ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو اواخر نومبر تک کسی غیر معمولی اقدام کی توقع ہے: صابر شاکر


معروف صحافی صابر شاکر نے کہا ہے کہ طاہر القادری نے دھرنے کے دوران جنرل راحیل شریف کو اقتدار سنبھالنے کا مشورہ دیا تھا۔ 2014 میں عمران خان انتخابات میں دھاندلی کا حساب کرنے اور طاہر القادری ماڈل ٹاؤن کے سانحہ کے متاثرین کے لیے انصاف لینے آئے تھے۔ عمران خان نواز شریف سے اور طاہر القادری شہباز شریف سے استعفیٰ مانگ رہے تھے۔ طاقتور کھلاڑی نظارہ کر رہے تھے۔ اپوزیشن سمیت پارلیمان کی تمام جماعتیں دھرنے کے مقابلے میں متحدہ ہو گئیں۔ ساسی قوتوں میں لاک ڈاؤن ہونے کے بعد جنرل راحیل شریف کو براہ راست طاہر القادری اور عمران خان سے ملاقات کرنا پڑی۔

اس ملاقات میں طاہر القادری نے جنرل راحیل شریف کو اقتدار سنبھالنے کا مشورہ دیا۔ جنرل راحیل شریف نے انکار کرتے ہوئے ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کرنے اور شہباز شریف کے استعفیٰ کی پیشکش کی۔ اس طرح مذاکرات ناکام ہو گئے۔ عمران خان اور جنرل راحیل شریف کے مذاکرات بھی ناکام ہوئے۔ دونوں جماعتوں کو فوری طور پر کچھ نہیں مل سکا لیکن حکومت کی بنیادیں ضرور ہل گئیں۔  پاور پلئیرز کی منقسم سوچ نے وقتی طور پر نواز حکومت کو بچا لیا۔

صابر شاکر مزید لکھتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن نے اب دھرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نومبر تک دھرنا موخر کرنے پر بضد ہیں۔ شاید ان کے پاس ایسی اطلاع ہے کہ نومبر کے آخری ہفتے سے پہلے کوئی ایک پلئیر غیر معمولی فیصلہ کر سکتا ہے۔ دونوں جماعتیں اس اہم فیصلے کے انتظار میں ہیں۔ تاہم مولانا اپنی ضد پر قائم ہیں۔ اسلام آباد میں بہت سے فارمولے گردش کر رہے ہیں لیکن کوئی حتمی صورت سامنے نہیں آ رہی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).