مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں کہ ان کے خلاف طاقت کا استعمال ہو: حامد میر


سینئر تجزیہ کار حامد میرکا کہنا ہے کہ حکومت کو جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی گیم سمجھ نہیں آ رہی۔ مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں کوئی ادارہ یا حکومت ان کے خلاف قوت کا مظاہرہ کرے تاکہ افراتفری پھیلے جس کا انہیں فائدہ ہو گا۔

مولانا فضل الرحمان نے اپنی منصوبہ بندی کو ایک کاغذ پر لکھ کر جیب میں رکھا ہوا ہے جس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا اور وہ اس پرچی کے مطابق تھوڑا تھوڑا اپنے لوگوں کو بتاتے اور عمل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے جلسے میں خیبر پختونخوا سے آنے والے لوگوں کو زبردستی روکا گیا۔

مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم عمران خان سے متاثر ہو کر احتجاج کا اعلان کیا جسے لے کر وہ اسلام آباد پہنچے۔ مولانا فضل الرحمان کے جلسے میں اس وقت سیکولر اور لبرل جماعتیں بھی موجود ہیں اور صرف مذہبی عنصر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہمولانا فضل الرحمان انتقام پر اترے ہوئے ہیں،اُنہیں آئینی راستہ اختیار کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد لانی چاہیے تھی تاہم مولانا فضل الرحمان اپنی کشتیاں جلا کر اسلام آباد آئے ہیں۔

مولانا کے سخت بیانات کا مقصد حکومت کو اشتعال دلانا ہے۔ اگر حکومت نے آزادی مارچ کے شرکاء کے خلاف کوئی سخت قدم اٹھایا تو اس سے حزب اختلاف کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ حامد میر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے احتجاج سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا تاہم اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد آ سکتی ہے جس سے عمران خان کو نقصان ہو گا اور حزب اختلاف فائدہ اٹھائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).