آزادی مارچ کیلئے فنڈنگ کون کر رہا ہے؟ حساس ادارے متحرک ہو گئے


قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ اور دھرنے کے لئے فنڈنگ کرنے والوں کے کوائف جمع کرنے شروع کر دیئے ہیں جبکہ پنجاب میں جے یوآئی (ایف) کے اہم رہنماؤں کی نقل وحرکت پر نظر بھی رکھی جا رہی ہے۔

جمعیت علما اسلام (ف) کے آزادی مارچ اوردھرنے کے لیے پارٹی کارکنوں سمیت تاجروں اورکاروباری طبقے سے بھی فنڈزلئے جا رہے ہیں۔ حساس اداروں سمیت دیگرمحکموں نے آزادی مارچ اور دھرنے کے لئے بڑے پیمانے پر فنڈنگ کرنے والے تاجروں، کاروباری شخصیات کا سراغ لگانا شروع کر دیا ہے۔ حساس اداروں کو شبہ ہے کہ پنجاب میں مسلک کی بنیاد پر مولانا فضل الرحمان کی حامی کاروباری شخصیات آزادی مارچ اور دھرنے کے لئے لاکھوں روپے کے فنڈز اور دیگر سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔ کئی تاجراوربڑے دکاندار بھی آزادی مارچ اور دھرنے کے لئے فنڈنگ کر رہے ہیں لیکن ان کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آسکی ہیں جب کہ جے یوآئی (ف) بھی ان کے نام ظاہرنہیں کر رہی ہے۔

ادارے اس بات کا بھی سراغ لگارہے ہیں کہ تاجروں ، کاروباری شخصیات اورجے یوآئی (ف) کے اہم رہنماؤں کے علاوہ مسلم لیگ (ن) ،پیپلزپارٹی سمیت مولانا فضل الرحمان کی ہم نوا دیگرجماعتوں کی طرف سے مارچ اوردھرنے کی لئے کس قدر فنڈنگ کی جاتی ہے اوروسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔

جمعیت علما اسلام (ف) پارٹی کارکنوں ، دینی مدارس کے طلبا اورعام شہریوں سے ختم نبوت آزادی مارچ کے نام پر فنڈز جمع کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لئے باقاعدہ کوپن چھپوائے گئے تھے اوریہ سلسلہ تقریبا دوماہ پہلے شروع ہوا تھا جو ابھی تک جاری ہے۔ جے یوآئی (ف) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مارچ اوردھرنے کے لئے کسی سے غیرقانونی فنڈنگ نہیں لی جارہی ہے۔ ہرضلع کے کارکن اور قافلے اپنے اخراجات خود برداشت کرتے ہوئے مارچ اور دھرنے میں شریک ہوں گے۔

ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اگرحکومتی کمیٹی اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے اور مولانا فضل الرحمن مارچ اور دھرنے کی ضد پر قائم رہتے ہیں تو پھر جماعت کے اہم رہنماؤں کو حراست میں لے کر نظربند کیا جا سکتا ہے۔

 

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).