آرمی چیف کی توسیع کا نوٹیفکیشن معطل ہوتے ہی سٹاک مارکیٹ میں زبردست مندی


آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل ہونے کے بعد سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں زبردست کمی آگئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو نوٹیفیکیشن کو معطل کرنے کا حکم جاری کیا جس کے بعد سرمایہ کاری میں ایک کھرب سے سے زائد کمی دیکھنے میں آ ئی۔

گزشتہ روز کے ایس ای 100انڈیکس 38 ہزار 212 کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا۔ تاہم آج اچانک آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹیفکیشن کی معطلی کے بعد ملکی سرمایہ داروں نے انویسٹمنٹ سے گزیر کیا اور100 انڈیکس 37ہزار سے سے بھی کم کی سطح پر آگیا۔ یاد رہے سٹاک مارکیٹ کا آغاز مثبت انداز میں ہوا تھا تاہم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چند منٹوں میں سٹاک مارکیٹ میں 600 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی ۔

ا سٹاک مارکیٹ میں ایک کھرب سے زائد سرمایہ کم ہوگیا۔ یاد رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فیکشنن معطل کر دیا ۔ سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست واپس لینے کی استدعا کی۔عدالت نے کیس واپس لینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس واپس لینے کے لیے ہاتھ سے لکھی درخواست کے ساتھ کوئی بیان حلفی نہیں۔

معلوم نہیں مقدمہ آزادانہ طور پر واپس لیا جا رہا ہے یا نہیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 29 نومبر کو آرمی چیف ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔ ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفیکیشن صدرِ مملکت کی منظوری کے بعد جاری ہو چکا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ صدر کی منظوری اور نوٹیفیکیشن دکھائیں۔ اٹارنی جنرل نے دستاویزات اور وزیراعظم کی صدر کو سفارش عدالت میں پیش کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم کو آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیار نہیں۔آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیار صدر کا ہے۔ یہ کیا ہوا کہ پہلے وزیراعظم نے توسیع کا لیٹر جاری کر دیا۔ پھر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ توسیع آپ نہیں کر سکتے۔ آرمی چیف کی توسیع کا نوٹیفیکیشن 19 اگست کا ہے۔ 19 اگست کو نوٹیفیکیشن ہوا ، وزیراعظم نے کیا 21 اگست کو منظوری دی؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری چاہیے تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی توسیع کی منظوری دی اور کیا کابینہ کی منظوری کے بعد صدر نے دوبارہ منظوری دی؟۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آئین میں آرمی چیف کی دوبارہ تقرری کا اختیار کہاں ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرمی چیف کی توسیع کا اختیار وفاقی کابینہ کا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا سمری میں توسیع لکھا گیا کہ جب کہ نوٹیفیکیشن میں آرمی چیف کا دوبارہ تقرر کر دیا گیا۔

قواعد میں آرمی چیف کی توسیع یا دوبارہ تقرری کا اختیار نہیں۔ حکومت صرف ریٹائرمنٹ معطل کر سکتی ہے۔ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ ابھی نہیں ہوئی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا علاقائی سکیورٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کی تقرری دوبارہ کی گئی، سکیورٹی کا ایشو تو ہر وقت رہتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سیکیورٹی کو تو صرف آرمی چیف نے نہیں بلکہ ساری فوج نے دیکھنا ہوتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے نکتہ اٹھایا کہ تقرری کرنے والی اتھارٹی توسیع کا اختیار رکھتی ہے۔ریٹائرمنٹ کی معطلی تو کچھ دیر کے لیے ہو گی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ دستاویزات کے مطابق کابینہ کی اکثریت نے توسیع پر کوئی رائے نہیں دی۔ 25 رکن میں سے صرف 11 نے توسیع کے حق میں رائے دی۔14 ارکان نے عدم دستیابی کے باعث کوئی رائے نہیں دی۔ کیا حکومت نے ارکان کی خاموشی کو ہاں سمجھ لیا؟ جمہوریت میں فیصلے اکثریت کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا جنہوں نے رائے نہیں دی، انہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کابینہ ارکان کو سوچنے کا موقع بھی نہیں دینا چاہتے۔ کابینہ کے 14 ارکان نے ابھی تک آرمی چیف کی توسیع پر ہاں نہیں کی۔ سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی توسیع کا نوٹیفیکیشن معطل کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی اور فریقین کو نوٹسز جاری کر دئے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی تھی اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا تھا جس کے بعد کہا جا رہا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اب نومبر 2022ء تک پاکستان کے آرمی چیف رہیں گے لیکن اب سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کر دیا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو پوری ہو رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).