اصولی طور پر خواتین کی سیاسی جلسوں میں شرکت پر کوئی اعتراض نہیں: مولانا فضل الرحمان


جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ انہیں خواتین کے اپنے جلسوں یا آزادی مارچ میں شرکت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہمارے آزادی مارچ میں خواتین کی شرکت نہ ہونے پر تو اعتراض اٹھایا جاتا ہے لیکن تبلیغی اجتماع میں بھی خواتین نہیں ہوتیں ، ان پر کوئی اعتراض کیوں نہیں کرتا۔

نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ہماری خواتین کے خلاف کوئی منفی سوچ ہے، دوسری پارٹیوں کے جلسوں ، سیمینارز میں خواتین ہوتی ہیں تو ہم وہاں جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی سیاسی جماعت تشکیل پاتی ہے تو اس جماعت کا کلچر بھی تشکیل پاتا ہے۔ کچھ جماعتوں کے کلچر بالکل نسوانی بن جاتے ہیں اور کچھ کے درمیان میں ہوتے ہیں۔ ہمارے جلسوں یا آزادی مارچ میں خواتین کے آنے پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن اگر ایک ایسے ماحول میں جو ان کیلئے اجنبی ہو، خواتین آجائیں تو وہ دقت محسوس کریں گی۔

مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ انہیں اصولی طور پر خواتین کے آنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ تبلیغی اجتماع پر تو کوئی اعتراض نہیں اٹھاتا کہ وہاں خواتین کیوں نہیں ہے، ہماری جماعت کا سیاسی ہونے کے ساتھ مذہبی ماحول بھی ہے۔ اگر ہم خواتین کے مخالف ہوتے تو ہم نے بچوں سے زیادہ بچیوں کے تعلیمی ادارے کیوں کھولے ہیں؟ اس کا مطلب ہے کہ ہم خواتین کو بھی اس معاشرے کا حصہ سمجھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین اپنے گھروں میں بیٹھ کر بھی آزادی مارچ میں شریک ہیں، وہ ہمارے لئے قرآن خوانی اور عبادات سے ہماری کامیابیوں کیلئے دعا گو ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).