کامیاب تقریر اور روحانی طاقتوں کے سگنلز


ہم تو پہلے ہی بنی گالہ کی روحانی طاقتوں کے قائل بلکہ گھائل تھے۔ یہ وہی طاقتیں ہیں جنہوں نے جناب عمران خان کو نہ صرف پاکستان کی وزارت عظمٰی کی مسند پر براجمان کیا بلکہ انہیں دنیا بھر کی کرشماتی اور کراماتی شخصیت بنا دیا۔ بنی گالہ کی طاقتوں کی نظر کا فیض بجا طور پر جناب وزیر اعظم کی ذات و حیات کے تاریک گوشوں کو منور کرنے لگا ہے اور سنا ہے ان کی شخصیت میں پراسرار و پر نور تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ بنی گالہ اور گرد و نواح کے راستے، سڑکیں، درخت، چوراہے اور لوگ تو کب سے وزیر اعظم کی مذکورہ روحانی اور باطنی تبدیلیوں کے بارے میں بتا ہی رہے تھے مگر اب خطیب بے بدل اور معجز نما مقرر مولانا طارق جمیل نے بھی انہیں مرد درویش اور قلندر دوراں کا خطاب دے ڈالا ہے۔

اب تو شک و شبہے کی ذرا برابر بھی گنجائش نہیں رہی کیونکہ میر تقی میر کی طرح مولانا کا فرمایا ہو بھی مستند سمجھا جاتا ہے۔ عوام تو پہلے دن ہی سے جناب وزیر اعظم کی کرامتوں کے طفیل ملک میں در آنے والی انقلاب آفریں تبدیلیوں کو بھگت رہے تھے۔ خوشی کی بات یہ کہ اب خواص کی ”جماعت“ کو بھی یہ تبدیلیاں بالکل واضح دکھائی دینے لگی ہیں۔ یہ تبدیلی اس قدر زوروں سے آئی ہے کہ زمین کے نیچے بھی اس کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

جناب وزیر اعظم کی جس سحر انگیز اور دلگداز تقریر کے بڑے چرچے ہیں وہ اسے بنی گالہ کی روحانی قوتوں کی معجز نمائی اور چلّہ کشی کا شاخسانہ بتارہے ہیں۔ لوگوں کی یہ غلط فہمی اب دور ہو جانی چاہیے کہ جناب وزیر اعظم کی شاندار و بے مثل سیاسی کامیابیوں کے پس پردہ ”جادو کی چھڑی“ کا کمال ہے۔ ہم بھی جناب وزیر اعظم کی اس بات سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ ان کی تاریخی تقریر کی کامیابی بنی گالہ کی روحانی طاقتوں کی مرہون منت ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ان طاقتوں کے پاس کوئی ایسا اسم اعظم اور وظائف کا خزانہ ضرور ہے جو جناب وزیراعظم کی کامرانیوں میں بنیادی کردار ادا کرہا ہے اور ان کی حکومت کو دیکھتے ہوئے عام آدمی کو بھی یہ یقین ہو جاتا ہے کہ واقعی کوئی غیر مرئی طاقت ہی اسے چلا رہی ہے۔ ہم اس سے قبل دعاٶں کی قبولیت اور تاثیر کے کبھی اس قدر قائل نہیں تھے۔ یہ حکومت واقعی دوا نہیں دعا کے سہارے چل رہی ہے اور دعا بھی بنی گالہ کی روحانی اور اللہ لوک شخصیت کے دل سے نکلی ہو تو اس کے فوراً عرش الہٰی تک پہنچنے میں شک نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ایسی ہی دل دوز و جگر سوز دعا کے بارے میں اکبر الہ آبادی نے کہا تھا

آہ جو دل سے نکالی جائے گی

کیا سمجھتے ہو کہ خالی جائے گی

اگر یہ ملک واقعی بنی گالہ کی روحانی قوتوں اور راولپنڈی کی جادو کی چھڑی کے طفیل چل رہا ہے تو ہم ان دونوں کی خدمت میں دست بستہ عرض کریں گے کہ وہ ملک کے دیگر سلگتے ہوئے مسائل پر بھی کوئی دعائیہ محافل شبینہ کا اہتمام کریں۔ آسمان کو چھوتی مہنگائی، حد سے بڑھی ہوئی بے روزگاری، روپے کی گرتی ہوئی قدر، کم ہوتی برآمدات اور بڑھتی ہوئی برآمدات، ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کی تلوار اور مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے خاتمے کے لیے بھی کوئی مٶثر چلہ کاٹا جائے۔

اندرونی اور بیرونی خطرات اور دیگر بلاٶں کو ٹالنے کے لیے بھی کوئی دم درود کیا جائے۔ یہ زرداری اور نواز شریف جو جیل میں بیٹھے حکومت کے سینے پر مونگ دل رہے ہیں اور لوٹی ہوئی دولت کا عشر عشیر بھی دینے کے راضی نہیں ہو رہے، ان کے دلوں کے پگھلنے کے لیے بھی کسی اسم اعظم کا سہارا لیا جائے۔ اہل نظر کا فیضان نظر ہو تو پاکستان اور پاکستانیوں کی تقدیر پل بھر میں بدل سکتی ہے۔ سنا ہے بنی گالہ کی پراسرار طاقتوں کے پاس ایسے وظیفے اور تعویذ ہیں کہ سنگدل سے سنگدل محبوب بھی فوراً عاشق کے قدموں پر گر پڑتا ہے، پھر کیا وجہ ہے کہ موا مودی ان طاقتوں کے ہاتھ نہیں آ رہا اور کپتان کی مس کالوں کا جواب نہیں دے رہا؟

گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق ماہانہ خسارہ ریکارڈ دو ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے، بنی گالہ کی روحانی طاقتیں اپنی موج نفس کا اعجاز کب دکھائیں گی؟ کیا ڈینگی کو بھگانے کے لیے کوئی جنتر منتر نہیں؟ لوگ برملا پوچھتے ہیں کہ بنی گالہ کی روحانی طاقتوں کی تجلیات امریکہ میں تقریر کی کامیابی تک ہی کیوں محدود ہو گئی ہیں؟ کیا پاکستان میں ان طاقتوں کی پرواز دم توڑ دیتی ہے یا روحانی نیٹ ورک میں کوئی بڑی خامی پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دعاٶں اور مناجاتوں کے سگنلز جام ہو جاتے ہیں؟ اہل وطن پر رحم کیا جائے اور جس طرح وزیراعظم کی تقریر کی کرامت برپا کی گئی اسی طرح ملک کے دیگر مسائل بھی حل کیے جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).