سیاست دانوں کے کٹ پیس


وفاقی وزیر فروغ نسیم نے کہا ہے ”ملک کو منی لانڈرنگ سے نقصان ہورہا تھا۔ لیکن اب منی لانڈرنگ نہیں ہورہی“ کیونکہ ہماری حکومت نے روپے کی قیمت اتنی گرا دی ہے کہ اسے چھپ چھپا کے باہر لے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ البتہ ٹماٹر کی بڑھتی ہوئی قدر و قیمت کو دیکھتے ہوئے امید کی جاتی ہے۔ اب منی لانڈرنگ کی بجائے ٹماٹر لانڈرنگ ہوا کرے گی۔

فروغ نسیم نے مزید کہا ”عمران خان، میرا یا کسی اور کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں“۔ ایجنڈا صرف اور صرف امپائر کا ہے۔ اور اس بات کا اظہار ہم نے انصافی دھرنے میں بھی کیا تھا۔ اور امپائر کی انگلی اٹھنے کے منتظر رہے۔ یہ الگ بات ہے کہ امپائر نے انگلی نا اٹھا کر، الٹا ہمیں ہی انگلی کرا دی۔ اور موجودہ سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے محسوس ہو رہا ہے کہ اس نے ہم سے ہاتھ بھی اٹھا لئے ہیں۔ شاید اسی لئے ہمارے اتحادی چوہدری برادران بھی ہم سے کنی کترا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ ”ملک میں عام اور خاص افراد کے لئے یکساں قانون ہونا چاہیے۔ اور جیلوں میں قید دوسرے قیدیوں کو بھی نواز شریف جیسی سہولیات ملنی چاہئیں“۔ ان حقوق کے لئے ہم ڈی چوک میں دھرنا دیں گے۔ اور نواز شریف کی حکومت کو مجبور کریں گے کہ ملک میں یکساں نظام انصاف رائج کرے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ”مسئلہ یہ ہے کہ ہماری کابینہ کا اجلاس صرف منگل کو ہوتا ہے“ کیونکہ تمام کابینہ اراکین قصائی پیشے سے تعلق رکھتے ہیں۔ جس کا آپ کو عوام کی کھال اتارتی ہماری معاشی پالیسیوں سے بخوبی اندازہ ہو گیا ہوگا۔ دراصل منگل کو ہمیں چھٹی ہوتی ہے تو ہم صرف اسی دن کابینہ کے اجلاس میں شریک ہوسکتے ہیں۔

فواد چوہدری نے مزید کہا ”مجھے مسلم لیگ ن کے ورکرز سے ہمدردی ہے۔ جو نواز شریف کو لیڈر مان کر دن رات خجل خوار ہوتے رہے“۔ اور تحریک انصاف کے کارکنوں پہ ترس آتا ہے جنھیں عمران خان نے کنٹینر کی بتی کے پیچھے لگائے رکھا۔ اور ان کارکنان کی حماقت پر تو باقاعدہ رونا آتا ہے۔ جو ابھی تک عمران خان سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔

جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”جب تک پاکستان کے وفادار زندہ ہیں۔ تب تک پاکستان کو کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا“۔ حتیٰ کہ ہم بھی نہیں۔ اس ضمن میں ہم گذشتہ ستر سالوں سے کوششیں کر رہے ہیں۔ لیکن پاکستان کے وفادار ہمیشہ ہماری راہ میں حائل ہو جاتے ہیں۔ اور ہمارے ارادوں پہ پانی پھیر دیتے ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ نے الزام لگایا کہ ”تحریک انصاف کے سربراہ نے اسرائیل اور بھارت سے پیسہ لیا“، حالانکہ ان پیسوں پہ سب سے پہلا حق ہمارا تھا۔

انہوں نے مزید کہا ”ہم کسی ادارے کے پیچھے چھپنے والے نہیں“۔ اور میں نے پیچھے چھپنے کی بارہا کوشش بھی کی ہے۔ لیکن میرا بھاری بھرکم وجود ہمیشہ آڑے آ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا ”میں ذاتی طور پر چیلنج کرتا ہوں۔ عمران خان آؤ اور میرے کردار کا مقابلہ کرو“

کیا تم ہر حکومت کی گود میں بیٹھنے کی اخلاقی جرأت رکھتے ہو؟ کردار تو دور کی بات، تم تو میرے ہاضمے کا بھی مقابلہ نہیں کرسکتے۔ کیا تمھارا ہاضمہ اتنا طاقت ور ہے کہ چالیس لاکھ کی لسی پی لو اور ڈکار بھی نہ مارو؟

مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”میرے ابا اور دادا کا تم اپنے ابا اور دادا سے مقابلہ کرو“۔ میرے دادا جنہوں نے پاکستان اور قائداعظم کی کھلے بندوں مخالفت کی۔ اور گاندھی جی کے چرنوں میں جا بیٹھے۔ اور میرے ابا جان پاکستان میں وزراتوں کے مزے لوٹتے ہوئے بھی ارشاد فرماتے رہے کہ ہم پاکستان کے بنانے کے گناہ میں شریک نہ تھے۔

کیا تم اور تمھارے باپ دادا ہندو بنیئے کی ایسی نمک حلالی کرسکتے ہیں؟

مولانا نے کہا کہ ”ہم اسلام آباد دھرنے سے ایسے ہی واپس نہیں آئے“۔ بلکہ بہت بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے۔ اور جو کچھ کسر رہ گئی ہے، وہ پلان بی کے تحت راہ چلتے مسافروں سے گالیاں کھا کے پوری کر لیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).