خوابوں کی حقیقت


کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ ہم اپنی منزل کے بہت قریب پینچ گئے ہیں۔ بس اب ہمارے سارے خواب پورے ہونے کو ہیں لیکن حقیقت میں ایسا ہوتا نہیں ہے۔

کئی دفعہ منزل کے بہت قریب پینچ کر دور ہو جاتے ہیں۔ ایک دم سے سارے خواب ٹوٹتے نظر آتے ہیں۔ ہم انسان مایوسی کی انتہا تک پہنچ جاتے ہیں۔ اور نہ جانے کیا کیا وہم پال لیتے ہیں۔ یہ مایوسی کا لمحہ بہت نازک ہوتا ہے۔ یا تو رب سے دور کر دیتا ہے یا پھر رب کے بہت قریب۔

اپنے خوابوں کو پانے اور منزل تک پہنچنے کا سفر بہت طویل اور کٹھن ہوتا ہے ’کئی دفعہ ٹھوکر لگ کر گر جاتا ہے انسان‘ پھر اس لمحے بہت تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے ’خود کو اکٹھا کرنا‘ اپنی ہمت کو یکجا کرنا ’اپنے حوصلے کو بڑھانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ سب سے بڑھ کر اس لمحے اپنی سوچ کو مثبت رکھنا اور پھر سے زیرو سے شروعات کرنا جان لیوا ثابت ہوتا ہے اور یہ کرب وہی جان سکتا ہے جس پر گزر رہی ہوتی ہے۔ جس نے دن رات خواب سجائے ہوتے ہیں۔ اور محنت کی ہوتی ہے۔

خواب کیا اہمیت رکھتے ہیں یہ صرف خواب بننے والا ہی جان سکتا ہے۔ آنکھوں میں خواب سجانا اور ان کو حاصل کرنے کی تگ و دو کرنا ’ساری ساری رات جاگ کر کروٹیں بدل کر تانے بانے بننا‘ ٹھنڈی سرد راتوں میں کام کرنا ’صبح اذان کی آواز سن کر کمر سیدھی کرنا اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہونا‘ عاجزی سے اشک بھری آنکھوں سے التجا کرنا یہ سب وہی جان سکتا ہے جس نے خواب بنیں ہوں۔ جس نے اپنی نیندیں خود پر حرام کی ہوں۔

جیسے اندھیری رات میں چمکتا چاند اور اس کے اردگرد ڈھیر سارے ستارے ایک خوبصورت سماں دیتے ہیں بالکل ایسے ہی انسان اور اس کے ڈھیر سارے خواب اس کے اردگرد گھومتے رہتے ہیں اور مسلسل جستجو و محنت پر اکساتے رہتے ہیں۔ اور سکون سے تب تک بیٹھنے نہیں دیتے جب تک ان کو حاصل نہ کر لیں۔ فرض کریں کہ یہ خواب نہ ہوں تو جینے کی امنگ ہی ختم ہوجائے۔ زندگی میں یکسانیت آ جائے ’انسان اکتا جائے۔ سب سے بڑھ کر ہم اللّہ سے دور ہو جائیں گے۔

میرا خیال ہے کہ اللہ ہمیں خواب خود دکھاتا ہے تاکہ ہم دعا مانگیں اس ذات کے اور قریب ہو جائیں کیونکہ اس کو ہمارا جھکنا ’مانگنا‘ التجا کرنا ’گڑگڑانا بہت پسند ہے۔ اپنے مالک کے آگے جھک جاؤ گے تو کسی اور کے آگے جھکنا نہیں پڑے گا۔ اور سارے بیڑے خود بہ خود پار ہوتے جائیں گے۔ اور یہ سب ایمان کی مضبوطی پر منحصر ہے۔ ہمارا یہ یقین کہ وہ ذات ہمارے ساتھ کبھی غلط نہیں ہونے دے گی سارے امتحانوں میں سرخرو کر دیتا ہے۔ دین اور دنیا دونوں امتحانوں میں کامیاب کر دیتا ہے۔

بس خواب ہمیشہ بڑے دیکھو اور محنت کرو باقی اللہ پر چھوڑ دو۔ وہ ذات کبھی آپ کا ساتھ نہیں چھوڑے گی۔ کوئی نہ کوئی وسیلہ بنا کر آپ کی ڈوبتی کشتی کو ساحل پر لے آئے گی۔ اللّہ تو وہ ذات ہے جو بن مانگے عطا کرتی ہے۔ ہمیں ہمارے گناہوں کی سزا نہیں دیتی بلکہ اپنی رحمتوں سے نوازتی جاتی ہے۔ اور انسانوں کی طرح احسان نہیں جتاتی لیکن ہم انسان بڑے ناشکرے ہوتے ہیں زیادہ سے زیادہ کی چاہ میں مبتلا رہتے ہیں۔ اور نعمتوں ’نوازشوں کی ناشکری کرتے رہتے ہیں۔

اس عظیم ذات کو بھلا دیتے ہیں۔ چھوٹی سی کوئی تکلیف یا پریشانی آنے پر صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیتے ہیں۔ اور قسمت کو کوسنے لگ جاتے ہیں۔ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ اللّہ بہتر جانتا ہے اور ہمارے لئے کبھی غلط نہیں کرے گا۔ ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے اور وہ ذات بہتر جانتی ہے کہ کب ’کسے‘ کتنا اور کیسے دینا ہے۔ پھر پریشانی کیسی ’نا امیدی کیسی۔ ۔ ۔ بس اس ذات پر بھروسا رکھیں اور محنت کرتے رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).