مولانا فضل الرحمن سے حکومتی افراد کی تلخ کلامی ہوئی اور بدتمیزی بھی کی: حامد میر


سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن سے حکومتی لوگ ملے۔ اس ملاقات میں حکومت کے لوگوں نے بدتمیزی کی اور تلخ کلامی ہوئی۔ میرا خیال ہے کہ اگر ان سے پیار سے بات کی جاتی تو ہو سکتا ہے، وہ مان جاتے۔ لیکن مولانا سے کہا گیا کہ ہم آپ کی ایسی تیسی مار دیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے جواب میں کہا، پھر جو کرنا کر لو۔

حامد میر نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ میں انتہائی احتیاط کے ساتھ یہ بتا سکتا ہوں کہ میڈیا یہ بتا رہا تھا کہ شہباز شریف اور بلاول مولانا سے ملنے جائیں گے۔ شیخ رشید اور فردوس عاشق بھی دعویٰ کر رہے تھے کہ یہ دونوں پارٹیاں مولانا فضل الرحمان کو منا لیں گی۔

لیکن اصل بات یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو وقتی طور پر مصروف رکھا گیا۔ اس دوران حکومت کے کچھ لوگوں نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، حکومتی لوگوں نے مولانا فضل الرحمان سے بدتمیزی کی اور تلخ کلامی بھی ہوئی۔ اگر ان سے پیار سے بات کی جاتی تو ہو سکتا ہے، وہ مان جاتے۔ لیکن بدتمیزی کر کے مولانا فضل الرحمن کا فیصلہ تبدیل نہیں کروا سکتے۔

شیخ رشید کو شاید پتا نہیں تھا کہ پردے کے پیچھے کیا ہورہا ہے۔ حامد میر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی جو مرضی کہتے رہیں، میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر مولانا فضل الرحمان سے پیار سے بات کرتے تو وہ مان جاتے۔ لیکن ان کو کہا ہم آپ کی ایسی تیسی مار دیں گے مولانانے کہا کہ پھر جو کرنا کرلو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).