متعدد ادارے بند، چھانٹیاں: عمران حکومت نے مزید 30 ہزار پاکستانیوں کو بے روزگار کرنے کا فیصلہ کر لیا


تحریک انصاف نے انتخابات سے پہلے عوام سے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب حکومت نے پہلے سے برسرروزگار 30 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو بے روزگار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پاکستان ٹوڈے کے مطابق حکومت نے یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر کیا ہے۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ حکومت کو مالی عدم توازن اور بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے 30 ہزار سے زائد لوگوں کو نوکریوں سے نکالنا ہو گا اور کم از کم 10 اہم حکومتی اداروں کی نجکاری کرنی ہو گی۔

رپورٹ کے مطابق ان 30 ہزار سے زائد لوگوں کو 20 حکومتی اداروں سے فارغ کیا جائے گا تاکہ حکومتی خزانے پر بوجھ کم کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ 10 کے قریب حکومتی اداروں کی نجکاری کی جائے گی اور یہ دونوں کام آئندہ بجٹ سے پہلے کر لیے جائیں گے۔ وزارت خزانہ نے  10 اداروں کی نجکاری کی تصدیق کر دی ہے تاہم تیس ہزار لوگوں کو نوکریوں سے نکالنے کے معاملے پر انہوں نے موقف دینے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کی طرف سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان ملازمین کی فہرستیں تیار کرنے کا کام کر رہی ہے جنہیں نوکری سے نکالا جائے گا۔ یہ فہرستیں 2019ء کے آخر تک یا 2020ء کے آغاز میں تیار کر لی جائیں گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ 4 ہزار ملازمین پی آئی اے سے، 3 ہزار آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ سے، 3 ہزار پاکستان سٹیل ملز سے، 4 ہزار پاکستان ٹیلی ویژن سے، 3 ہزار ریڈیو پاکستان سے، 4 ہزار سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ سے،  3 ہزار سوئی سدرن گیس کمپنی سے، 10 ہزار واپڈا سے، 300 پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے، 6 ہزار 700 پمز، پولی کلینک، این آئی آر ایم ہاسپٹل / ایف جی ایچ چک شہزاد سے اور 150 ملازمین نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سے فارغ کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے تمام ملازمین کو گھر بھیجا جا سکتا ہے کیونکہ یہ ادارے ختم یا پرائیویٹائز کیے جا رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).