ہو سکتا ہے اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد درخواست گزار ہی کو آرمی چیف لگا دیا جائے: چیف جسٹس آصف کھوسہ


آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے معاملے پر ہونے والی سماعت کے دوران کئی مواقع پر دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی۔ درخواست گزار نے اپنی درخواست واپس لینا چاہی تو چیف جسٹس نے اسے کہا، ہو سکتا ہے اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد آپ کو آرمی چیف لگا دیا جائے

تفصیلات کے مطابق دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ سے صرف آرمی چیف کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن مانگا تھا۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جنرل قمر باجوہ کی بطور آرمی چیف تقرری کا نوٹیفکیشن پیش کر دیا۔ جسے دیکھ کرجسٹس منصور علی خان نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں تو کہیں بھی نہیں لکھا گیا کہ آرمی چیف کا تعلق فوج سے ہوگا، ایسے میں تو آپ کو بھی آرمی چیف بنایا جاسکتا ہے۔ کسی ریٹائرڈ جنرل کو بھی آرمی چیف لگایا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار حنیف راہی نے گزارش کی کہ وہ اپنی درخواست واپس لینا چاہتا ہے تاہم عدالت نے کہا یہ آپ کی درخواست کا معاملہ نہیں ہے، چاہیں تو عدالت میں بیٹھیں یا نہیں۔ یہ اب آپ کی مرضی ہے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار سے بات کرتے ہوئے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ ہوسکتا ہے اٹارنی جنرل کے ریمارکس کے بعد آپ کو آرمی چیف لگا دیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).