رحم پر چھالے: خواتین کے ایک عام مرض کے بارے میں کچھ بنیادی باتیں


کچھ دن پہلے ایک خاتون نے سوال بھیجا کہ پولی سسٹک اوویرین سنڈروم (polycystic ovarian syndrome) کے بارے میں مشورہ دیں۔ پولی سسٹک اوویرین سنڈروم اینڈوکرنالوجی کے میدان میں ایک خاصی عام بیماری ہے اور ہمارے اس کے کافی مریض ہیں۔ جب میں یونیورسٹی آف اوکلاہوما میں فیلوشپ کررہی تھی تو ریپروڈکٹو اینڈوکرنالوجی کے ڈپارٹمنٹ میں ڈاکٹر لٹاشا کریگ اور ڈاکٹر کارل ہینسن نے پی سی او ایس پر کئی لیکچر دیے اس لیے آج کے مضمون کا انتساب ان دونوں پروفیسرز کے نام ہے۔ اس کے علاوہ اس مضمون کو لکھنے کے لیے سپیروف کی ریپروڈکٹو اینڈوکرنالوجی کی ٹیکسٹ بک سے بھی مدد لی گئی ہے۔

پی سی او ایس کیا ہے؟

پی سی او ایس خواتین میں ہونے والی ایک عام بیماری ہے جو کہ تقریباً پانچ فیصد خواتین کو لاحق ہے۔ اس بیماری کی وجوہات میں جینیات، انسولین کے خلاف مزاحمت اور انفلامیشن (ورم یا سوجن) شامل ہیں۔ پی سی او ایس سے ہونے والے مسائل اور ان کا علاج عمر اور مریض کے انفرادی حالات اور ان کی ضروریات کی بنیاد پر تبدیل ہوتا رہتا ہے۔

پی سی او ایس کیسے تشخیص کرتے ہیں؟

پی سی او ایس کو تشخیص کرنے کے لیے دو پیمانے عموماً استعمال کیے جاتے ہیں۔

  1. روٹرڈیم کرائٹیریا
  2. نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ یا این آئی ایچ کرائٹیریا

روٹرڈیم کرائٹیریا کے مطابق اگر کسی بھی خاتون میں ان تین میں دو علامات موجود ہوں تو پی سی او ایس تشخیص کرتے ہیں۔

  1. بے قاعدہ ماہواری
  2. خون میں ٹیسٹااسٹیرون کی زیادہ مقدار یا مردوں کی طرح کا گنجا پن اور جسم پر بال ہونا یا پھر ایکنی (مہاسے) ہونا۔
  3. اووری پر 12 سے زیادہ سسٹ موجود ہونا جس کو الٹراساؤنڈ کی مدد سے دیکھا جا سکتا ہے

این آئی ایچ کرائٹیریا میں ان میں سے صرف پہلی دو شرائط شامل ہیں۔

جب ہم کسی مریضہ کی تشخیص کریں تو یہ بھی ساتھ میں لکھنا ہوتا ہے کہ کس طرح یہ تشخیص کی گئی ہے۔

پی سی او ایس کا علاج کیسے ہوتا ہے؟

پی سی او ایس کے علاج کو تین حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔

  1. نوجوان خواتین کا علاج
  2. درمیانی عمر کی خواتین کا علاج
  3. عمر رسیدہ خواتین کا علاج

نوجوان خواتین میں پی سی او ایس سے ہونے والے مسائل میں ماہواری کے نظام میں خرابی، چہرے پر ایکنی، جسم پر ناچاہے بال اگنا اور مٹاپا شامل ہیں۔ مٹاپے سے مزید بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ صحت مند کھانے پینے اور باقاعدگی سے ورزش کے مشورے کے بعد ان خواتین کا علاج مندرجہ ذیل چار دواؤں سے کرتے ہیں۔

  1. منہ سے لی جانے والی برتھ کنٹرول گولیاں۔ جن سے نہ صرف اووری سے مردانہ ہارمون بننے میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ سیکس ہارمون بائنڈنگ گلوبیولن پروٹین کی مقدار زیادہ ہونے سے خون میں موجود ٹیسٹاسٹیرون کی مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے۔
  2. گلوکوفاج یا میٹفارمن ایک عام اور سستی دوا ہے جس سے انسولین کے خلاف مزاحمت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس سے وزن یا تو ویسا ہی رہتا ہے یا کم بھی ہوجاتا ہے۔ حمل ٹھہرنے کی صورت میں میٹفارمن کے استعمال سے مس کیرج (اسقاط حمل) میں کمی بھی ہوتی ہے۔
  3. اسپائرونولیکٹون کے استعمال سے چہرے پر ایکنی اور جسم پر بال بھی کم ہوسکتے ہیں۔ یہ دوا ٹیسٹاسٹیرون کے ریسپٹر کو بلاک کردیتی ہے اور اس کے کام میں کمی واقع ہوتی ہے۔ یہ دوا اور بھی کئی بیماریوں میں دی جاتی ہے۔
  4. وینیکا ایک چہرے پر لگانے والی کریم ہے جس سے چہرے پر بال اگنے میں کمی واقع ہوتی ہے۔یہ یاد رہے کہ جو بال پہلے سے موجود ہیں وہ نہیں ہٹیں گے۔ اس دوا سے مزید بال اگنے میں کمی ہوگی۔

درمیانی عمر کی خواتین جو اب اس کے لیے تیار ہوں کہ ان کے بچے پیدا ہوں تو ان میں انفرٹیلیٹی کا علاج کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے جو کہ او بی گائنی کی ڈاکٹرز کی نگرانی میں ہی کروانا ضروری ہے۔ اس کا دوا سے علاج شروع کیا جاتا ہے۔ کلومیفین دیتے ہیں۔ اگر اس سے علاج نہ ہوسکے تو پھر اووری کی سرجری بھی کرسکتے ہیں۔ اگر اس سے بھی حمل نہ ٹھہرے تو مزید جدید علاج موجود ہیں۔ ان خواتین میں جیسٹیشنل ذیابیطس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جس پر نظر رکھنا ضروری ہے تاکہ اس سے ہونے والی ماں میں اور اس کے بچوں میں ہونے والی پیچیدگیوں سے بچت ہوسکے۔

جیسے جیسے ان خواتین کی عمر بڑھتی جاتی ہے، کاسمیٹک اور بچوں کی پیدائش کے مسائل کے بعد ان میں ذیابیطس، ہائی کولیسٹرول، بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور اسٹروک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور اسی لحاظ سے ان کو ان تمام باتوں پر نظر رکھنے اور اپنا مناسب علاج کرواتے رہنے کی ضرورت ہوگی۔

امید ہے کہ اس مختصر مضمون سے پڑھنے والی خواتین کو کچھ معلومات فراہم ہوئی ہوں گی۔ اگر آپ کے ذہن میں مزید سوال ہوں تو نیچے دیے گئے کمنٹ سیکشن میں لکھیں۔ شکریہ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).