خواہشات کی غلامی


مجھے بتا اے زندگی کہ جو خواب دیکھے میں نے جو دراصل دکھائے بھی تو نے تھے اور دکھائے بھی کیا کچھ اس طرح دل و دماغ کی دیواروں پر نقوش پیوست کر دیے کہ جیسے یہ بنے ہی میرے لئے تھے اور ان پر صرف میرا ہی حق ہے۔

تو جانتی ہے اے زندگی! وہ جو تو نے خواب دکھایا تھا پہلی بار اس من چاہی گڑیا کا جس کو میں روز روز خواب میں دیکھنے سے اپنا ماننے لگی تھی

کیا کیا تو جانتی ہے زندگی!

م۔ م۔ م۔ میں نے اسے پانے کے لئے جھوٹ کا سہارا لیا جب ماں نے کہا کہ یہ گڑیا اس کو ملے گی جو بہترین بیٹی بنے گی پورے ایک ہفتے کے لئے تو زندگی!

میں نے اپنی اپنی بہن کا ہر کام خراب کیا جیسے ہی وہ ماں کو خوش کرنے کے لئے کچھ کرتی میں اس کا کام خراب کر دیتی۔

کبھی اس کی کاپی پر پانی ڈال دیتی۔

کبھی اس کی کتابیں پھاڑ دیتی۔

کبھی اس کے ناکردہ گناہ پر جھوٹ بول کر اس کو ڈانٹ پڑوا دیتی۔

ایک ہفتہ انہی اعمال کے ساتھ گزرا وہ میری مدد محبت سے کیا کرتی اور میں اس کا نقصان کیا کرتی وہ بھی صرف اس من چاہی گڑیا کے لئے۔

اور وہ مجھے مل ہی گئی ہاں!

بولے تھے بہت سے جھوٹ لیکن کیا کرتی وہ گڑیا میری تھی صرف میری ہار کیسے مانتی؟

تو جانتی ہے اے زندگی؟

وہ جب گڑیا کے ملنے کے بعد ایک بھی گناہ کا غذاب نہیں محسوس نہیں ہوا بلکہ مجھے تو ہمت ملی حوصلہ ملا اور اعتماد ملا اور میں نے ٹھان لی کہ اب نہیں رُکوں گی بس جو چاہے ہو جائے اپنی من چاہی حاصلِ کر کے ہی رہوں گی۔

کیا تجھے خبر ہے اے زندگی؟

جب سارا بچپن یوں اپنی من چاہی چیزیں حاصل کرتی رہی تو جب جوانی کو پہنچی اور تو نے اس بار تو نے دلدار کا خواب دکھایا اس حسین اتفاق کا دیدار کرایا جس کا ہر لڑکی خواب دیکھتی ہے۔

پر یہ کیا زندگی اس بار تو دغا ہونے کو ہے میں تو اسے کھونے والی یوں اس کے دل و دماغ میں تو صرف میری بہن کا عکس ہے وہ تو اس کو ہی سوچتا ہے پوجتا ہے دن رات۔

زندگی میں نے بہت کوشش کی اسے پانے کی یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ میری بہن کی خوشی ہے اور اس دلدار کی پسند میری بہن ہے میں پھر بھی ہار ماننے کو تیار نہ تھی میں نے ہر طرح سے اس انسان کو اپنی طرف متوجہ کیا اس کو بہلایا۔

اپنی بہن کی کردار کشی کی

اپنی بہن کے بارے میں غلط فہمی جو میرا تھا صرف میرا اس کے دل میں اتنی زیادہ بھر دی کہ وہ اس کو چھوڑنے پر راضی ہو گیا

میں نے اس سے قربت نبھانے کے لیے بھی ہر طرح سے اسے اپنی ادائیں دکھائیں۔

اے زندگی میں وہ سب کرتی گئی جو میں کر سکتی تھی

ہر عمل سے گزر گئ

نہ انجام دیکھا نہ ہی عمل کی نوعیت

اچھا بُرا بد ترین سب کیا

کیونکہ میں توسب حاصل کر سکتی ہوں نہ

کیونکہ جو میرا ہے وہ وہ تو صرف میرا ہے نہ

کوں کسی اور کو دوں

لیکن یہ کیا ہوا اے زندگی!

وہ جس کے لیے خود کو حد سے زیادہ گرا چکی تھی

اس کے دل سے اپنی بہن کی محبت کو کم نہ کر سکی

وہ باوجود بد گمانیوں کے اسی کا دیوانہ ہے

ایسا کیا ہے اس میں جو میرے پاس نہیں

کیا ہوا اگر وہ ہمیشہ خاموشی سے میری غلطیوں کا ازالہ کرتی ہے بہن ہے اتنا تو کر ہی سکتی ہے

وہ ہمیشہ میری مدد کرتی ہے آخر کیوں نہ کرے فرض ہے اس کا

ہائے اے زندگی!

کیا کیا وہ اپنے ان اعمال کی وجہ سے ہی سبقت لے گئی مجھ سے؟

کیا اچھے اعمال ایسے ہی کام آتے ہیں؟

آج وہ جیت گئی اور میں ہار گئی۔

میں ہار گئی مگر کیسے؟

یہ تو ممکن نہیں کہ میں ہار جاؤں نہیں نہیں ایسا ممکن نہیں

لیکن اس سڑک کے بیچ و بیچ موجود میرا بے حس دل خود غرض دماغ بے جان جسم

اس بات کی دلیل ہے کہ ہار تو ہو چکی۔

زندگی؟ زندگی؟ زندگی؟

آواز کیوں نہیں آتی تجھے

یہ اندھیرا کیوں ہے چاروں اور

کیا کیا؟

وہ جو میں اس کی رخصتی دیکھتے ہی دلبرداشتہ ہو کر اور اپنی ہار کے صدمے کو برداشت نہ کر پائی

وہ جب میں دیوانہ وار بھاگی اور بھاگتی چلی گئ

تو سامنے سے ایک گاڑی نے مجھے ٹکڑ مار دی

اور زندگی تو نے جو مجھے ایسا بنایا ہے میرا ساتھ چھوڑ گئ

اب میں کیا کروں کوئی میری صدا کیوں نہیں سن پا رہا۔

میں نے کیا کیا نہیں کیا اپنی ہر خواہش کو پورا کرنے کے لئے۔

اور کیسے بھول گئی کہ یہ جھوٹ اور فریب ہر بار کام نہیں آتا

میں کیسے بھول گئی کہ خود کو خواہشات کا غلام بنانے والا کبھی بھی کامیاب نہیں ہوتا پر سکون نہیں ہو سکتا

بے چینی بے قراری اور تباہی ہی مقدر ہوتی ہے

کیونکہ ہم اپنی خواہشات کو پورا کرنے کی خاطر ایک دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں اور ہماری غلطیاں گناہ اس دلدل میں کھینچتے چلے جاتے ہیں اور بالآخر رسوائی مقدر بن جاتی ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).