چیف جسٹس ملک کو انصاف دے کر آزاد کریں


چیف جسٹس سے کہنا چاہتاہوں کہ ملک کو انصاف دے کر آزاد کریں، ہماری تاریخ رہی ہے کہ طاقتور ٹیلی فون کر کے فیصلے لکھواتے ہیں، جو طاقتور ہے اس کو ہمارے ملک کا قانون ہاتھ نہیں لگا سکتا۔ میں موجودہ چیف جسٹس اور آنے والے چیف جسٹس کو قوم کی جانب سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس تاثر کو ختم کریں کہ طاقتور اور کمزور کے لئے ملک میں الگ قانون ہے۔ مغرب میں عام آدمی کو بھی یقین ہوتا ہے کہ عدالت اسے انصاف دے گی۔ یہ الفاظ میرے یا کسی عام پاکستانی کے نہیں بلکہ یہ ارشادات کچھ دن قبل منتخب وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کی جانب سے کیے گئے۔

انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ ریاست مدینے میں سب کے لئے ایک قانون ہوتا تھا۔ میاں نواز شریف کے بیرون ملک جانے پر انہوں نے سب کو حضرت علی کا قول بھی یاد دلایا کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیراعظم کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ ہم نے ایک وزیراعظم کو نا اہل قرار دیا اور گھر بھیج دیا، ایک کو مجرم قرار دیا اور انہوں نے ہاتھ کے اشارے سے یہ بھی بتایا کہ ایک اور اہم شخصیت کے کیس کا بھی فیصلہ آنے والا ہے لہذا ہمیں امیر و غریب کے لئے الگ الگ قانون کا طعنہ نہ دیا جائے۔

ابھی وزیراعظم کی تقریر کی باز گشت سنائی دے ہی رہی تھی، ابھی یہ کہا جارہا تھا کہ عمران خان چاہتے ہیں طاقتور ملزموں کو بھی سزا ملے کہ اچانک ایک اور یوٹرن سامنے آگیا۔ سنگین غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے لیے وفاقی وزارت داخلہ اور سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نئی پراسیکیوشن ٹیم کی تعیناتی تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے اور فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ بھی معطل کیا جائے۔

دوسری درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے استدعا کی ہے کہ ان کے موکل کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کی کارروائی معطل کی جائے۔ 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔ عدالت نے وکیل صفائی کی جانب سے التوا کی تیسری درخواست مسترد کر دی تھی۔ عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ 25 دن کا وقت گزرنے کے باوجود سیکرٹری داخلہ استغاثہ کی نئی ٹیم بنانے میں ناکام رہے۔

یقینی طور پر چیف جسٹس صاحب کو اس بات کو علم نہیں ہوگا کہ کیس کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کا علم حکومت کو بھی نہیں ہوگا کہ فیصلہ کیا آئے گا ہوسکتا ہے فیصلہ مشرف صاحب کے حق میں بھی آجائے لیکن طاقتور کو سزا دلانے کے لئے پر عزم وزیراعظم کی کابینہ کیسے سنگین غداری کیس کا فیصلہ روکوانے کے لئے کوشاں ہوگئی؟ حکومتی درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف سے قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے۔ کیس میں پرویز مشرف دفاع کے حق سے محروم کیا گیا۔ خصوصی عدالت کا فیصلہ آئیں کے آرٹیکل 4 اور 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو فیصلہ دینے سے روکا جائے۔ نئی پراسیکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے۔

یہ شاید تاریخ کا پہلا کیس ہوگا جس میں مدعی پریشان ہے کہ کہیں فیصلہ میرے حق میں نہ آ جائے، جس پر کیس کیا گیا ہے اس کہ ساتھ ظلم نہ ہوجائے۔ اسے صفائی دینے کا مکمل حق دیا جائے اگر تو عمران خان پرویز مشرف کو بچانا چاہتے ہیں تو ان کی پریشانی بالکل درست ہے۔ خیر باتیں تو باتیں ہی ہوتی ہیں قوم کو تو یہ بھی کہا گیا تھا کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا، لیکن پھر کہا گیا کہ رحم آگیا اور میاں صاحب کو بیرون ملک جانے دیا گیا۔

پھر انہیں میاں صاحب کی پاکستان کی رپورٹس جعلی لگنے لگیں۔ انہیں لگنے لگا کہ جو رپورٹس انہیں دکھائی گئیں وہ غلط تھیں میاں صاحب مکمل صحتیاب ہیں۔ خیر عمران خان صاحب اور ان کی ٹیم جو اس وقت عین پاکستانی کرکٹ ٹیم کی طرح کارکردگی دکھا رہی ہے کو کچھ بھی لگیں لیکن عوام کو ایسا لگنے لگا کہ شاید انتخابات سے قبل ان سے وعدے عمران خان نے نہیں بلکہ ان سے ظاہری مشابہت رکھنے والے کسی شخص نے کیے تھے۔ کیوں کہ ان شخص کے وعدے عمران خان کے عمل سے بالکل مختلف ہیں۔ کہاں ہے وہ ماموں کا بیٹا کامران؟ کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں؟ کہاں ہے سستا گھر اسکیم؟

وزرا کا حال یہ ہے کہ انہیں ٹماٹر 17 روپے کلو، مٹر 5 روپے کلو اور پیٹرول 75 روپے لیٹر ملتا ہے جبکہ عوام اب یہ سب خریدنے سے محروم ہیں۔ فخر پاکستان کرکٹر وسیم اکرم سے معذرت کے ساتھ ان کے وسیم اکرم کے صوبے میں پھر ایک سنگین واقعہ ہوگیا ہے چند بگڑے نوجوانوں نے سر عام ایک استاد پر تشدد کردیا ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ عمران خان اب بھی اپنے نائب کپتان کی کارکردگی پر مطمئن ہی ہوں گے۔ فوج میں احتساب کا عمل اس قدر سخت ہے کہ غداری کے مرتکب کے لئے صرف موت کی سزا ہے، عدلیہ بھی احتساب چاہتی ہے تو پھر کپتان اور ان کی ٹیم کا ایسا عمل کیا تاثر دیتا ہے؟ اگر کوئی ڈیل یا ڈھیل ہے تو عوام کو بتایا جائے بصورت دیگر عمران خان صاحب قوم آپ سے یکساں احتساب کا مطالبہ کرتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).