بانٹنے سے خدا ملتا ہے


یہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے کہ بانٹنے سے خدا ملتا ہے۔ اور اس حقیقت سے ہم آج کے دور میں منہ موڑ چکے ہیں۔ اِسی لئے پریشان ہیں۔ ہم صرف اپنا سوچتے ہیں، اپنا فائدہ دیکھتے ہیں۔ یہ بھول جاتے ہیں کہ بانٹنے سے کچھ کم نہیں ہوتا بلکہ دو گنا، تین گنا اور اکثر کئی کئی گنا بڑھ کر واپس آتا ہے۔

یہاں استاد کی مثال لیتے ہیں کیا کبھی یہ سنا ہے کہ علم بانٹنے سے استاد کا علم کم ہو گیا؟ کبھی نہیں! ایک استاد اپنا سارا علم اپنے شاگردوں میں بانٹتا ہے۔ اس کی دلی کوشش، تمنا و خواہش ہوتی ہے کہ اس کے پاس جو علم ہے یا جو وہ جانتا ہے سارا اپنے شاگردوں میں بانٹ دے۔ اور ایسا کرنے سے نہ اس کا کبھی علم کم ہوا ہے نہ عزت۔ ۔ ۔ بلکہ اللَہ اسے اور عزت سے نوازتا ہے۔

اسی طرح جب ہم ایک دوسرے کا خیال کر کے، مل بانٹ کر کھاتے ہیں تو اِس میں برکت ہو جاتی ہے آپس کی محبت بڑھتی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ اللَہ کو یہ عمل پسند ہے وہ برکت ڈال دیتا ہے ہر اس عمل میں جس میں اس کی رضا شامل ہو۔

جب ہم آسانیاں بانٹتے ہیں کسی کی بے لوث مدد کرتے ہیں۔ اب مدد ضروری نہیں کہ پیسوں سے ہو، مدد لفظوں سے بھی کی جا سکتی ہے۔ کسی کے ساتھ کھڑے ہو کر اس کی بات کو سمجھ کر اس کا ساتھ دے کر بھی کی جا سکتی ہے۔ جس کو ہم مورل سپوڑٹ کا بھی نام دیتے ہیں۔ مشکل وقت میں کسی کا ساتھ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اپنی باتوں سے، اپنے عمل سے، اپنے ساتھ سے اور اس احساس سے کہ میں آپ کے ساتھ ہوں یہ عمل بھی کافی ہوتا ہے آپ کی اہمیت، عزت اور محبت میں اضافہ کر جاتا ہے۔ اس بندے کے دل میں آپ کا ایک مقام بنا دیتا ہے۔ مشکل وقت میں کسی کا ساتھ دے جانا، میٹھا بول، بول جانا ہمیشہ یاد رہتا ہے۔ اور ایسا کرنے سے کبھی کچھ کم نہیں ہوتا بلکہ سکون ملتا ہے۔ اور سکون تبھی ملتا ہے جب اللّہ راضی ہوتا ہے۔

اسی طرح خوشیاں ہیں۔ خوشیاں ہمیشہ بانٹنے سے بڑھتی ہیں جب ہم اپنی خوشیوں میں دوسروں کو شامل کرتے ہیں، اپنی خوشی شئیر کرتے ہیں اور سب سے بڑھ کر دوسروں کے لئے خوشی کا باعث بنتے ہیں تو اللّہ تعالیٰ بہت خوش ہوتے ہیں۔ اور اس کا اجر ملتا ہے۔

جب ہم کسی دوسرے کے لئے راحت و سکون کا باعث بنتے ہیں اپنی ذات سے دوسروں کی زندگی میں خوشیاں لاتے ہیں تو ہم خود بھی خوش اور مطمئن ہوتے ہیں۔ ہمارے قلب کو سکون ملتا ہے اپنی وجہ سے دوسروں کے چہروں پر خوشی و اطمینان دیکھ کر ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ جو بنک بیلنس اور جائیداد ہونے سے بھی حاصل نہیں ہوتی۔

میرا ماننا ہے کہ جب ہم آسانیاں، خوشیاں، محبت اور علم بانٹتے ہیں۔ خلقِ خدا کا خیال کرتے ہیں، زمین والوں سے تعلق گہرا کرتے ہیں تو آسمان والے سے تعلق گہرا ہو جاتا ہے۔

جب ہم کسی کی بے لوث مدد کرتے ہیں اپنی باتوں سے، عمل سے، علم سے تو وہ لوٹ کر ہم تک آتا ہے۔ اللّہ ایسی ایسی جگہوں سے ہماری مدد کرتا ہے کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے اور ہمارے مسلئے مسائل خود بخود حل ہوتے چلے جاتے ہیں۔

جب ہم اللّہ کے عطا کردہ رزق سے کسی کی مدد کرتے ہیں تو وہ رزق کبھی کم نہیں ہوتا۔ یقین کریں کہ کئی گنا ہو کر واپس آجاتا ہے۔ وہ ذات ایسے رزق کے دروازے کھولتی ہے کہ ہم انسانوں کی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

بانٹ کر کھانا صدقہِ جاریہ ہے اس میں سکون بھی ہے، محبت بھی اور عزت بھی۔ خلقِ خدا سے محبت کر کے جو سکون و خوشی حاصل ہوتی ہے اس کا کوئی مول نہیں۔ اس سے بڑھ کر اور کیا چاہیے کہ بانٹنے سے خدا مل جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments