عمران خان اور مظہر السلام کی کہانی کے ٹائٹل میں مماثلت


عمران خان نے جیسے ہی حکومت سنبھالی، انہیں اس بے لغام بیورو کریسی سے کام لینا تھا، جس بیورو کریسی کے مفادات عمران خان کے بیانیے سے یکسر متضاد تھے۔ عمران خان نے کرپشن فری اور پرانصاف پاکستان کا نعرہ تو لگایا تھا مگر شاید اسے یہ اندازہ ہی نہیں تھا کہ پٹھواری سے لے کر سیکریٹری تک، سرکاری ملازمین نے کرپشن کو ایک کاروبار اور ایک کلچر بنا رکھا ہے۔ وہ اتنی جلدی کرپشن سے کیسے دستبردار ہو سکتے ہیں! ؟

عمران خان کے لئے مشکل یہ ہے کہ وہ بادشاھی تلوار اور عقیدے کی طاقت سے سرشار لشکر کے بغیر، اس معاشرے میں ریاست مدینہ کی بات کرنے لگے ہیں، جس معاشرے میں علم اور اخلاق کا یہ عالم ہے کہ، عوامی رہنما بھی رشوت کی رقم سے قربانی اور خیرات کرکے، اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اخلاقی انحطاط پذیری کا یہ حال ہے کہ جھوٹے اور مکار لوگ معاشرے میں آئیڈل بنے ہوئے ہیں۔ ہرکوئی عدالتی ثبوتوں کی تو بات کرتا ہے، مگر اپنے اندر بیٹھے قاضی سے کوئی رجوع نہیں کرتا۔

بجلی چوری سے ٹیکس چوری تک، کسی کو ضمیر کی خلش، قانون کی پکڑ اور خدا کا خوف محسوس نہیں ہوتا۔ ایسے معاشرے میں ریاست مدینہ کی بات کرکے، عمران نے بیورو کریٹس سے تاجروں تک، کئی افراد اور مافیاؤں کو مخالف بنا دیا ہے۔ کم آمدن اور غریب طبقات کے لیے سبسڈی سے لے کر امیر غریب کے لیے یکساں قانون تک، خان صاحب کی کئی باتیں، اس ملک کے طاقتور ترین طبقات کے مفادات سے یکسر متضاد ہیں۔ چنانچہ مصنوعی مہنگائی سے لے کر تاجروں کی ہڑتالوں اور بیورو کرکیٹس کے شکووں تک، ہمیں بہت کچھ دیکھنے، سننے اور پڑھنے کو مل رہا ہے۔

عمران حکومت کے پہلے دن سے ہی، بدنیت بیورو کریسی نے حکومتی کام کاج میں رکاوٹیں ڈالنا شروع کر دیں ہیں۔ عمران خان ہر جگہہ پر خود تو نہیں جا سکتا، لہاذا ان کے بیانیے پر مشتمل پالیسیز ہی نیچے تک پہنچتی ہیں، جنہیں نافذ العمل ہونے میں بیشمار سازشوں اور رکاوٹوں کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔ تاجر بغیر کسی مارکیٹ اصول کے مصنوئی مہنگائی پیدا کرکے عوام کو لوٹتے رہتے ہیں۔ میڈیا مہنگائی کو اچھال کر مزید مہنگائی پیدا کرنے میں بازاری لٹیروں کی بلا ادائگی مدد کرتا رہتا ہے۔

قیمت کنٹرول کرنے والے ادارے نیند سوئے ہوئے ہیں۔ سرکاری دفاتر میں موجود افسر شاھی نے دفتری کلچر میں ذرا سی بھی تبدیلی نہیں اپنائی۔ عمران خان کی کابینہ کے اکثر وزراء ”خود تبدیلی کے آرٹ“ سے نا آشنہ بنے ہوئے ہیں۔ ایسے ماحول میں خان صاحب، مظہر السلام کی کہانی ”گھوڑوں کے شہر میں اکیلا آدمی“ کے ٹائٹل کی مانند بنے ہوئے ہیں۔ جہاں وہ کرنا تو بہت کچھ چاہتا ہے مگر اسے کچھ کرنے نہیں دیا جاتا۔

اس وقت پی ٹی آئی حکومت کے لیے حزب اختلاف سے زیادہ حکومت کے ماتحت بیورو کریسی مسائل پیدا کر رہی ہے۔ جسے ہوا دے کر میڈیا رائے عامہ کو منفی تاثر دے رہا ہے۔ یوں ملک کے حقیقی مسائل پسمنظر میں اور پروپیگنڈہ کو آگے آنے میں مدد مل رہی ہے اور حزب اختلاف کے سیاستدان اپنی چوریاں چھپانے کے لئے حکومت پر مزید دباء بڑہا رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).