نوجوانوں میں خودکشی کی بڑھتی ہوئی شرح


ہمارے معاشرے میں اک عجیب کلچر رائج ہے کہ والدین اپنی 5 سالہ اولاد کو اس کی مرضی کے عید کے کپڑے دلاتے ہیں، نوجوانی کی دہلیز پہ پہنچنے سے بھی پہلے اسے اس کی مرضی کا موبائل پکڑا دیتے ہیں، من پسند کالج میں داخلہ اور پھر اولاد کی مرضی کا سبجیکٹ میں فروغ دلوا کر اس کی پسندیدگی کی حمایت دکھاتے ہیں لیکن جب وہی اولاد جب اپنی مرضی و پسند کے ہمسفر کی فرمائش کرتی ہے تو اس کے منہ پہ انگلی رکھوا کے اس کو کونے میں بیٹھا دیتے ہیں کہ یہ تمہارے کرنے کے فیصلے نہیں، یہاں تمہاری شادی ہرگز نہیں ہوسکتی اور آئندہ اس بات کا دوبارہ تقاضا نہ کرنا۔

نتیجتاً یہ ہوتا ہے کہ وہ اولاد جو بچپن سے ہی اپنی پسند کو پا لینے کی عادی تھی وہ اس انکار اور ذہنی ازیت کو برداشت کرنے کا ہنر جانتی ہی نہ تھی وہ اس ازیت اور تکلیف سے جان چھڑانے کے لئے اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

یہ ہی وجہ ہے جو آج کل لڑکے، لڑکیوں کی خودکشی کی شرع میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

اس میں زیادہ تر تعداد کالج اور یونیورسٹی میں پڑھنے والے طالبات کی ہے۔

خود کشی کی وجہ یا تو پسندیدہ شخص کا اپنی زندگی میں لاحاصل ہونے کا غم و صدمہ ہوتا ہے یا پھر اپنے ماں باپ کا احسان اتارنے کے لئے ہوتا ہے کہ زندگی بھر انہوں نے ہمارے لیے محنت کی اور پسند کی ہر چیز مہیا کی ہے اگر آج انہوں نے ہمیں ہماری شادی کے لئے انکار کردیا تو ہم ان کے آگے مزید کیسے کچھ مانگ کر ان کی انا کو ٹھیس پہنچائیں لہٰذا اپنی ذہنی ازیت سے نجات کے لئے یا تو نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اترنا آسان لگتا ہے یا تو پھر نشہ آور ادویات کا کثرت سے استعمال کرنے پہ دماغی سکون حاصل ہوتا ہے۔

دونوں ہی صورتوں میں ماں باپ کا دل زخمی ہوتا ہے۔

آج کل کے والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کی بچپن سے ہی پسندیدگی کی فرمائش پر سمجھائیں کہ فیصلے لینے کا حق کس کو ہے، کون سی پسند ان کے حق میں بہتر ہے یا کون سی فرمائش ان کے حق میں بہتر نہیں۔

بچپن سے ہی انہیں بھرپور انداز میں پسندیدہ چیز لینے کا عادی نہ بنائیں۔ اولاد کی تربیت کے لئے فوراً سے پسندیدہ چیز فراہم نہ کریں بلکہ تھوڑا ٹائم لیں، پھر فراہم کرنے نہ کرنے کی مصلحت سمجھائیں تاکہ اولاد جان پائے کہ ہر پسندیدہ چیز حق میں بہتر نہیں ہوتی، ہر چیز کو حاصل نہ کرنے سے دلبرداشتہ ہونے کی بجائے صبر اور حوصلہ ملے گا اور والدین کے فیصلے پہ راضی ہونے کی ہمت پیدا ہوگی ورنہ جس طرح اولاد کو ان کی پسند کے موبائل، گاڑی وغیرہ لینے کا اختیار دیا ویسے ہی انہیں ہمسفر کا انتخاب کرنے دیں یا بچپن سے تربیت کرنے پہ زور دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).