وہ فلم جس نے امیتابھ بچن کے لیے بازی پلٹ دی


امیتابھ بچن

امیتابھ بچن کی سیاست دان امر سنگھ سے بھی گہری دوستی رہی

راجیو گاندھی سے نارازی

کمکم نے بتایا کہ ’میرے پاس اس بات کا کوئی ثبوت تو نہیں ہے لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ امیتابھ کو یہ بات بری لگی کہ بوفورس معاملے میں نام آنے پر راجیو گاندھی نے ان سے استعفیٰ مانگ لیا۔ میرا خیال ہے کہ راجیو ذاتی طور پر کرپٹ نہیں تھے، لیکن ان کے قریبی لوگوں کے بارے میں یہ بات نہیں کہی جا سکتی۔‘

امیتابھ کا ٹریک ریکارڈ رہا ہے کہ ان کی دوستی بہت زیادہ دنوں تک نہیں چلتی ہے۔ ایک زمانے میں ان کے چھوٹے بھائی اجیتابھ ان کے سب سے قریب ہوا کرتے تھے۔ لیکن ایک وقت ایسا آیا جب ان سے امیتابھ کی بات چیت تک بند ہو گئی۔ سونیا ان کو راکھی باندھتی تھیں، لیکن ان سے بھی تعلقات خراب ہو گئے۔ سیاستدان امر سنگھ بھی ان کے قریبی دوستوں میں تھے لیکن اب ان کے درمیان دوستی جیسی کوئی بات نہیں رہی۔

سیٹ پر وقت سے پہلے پہنچنے کی عادت

کہا جاتا ہے کہ ستر اور اسی کی دہائیوں میں امیتابھ کی مقبولیت عروج پر تھی۔ مئی 1980میں انڈین صحافی ویر سانگھوی نے انڈیا ٹوڈے میں لکھا تھا کہ ’دن کے کسی بھی وقت کم از کم ایک لاکھ لوگ اس شخص کو گاتے، ناچتے اور لڑتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ اس سٹار کی مقبولیت اتنی زیادہ ہے کہ پروڈیوسروں کو یہ بتا دینے کے باوجود کہ انہیں 1983 سے پہلے کوئی تاریخ نہیں مل سکتی، وہ انہیں سائن کرنے کے لیے بے چین ہیں۔ ان کے لیے امیتابھ سٹار نہیں بلکہ ایک کاروبار ہیں۔‘

سنہ 1979 میں فلم فیئر نے لکھا تھا کہ اکیلے ممبئی میں 96 ہیئر کٹنگ سلون ہیں جن پر بچن کی تصویر پینٹ کی گئی ہے۔ ستر کی دہائی پار کر جانے کے باوجود بچن ابھی بھی فلم انڈسٹری کے ستون ہیں۔ ان کی اداکاری میں اور نکھار آیا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ امیتابھ کو ملنے والے چار نیشنل ایوارڈ میں سے تین انہیں ساٹھ برس کی عمر پار کرنے کے بعد ملے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ بچن کی فلاپ فلمیں بھی دوسری ہٹ فلموں سے زیادہ کماتی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کی فیس ان کے سب سے بڑے حریف کو ملنے والی رقم کی دوگنی ہوتی ہے۔ سنہ 1991 میں ٹائمز میگزین نے ایک جملہ لکھا تھا کہ ’بالی وڈ میں اداکاروں کی لسٹ میں ایک سے لے کر دس مقامات پر صرف امیتابھ بچن قابض ہیں۔‘

امیتابھ بچن

پردیپ چندرا نے بتایا کہ ’بچن کے بارے میں بڑی بات یہ ہے کہ ان کا پورا لُک بہت مہذب ہے۔ ان کا کپڑے پہننے اور بات کرنے کا طریقہ اور ان کی زبان فلموں میں دوسرے فنکاروں سے بہت مختلف ہے۔ چند روز قبل نغمہ نگار جاوید اختر سے میری بات ہو رہی تھی۔ ان کے سیٹ پر وقت پر پہنچنے اور دوسرے اداکاروں کے ساتھ ان کے سلوک نے انہیں بہت فائدہ پہنچایا ہے۔‘

ان سے پہلے عام طور پر اداکار بارہ بجے کا وقت دیے جانے پر چار بجے سیٹ پر پہنچتے تھے۔ کوئی نشے میں آتا تھا تو کوئی اپنے ارد گرد شاگردوں کی بھیڑ لے کر آتا تھا۔ اگر سات بجے کی شفٹ ہو تو امیتابھ اپنی وین میں ساڑھے چھ بجے بیٹھ جاتے تھے۔ پروڈیوسر کیتن دیسائی نے بھی مجھے بتایا تھا کہ ایک بار جب وہ صبح سات بجے شفٹ پر پہنچے تو امیتابھ اپنی وین میں پہلے سے موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں یہ دیکھ کر بہت شرمندگی ہوئی کہ سٹار ہم سے پہلے سیٹ پر پہنچ گیا تھا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp