خدارا انگریزوں کا بنایا ہوا قانون ختم کر کے اسلامی قانون نافذ کریں


جناب وزیراعظم عمران خان صاحب اور چیف جسٹس صاحب۔

پاکستان کلمہ طیبہ کے بنیاد پے بنا ہے اور پاکستان کا مطلب کیا ہے لا الہ الا اللہ۔ جب بنیاد اور مطلب ایک ہی ہے۔ تو اس کلمہ طیبہ کے بنیاد پر ہمارا رہن صحن۔ ملنا۔ قانون وغیرہ ہونا چاہیے۔ مجھے اور سب پاکستانی شہری کو اپکے قانون نافذ کرنے والے اداروں پے اعتراض ہے۔ خاص کر پولیس اور عدالتی نظام دونوں کا نظام بالکل الٹ ہے اور دونوں کرپشن وغیرہ میں ملوث ہیں وہ اس لیے کہ پولیس شکار پکڑتا ہے اور عدالت عدل و انصاف کرتا ہے یا نہیں کر تا وہ علیدہ مسئلہ ہے۔

جب بھی پولیس ایک مجرم کو پکڑتا ہے تو پولیس سٹیشن میں قرآن پاک ہونا چاہیے کہ وہ اس پے ہاتھ رکھ قسم کھائے کہ میں نے بالکل مجرم پکڑا ہے کوئی غریب۔ لاچار۔ بے گناہ انسان کو نہیں پکڑا ہے۔ آپ کے پولیس تو روزانہ کے بنیاد پر پتہ نہیں کتنے مصوم اور بے گناہ عوام کا خون ڈاینگی مچھر کی طرح چوستے ہیں۔ ایک دن منتخب ہے پوچھا جائے گا۔ اللہ تعالی کا دربار کے سامنے پیش ہو نا ہے۔ دوسرا یہ کہ جب بھی کسی انسان کو پکڑتے ہے تو ان سے رشوت لیا جاتا ہے اگر نہیں دیتا تو فضل رابی اور ریاض جیسے ایس ایچ اورز انسا نوں کی شکل میں درندے ہیں ان کو ریمانڈ دیا جاتا ہے ان ایس ایچ اورز اپنی اپنی جگہ بنائیں ہے جہاں پے وہ ان کو منتقل کرتے ہے اور جتنا مارنا پیٹنا ہو تو وہ کر جاتے ہیں۔

اپ کے جو ہونہار اور ایماندار افیسرز ہیں ان کو کہو کہ ایک دن ان تھانوں کا چکر لگائے لیکن رات کے وقت سب کچھ ان کے سامنے ہوگا۔ یہ تو وردی کی شکل میں غنڈے ہیں۔ اب عدالت کی بات ہے کہ ایک بے گناہ اپنے اپ کو بے گناہ ثابت کرنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں آپ کے جیلوں میں ابھی بھی ہیں بہت سارے بے گناہ۔ اور مصوم لوگ۔ مثال کے طور پرلاہور میں جو پان والا تھاپانچ دن کے بجائے چھ سال گزارے اور بے گناہ ثابت ہوا اور عدالت نے بری کر دیا۔

بات یہاں تک ختم نہیں ہوا۔ یہ چھ سال اس نے بہت تکلیف سے گزارے اور اگر یہ باہر ہوتا ہوسکتا ان چھ سالوں میں وہ کروڑ پتی بن جاتا۔ لیکن عدالت نے صرف کہا کہ یہ بے گناہ ہے اور ہم نے ان کو بری کیا۔ ان چھ سال کا بدلہ کون دے گا؟ ان چھ سالوں کی جو کمائی تھی اس کا کون ذمہ دار ہے؟ ان چھ سالوں ان کا جیل میں جو خرچہ ہو ا ان کا بد نامی ہوئی۔ ان کے خاندان کو تکلیف ملی۔ عدالتوں میں ٹھوکر کھانے پڑیں۔ پیسہ ضائع ہوا۔

ٹائم ضائع ہوا۔ ان کو ذہنی طور پر ٹارچڑ کیا گیا؟ ان سب کا جواب تو بری نہیں ہے ان کے طرح کتنے بندے ان جیلوں پڑے ہوں گے۔ کتنے اذیتیں برداشت کرتے ہوں گے۔ ان کے بچوں پر کیا گزرتی ہو گی۔ ان کے والدین کتنے پریشان ہوں گے۔ ذلت کی زندگی کزارتے ہوں گے۔ ان کو کوئی صلہ نہیں ملتا تو پھر پکڑتے کیوں ہو؟ پہلے تفتیش ہونی چاہیے اپ لوگ پہلے پکڑتے ہوں بعد میں تفتیش کرتے ہوں اتنے عرصے میں تو انسان کا بیڑہ غرق ہو جاتا ہے۔

یہ دو دن کی زندگی ہے وہ اپ ان معصوم اور بے گناہ عوام کو جیل میں گزارنے پہ مجبور کرتے ہوں۔ اگر ان کے بجائے اپ خود ہوں تو اپ کس طرح محسوس کریں گے۔ خدارا یہ انگریزوں کا بنایا ہوا قانون ختم کر دیں جن سے انسان کی انسانیت کا جنازہ اپ لوگ نکال دیتے ہو۔ اسلامی قانون کو نافذ کریں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہو جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments