وزیراعظم عمران خان نے فضل الرحمان کے بارے میں لہجہ تبدیل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا


وزیراعظم عمرا ن خان نے جمعہ کو علما سے ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کے بارے میں لب و لہجہ تبدیل کا مطالبہ یکسر مسترد کر دیا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی واضح کر دیا کہ مذہبی رہنماؤں سے اس ملاقات کا مقصد دھرنے کے خلاف ان کی حمایت کے حصول کی استدعا کرنا ہر گز نہیں۔

گزشتہ جمعرات کو ایک تقریب میں خطاب کے موقع پر وزیراعظم کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کے خلاف قابل اعتراض زبان کے استعمال پر مولانا سمیع الحق مرحوم کے صاحبزادے حامدالحق حقانی نے کہا کہ وزیراعظم کو اپنے مخالفین کو نام دینے کی پالیسی سے اجتناب کرنا چاہئے جس پر انہوں نے 15، 20 منٹ کا لیکچر دے ڈالا۔

بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم نے فضل الرحمن کے بارے میں اپنا انداز گفتگو ترک کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ انہوں نے اسلام کو نقصان پہنچایا ہے، میں نے انہیں بیروزگار نہیں کیا،ووٹ نہ دینے پر وہ مجھے نہیں لوگوں کو الزام دیں۔

کہا جاتا ہے کہ عمر ان خان نے کہا وہ کسی سے نہیں ڈرتے، علماء کو دھرنے کے خلاف حمایت کے حصول کے لئے نہیں بلکہ مدرسہ اصلاحات پر مشاورت کے لئے بلایا ہے۔

ماحول کشیدہ ہونے لگا تو وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے گفتگو کا رخ موڑنے کی کوشش کی۔ انہوں نے شرکا سے خوشگوار گفتگو کی استدعا کی۔

اس موقع پر مفتی منیب الرحمن، ظاہر اشرفی، قبلہ ایاز اور دیگر مذہبی رہنما بھی موجود تھے۔ یہ جمعرات کو ایک اجلاس کا فالو اپ تھا جس میں مفتی تقی عثمانی، مفتی رفیع عثمانی، حنیف جالندھری اور فضل الرحمن موجودتھے۔ تاہم وہ وزیراعظم کے ساتھ جمعے کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ تاہم وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی، مفتی رفیع عثمانی اور حنیف جالندھری کے انکار کی خبریں درست نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).