بھٹو ۔۔ مسئلہ حل نہیں ہوا


\"usmanکافی دلچسپ  نتائج نکالے ہیں ہمارے  اہل دانش نے ۔ اول یہ کہ بلاول بھٹو ۔۔ بھٹو نہیں ہے۔ (بلاول بھٹو کی کیا مجال کہ بھٹو بننے کے بارے میں سوچ بھی سکے)۔ دوم عمران خان بالکل بنے بنائے بھٹو ہیں اور تیسرے یہ کہ مریم نوازشریف ہوبہو بے نظیر بھٹو ہیں

شیخ رشید ان دنوں اپنا سارا زور اس بات پر لگا رہے ہیں کہ انہیں عمران خان میں بھٹو نظر آ رہا ہے اور عمران خان کے ہر اقدام اور بیان سے بھٹو کے بیانات اور اقدامات کی مماثلت بھی بیان کی جا رہی ہے

یہ سب بالکل ویسا ہی ہے جب مرتضیٰ بھٹو کو بھٹو کا حقیقی وارث قراردے کر بے نظیر بھٹو کو جعلی وارث کہا جاتا تھا اور کہنے والوں میں ایک شیخ رشید بھی ہوا کرتے تھے

اور یہ سب بالکل ویسا بھی نہیں ہے جیسے کل ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی مخالفت کرنے والے آج عمران خان اور مریم نوازشریف میں ان کی تشبیہات ڈھونڈ رہے ہیں

اس صورت حال کو بیان کرنے کا مقصد کچھ اور ہے

اگر پاکستانی ابھی بھی اس مخمصے میں مبتلا ہیں کہ کون بھٹو ہے اور کون نہیں ، کس میں بھٹو کی جھلک ہے اور کس میں نہیں، کون بھٹو کا حقیقی وارث ہے اور کون نہیں تو بھٹو پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ ہے

فیملی پالیٹکس دنیا کی سیاست کا اہم ترین جزو ہے، امریکا میں کینیڈی، بش ، کلنٹن ، بھارت میں گاندھی اور کوریا میں کم کےسیاسی خاندانوں \"Bhutto5\"کی سیاست اب تیسری نسل میں داخل ہوچکی ہےاور ان تمام خانوادوں نے دنیا کو بہترین حکمران دیئے

چلیں اس معاملے کو رہنے دیں۔۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ذوالفقارعلی بھٹو کی سیاسی جدوجہد اور اقتدار کا کل زمانہ محض 11 برس چارماہ اور پانچ دن ہے، بھٹو نے نومبر 30 تاریخ کو پیپلزپارٹی بنائی ، یہ سال 1967 کا تھا اور چار اپریل 1979کو صرف 51 برس کی عمر میں پھانسی پر چڑھ گئے، اسی عرصے میں اقتدار کا دورانیہ بھی شامل ہے

شیخ رشید پہلی بار 1985 میں جنرل ضیا ء کی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے اور ان کاصرف انتخابی سیاست کا کیرئیر آج 31 سال کا ہو چکا ہے، عمران خان کو آج سیاسی جدوجہد کرتے ہوئے 20واں سال ہےجبکہ مریم نواز جو آج کل بے نظیر بھٹو کہلائی جا رہی ہیں، ان کے سیاسی کیرئیر کی باضابطہ ابتداء ابھی تک نہیں ہوئی

ذوالفقارعلی بھٹو کے 11 برس پاکستانی سیاست میں اتنے بھاری ہیں کہ لوگوں کی زندگیاں بیت گئیں، ابھی تک صرف مماثلت کے درجے تک پہنچ پائے ہیں

ذوالفقارعلی بھٹو سے اختلاف اور یااتفاق ایک بالکل علیحدہ بات ہے مگر اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ پاکستان میں آج اپنی پھانسی کے 38برس بعد بھی وہ شخص اتنا طاقت ور ہے کہ اس کا چہرہ ہم اپنی پسند کے لیڈروں میں ڈھونڈ رہے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments