نوازشریف کو نیب منتقل کیا گیا تو اسی روز ہمارے کان کھڑے ہوگئے تھے: سینیٹر پرویز رشید


مسلم لیگ ن کے سینئر مرکزی رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ نوازشریف کوجس دن نیب منتقل کیا، ہمارے کان کھڑے ہوگئے تھے۔ نوازشریف کی بیماری نیب کے علم میں تھی۔ دوسرے قیدیوں کی طرح نوازشریف جہاں چاہیں علاج کا حق ملنا چاہیے۔ ان کو ہرطرح کی تکلیف پہنچائی گئی، اب قوم کا غصہ دیکھ کر عمران خان بیک فٹ پر جا رہے ہیں۔

انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی بیماری نیب کے علم میں تھی، لیکن اس کے باوجود نیب ان کے علاج ومعالجے کیلئے کچھ کیا اور نہ ان کے گھر والوں کو آگاہ کیا۔ جب ان کے ذاتی معالج کے علم میں یہ باتیں آتی ہیں اور پھر ن لیگ کے ورکرز احتجاج کرتے ہیں تو نیب حکام نے ان کو رات ایک بجے ہسپتال منتقل کیا۔

یہ ایک انتہائی اور سنگین جرم ہے، انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ عمران خان کا ٹریک ریکارڈ دیکھیں، عمران خان نے کہا تھا کہ میں ان کو رلاؤں گا، چیخیں نکلواؤں گا۔

امریکا میں جاکر انہوں نے اعلان کیا کہ میں پاکستان پہنچ کر ان کی سہولتوں ختم کروں گا، جو کہ جیل مینوئل کے مطابق دی گئی ہیں۔ پھر کل کابینہ کے اجلاس میں صرف نیب کے ملزمان کیلئے قوانین بنائے گئے،جو دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کیلئے ہوتے ہیں۔ انتقامی کاروائیوں کیلئے نئے قوانین بنائے جا رہے ہیں۔ نیب کے پاس ایسا سیاہ قانون موجود ہے کہ وہ جس کو چاہیے پکڑ کر لے جائیں۔ ان کا دل چاہے توعمران خان کو بھی پکڑ سکتے ہیں۔

نوازشریف پہلے ہی جیل میں تھے لیکن ان کے خلاف چوہدری شوگر مل کا کیس بنا دیا گیا، جس کی مشرف دور میں اور اس سے پہلے بھی تفتیش ہوچکی ہے۔ یہ شوگر مل ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے حکم پر تین سال بند پڑی ہے۔ جیل میں پڑے ہوئے ایک شخص کو نیب کی تحویل میں دے دیا جاتا ہے، ہمارے اسی دن کان کھڑے ہو گئے تھے۔

اب قوم کے غصے کو دیکھ کر عمران خان بیک فٹ پر جارہے ہیں۔ بیمار نوازشریف کے سامنے ان کی بیٹی کو جیل لے جایا جاتا ہے، ان کی تکلیف پہنچائی جاتی ہے۔ پرویز رشید نے کہا کہ ہم میاں صاحب کی بیماری پر سیاست نہیں کر رہے، ہم چاہتے ہیں کہ آئین قانون کے مطابق جس طرح ہر کسی کو اپنے علاج ومعالجے کا مرضی کے مطابق حق حاصل ہے، اسی طرح نوازشریف کو جہاں علاج کیلئے اطمینان ہو، وہاں پر علاج کا حق حاصل ہونا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).