وزیراعظم عمران خان کے استعفیٰ سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے: مولانا فضل الرحمن


جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات کرنے کا باقاعدہ فیصلہ کر لیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں حکومت نے مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو وزیر داخلہ پرویز خٹک کمیٹی کی سربراہی میں اپوزیشن کے مطالبات پر مذاکرات کرے گی۔ تاہم مولاناا فضل الرحمن نے حکومت کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفیٰ سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ی۔

خیال رہے کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ اور دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ یہ آزادی مارچ 27 اکتوبر کو کراچی سے شروع ہو گا۔ اس ضمن میں ایک طرف تو جمیعت علمائے اسلام (ف) نے تیاریاں شروع کر دی ہیں جبکہ دوسری جانب حکومت کی جانب سے مولانا کا مارچ اور دھرنا روکنے کے لیے حکمت عملی بنائے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کو حال ہی میں آزادی مارچ اور دھرنا منسوخ کرنے کے لیے نہایت اچھا ”سیاسی پیکج” پیش کیا گیا تھا لیکن مولانا فضل الرحمان نے اس پیکج کی پیشکش کو مسترد کرد یا۔ مولانا نے واضح کر دیا ہے کہ اُن کا آزادی مارچ اور دھرنا پُر امن ہو گا کیونکہ وہ ریاستی اداروں سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).