میاں صاحب سے شکوہ و جوابِ شکوہ


میاں صاحب کی بگڑتی ہوئی صحت کی فکر مجھ سمیت ہر پاکستانی کو تھی

لیکن اچانک پارٹی کی طرف سے یو ٹرن لیتے ہوئے غیر اعلانیہ یک طرفہ جنگ بندی کرنا۔

مریم نواز صاحبہ کے ٹویٹر اکاؤنٹ کا خاموش ہوجانا۔

مرد آہن خواجہ آصف کی دھواں دھار تقاریر کا دھیما پڑ جانا۔

اسلام آباد آزادی مارچ کی بنا کچھ حاصل کیے گھروں کو لوٹ جانا۔

پرویز رشید کی آئیڈیالوجی پر Game Changer کی تھیوری کو ترجیح دینا۔

ایکسٹنشن میں روڑے اٹکائے جانے پر شیخ رشید سے بھی زیادہ احسن اقبال کی بے چینی۔

پارٹی کی طرف سے جاوید ہاشمی کو یکسر نظر انداز کر دینا۔

سید شاہ محمد شاہ کو بستر مرگ پر بے یارو مددگار چھوڑ دینا، عیادت کے لیے فون تک نہ کرنا۔

جیسے واقعات نے مجھے نون لیگ کی قیادت سے بد ظن کر دیا تھا۔

کافی دن اسی پریشانی اور پشیمانی میں تھا اگر پارٹی نے یہی راستہ اختیار کرنا تھا تو پھر ہارڈ لائن اختیار ہی کیوں کی تھی۔

سات دہائیوں سے جو چلتا آ رہا ہے اسے چلنے دیتے۔

خود بھی کرپشن کرتے ڈبل ”ج“ کو بھی اجازت دیتے۔

ان کے احتساب کا مطالبہ نہ کرتے۔

تو آج دو تہائی اکثریت سے وزیراعظم ہوتے۔

۔

۔

۔

۔

کہتے ہیں تفکر انسان کے لاشعور کے دریچے کھولتا ہے اور لا ینحل گتھیاں سلجھاتا ہے۔

آج شام مجھے بیٹھے بیٹھے مصر اور ترکی کا خیال آیا۔

اور آہستہ آہستہ میرے تمام سوالات کے جوابات ملنے لگے۔

میاں صاحب کے پاس دو آپشن تھے۔

یا تو اخوان المسلمین کی طرح سیسی کے ساتھ ڈائریکٹ ٹکراؤ میں آتے۔

دو سو چار سو لوگوں کی قربانی دیتے اور عمر بھر محمد مرسی کی طرح سلاخوں کے پیچھے گزارتے۔

اپنے کارکنان و احباب کے لئے زمین تنگ کرواتے، خود بھی جان سے جاتے  لیکن ہونا کچھ نہیں تھا۔

دوسرا راستہ اردگان والا تھا۔

تھوڑے وقت کے لیے زور آزمائی چھوڑ دیتے۔

ان کو نیا نیا عشق لڑانے دیتے۔

اسثیبلشمینث ایسا محب ہی جو وقتاً فوقتاً محبوبہ تبدیل کرتا رہتا ہے۔

جس دن یہ پیار کا نشہ اترا اور پیار کا بندھن ٹوٹا۔

تو میاں صاحب اپنے پتے سامنے لائیں گے۔

یقیناً میاں صاحب نے انتہائی مدبرانہ فیصلہ لیتے ہوئے پاکستان کو ایک بڑے بحران اور کارکنان کو امتحان سے بچایا ہے۔

شیر کے دو قدم پیچھے ہٹنے کو پسپائی نہیں سمجھا جاتا ہے۔

میاں صاحب بھی سیاست کے میدان کے سپہہ سالار ہیں، ان کا پیچھے ہٹنا ایک سیاسی حکمت عملی، جو ملکی اور قومی مفاد میں ہے

ان شاء اللہ العزیز میاں صاحب بہت جلد صحتیاب ہوکر نئے ولولے کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).