آئین و قانون میں مدت ملازمت میں توسیع کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں: ماہرقانون حامد خان


معروف قانون دان اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن حامد خان نے کہا ہے کہ آئین و قانون میں مدت ملازمت میں توسیع کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جنرل آتے اور جاتے رہتے ہیں۔ حکومت کیوں ایسا سمجھتی ہے کہ شاید ملک کی سلامتی ایک فرد سے منسلک ہے؟ غلط کام کے چھینٹے سب پر پڑتے ہیں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینئر ماہر قانون حامد خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ آئین و قانون میں مدت ملازمت میں توسیع کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں، لہذا مختلف پروسیجر لگا کر مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

اگرچہ اس سے پہلے توسیع ہوتی رہی ہے مگر اِس سے قبل اُس کی کبھی جوڈیشل سکروٹنی بھی نہیں ہوئی۔ اب ہوئی ہے تو سب کچھ سامنے آ گیا ہے کہ پہلے جو توسیع ہوتی رہی ہے اُس کا آئین میں کہیں وجود ہی نہیں ہے۔ اُنہوں نےکہا کہ بہتر یہی ہے کہ آئین کےمطابق کسی نئےآرمی چیف کی تقرری کی جائے۔ ادارے چلتے رہتے ہیں، جنرل آتے اور جاتے رہتے ہیں۔ حکومت کیوں ایسا سمجھتی ہے کہ شاید ملک کی سلامتی ایک فرد سے منسلک ہے؟

حامد خان نے کہا کہ وزیراعظم اور صدر قانونی ماہر نہیں ہوتے۔ مشاورت کرنا وزارت قانون کا کام ہوتا ہے تاہم غلط کام کے چھینٹے سب پر پڑتے ہیں۔ بنیادی طورپر ذمہ داری اور نا اہلی اُن لوگوں کی ہے۔ اِن کو صحیح مشورہ دینا چاہیے اور صحیح پروسیجر بتانا چاہیے کہ کیا توسیع ہوسکتی ہے یا نہیں؟ پھر اگر آپ تقرری کرنے جا رہے ہیں تو آپ کا فرض ہے کہ اسے ٹھیک طریقے سے کیا جائے۔ پرانی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی وکیل کا لائسنس بار کونسل بطور ادارے کے بحال کرتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).