فرق کس کو پڑتا ہے


ہمارے معاشرے میں بڑے کمال کے لوگ بستے ہیں۔ جو جینیاتی طور پر قدامت پسند اور روایت پسندباپ کی اولاد ہوتے ہیں۔ یعنی ان کے ڈی این اے کی کوڈنگ میں روایات کی گہری چھاپ ہوتی ہے۔ پھر جس ماحول میں وہ بڑے ہوتے ہیں وہ مذہب اور روایات کے پہیے پہ چل رہا ہوتا ہے۔ اردگرد کے اور زندگی کے بے شمار تجربات کے نتائج بھی یکسر روایتی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ جن میں دوسروں کے لئے زندگی بسر کرنے کا درس عام ہوتا ہے۔ پھر جب وہ انسان تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو علم کی کمی کے باعث وہ بھی اپنے ذہن میں بہت سے روایتی نظریات قائم کرلیتا ہے۔

اور ایک مکمل شخصیت بن کر دوسروں کے سامنے پیش ہوتا ہے۔ اسی طرح بہت سے لوگ مل کر ایک روایتی معاشرہ تشکیل دیتے ہیں ایک طرف لاعلمی، قدامت پسندی، لا پراہی، رسم و رواج پہ جان نثاری، انسانوں پہ ملکیتی حقوق کا دعوی، تربیتی فقدان ان کی گھُٹی میں شامل ہوتا ہے تو دوسری طرف موسمی ایثار، وقتی محبت، حادثاتی قربانی، جذباتی میلان اور تمام وجدانی کیفیات بھی ان کی زندگی کا خاصہ بن جاتی ہیں۔ یہی سب پہلو مل کر ایک معاشرے کی کل نفسیات کا تعین کرتے ہیں۔

اب مسئلہ یہ ہوا کہ ہمارے ہاں کوئی نفسیاتی تحقیق نہ ہو پائی اور ہم کم علم یا جاہل کہلائے۔ اس بات سے قطعی مختلف مغربی نفسیات کے ماہرین کے علمی نظریات ہیں۔ جن کا ڈی این اے ایک آزا د، عقلی دلائل کا حامل اور رسم و رواج کو توڑ کر آگے بڑھنے والی کیفیات سے بھرا ہوا ہے۔ اب یہ کس طرح ممکن ہو سکتا ہے کہ ہمارا معاشرہ ان تمام نظریات کی کسوٹی پہ پورا اتر سکے۔ یہاں پہ کہا جا سکتا ہے کہ ہر معاشرے کی اپنی ذاتی نفسیات ہوتی ہے۔

اب ہوا یوں کہ میڈیا کی وجہ سے مغربی نظریات ہم تک پہنچے اور جن بلند انسانی نظریات کا ذکر مغربی نفسیات کرتی ہے وہ بالکل ہمارے اعلیٰ اقدار کا نچوڑ ہی معلوم ہوتے ہیں۔ مگر عملی طور پر ان کا اطلاق ناممکن اس لئے ہے کہ ہم لا علم اور کم پڑھے لکھے ہیں۔ اور بعض جاہل۔ ہم تمام عقل کو اپنے رسم و رواج پہ آسانی سے قربان کر دیتے ہیں۔ مزے کی بات یہ کہ ہم پھر بھی پُر سکون اور مطمئن ہیں۔ شعوری پرواز نہ کرنے پہ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جو لوگ شعور ی بیدای کا شکار ہو جاتے ہیں۔ فرق صرف اُنہی کو پڑتا ہے۔ وہی ہیجان کا شکار رہتے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments