دیکھو ٹو تھاؤزنڈ نائن ٹین آ گیا


آپ کو عامر خان کی فلم ”میلہ“ یاد ہوگی، اس فلم میں پہلی بار بڑے پردے پر ”گُجر“ جیسا ویلن تخلیق کیا گیا‘ جس کی سب کے سامنے ایک ہی شخصیت ہے۔ جو اپنی برائی اور اپنی دہشت کھلم کھلا لوگوں کو دکھاتا ہے۔ آپ کو اس سے پہلے بڑے پردے پر ان جیسا ویلن نہیں ملے گا۔ اپنے اردگرد اگر آپ نظر کریں‘ تو آپ کو ایسے سینکڑوں کردار ملیں گے جو اچھے ہیں برے ہیں، غلط ہیں یا صحیح لیکن وہ دوغلے نہیں ہیں، دو غلاپن ان میں نہیں ہے۔۔ وہ ایک ہی کردار کے مالک ہے۔ ہمارے عمران خان، شہباز شریف اور مولانا فضل الرخمٰن بھی ایسے ہی کردار ہے۔

وزیراعظم عمران خان الیکشن سے 19 سال پہلے اور الیکشن 2018 کے دوران عوام کو نئے پاکستان دینے کا وعدہ کرتے رہے۔ اور جب حکومت ملی انہوں نے یہ وعدہ پورا کر دیا۔ آخر ہم نئے پاکستان میں سانس لینے لگے۔ اور اب یہ وہ پرانا پاکستان نہیں ہے، جہاں لوگ صرف شاپنگ مال پر”ونڈو شاپنگ“ کر کے واپس آجاتے تھے‘ نئے پاکستان میں یہ آفر اب سبزی منڈیوں پر بھی دستیاب ہیں۔ لہذا عمران خان نے اچھا کیا یا برا بہرحال یہ اپنے قول کے پکے نکلے۔ میاں شہباز شریف بھی اس طرح خالص بندہ ہیں‘ یہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ ان پر اگر کرپشن ثابت ہوگئی تو یہ خود اپنے آپ کو قانون کے حوالے کردیں گے۔ یعنی یہ مانتے ہیں کہ انہوں کرپشن کی ہے‘ لیکن کوئی ثابت نہیں کر سکتا۔ جس دن آپ یہ کر گئے یہ خود جیل چلے جائیں گے۔ ہماری سیاست میں آپ ان جیسا کھرا بندہ دکھا دیں۔ مولانا فصل الرخمٰن بھی ایک نمبر کا بندہ ہیں، یہ قائد اعظم محمد علی جناح کو نہیں مانتے‘ نہ آج تک ان کی مزار پر حاضری دی ہے، ناپسندیدگی اس قدر ہے کہ گذشتہ الیکشن سے پہلے ”مولا نا قائد اعظم کے مزار پر؟ جیسے عنوانات پر ارٹیکل چھپنے لگے۔ بس یہ جو ہے سو ہے، وہ کسی سے چھپی نہیں۔

 ”میلہ“ فلم کے ہدایت کار دہرمیش دہرشن نے ”گجر“ جیسا انمول کردار متعارف کرانے کے بعد ایک گانا بھی لکھوایا تھا‘ تاکہ ناظریں واقعی محسوس کریں کہ کہانی میں کچھ نیا ہے۔ گانے کے بول تھے ”دیکھو ٹو تھاؤزنڈ زمانہ آ گیا“

ہم اپنے موجودہ حالات میں وزیر اعظم عمران خان شہباز شریف اور مولانا فضل الرخمٰن جیسے ایک شخصیت کے مالک لوگوں کو سامنے رکھ کر کہہ سکتے ہیں۔۔
دیکھو ٹو تھاؤزنڈ نائن ٹین آ گیا!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).