونے کی وجہ سے میچ کو دو بار روکنا پڑا۔ اس سے آپ پاکستان کرکٹ بورڈ کی صلاحیت اور سنجیدگی کا اندازہ لگالیں۔

امید ہے کے پی سی بی ان غلطیوں سے سیکھتے ہوئے آئندہ کے میچز میں بہتر انتظامات کرے گا اور پاکستان جو دنیائے کرکٹ کا ایک اہم ستون ہے اس کے مذاق کا سبب نہیں بنے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).