سال 2019 : ریکارڈ 7957 پاکستانی طلباء امریکہ پڑھنے کے لیے گئے


گزشتہ چند سالوں، خصوصاً ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد سے امریکی امیگریشن قوانین میں دن بدن سختی اور تبدیلیاں لائی جا رہی ہے۔ جن کے اثرات امریکہ آنے والے تمام ممالک کے باشندوں پر پڑے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم کمیونٹی کے مختلف حلقوں کی جانب سے نئے قوانین سے متعلق کچھ زیادہ ہی تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

تاہم ایک شعبہ ایسا ہے جس میں پاکستان کے حوالے سے مثبت خبریں آ رہی ہیں۔ اور وہ ہے امریکی شعبہ تعلیم، جس میں پاکستان سے تعلیم کی غرض سے امریکہ آنے والے سٹوڈنٹس کی تعداد میں ہر سال اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ گزشتہ دنوں امریکی ادارے ”انٹرنیشنل ایجوکیشن ایکسچینج“ (آئی ای ای) اور وزارت کامرس نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق تعلیمی سال 2018۔ 2019 میں، دینا بھر سے دس لاکھ پچانوے ہزار دو سو ننانوے ( 1095299 ) سٹوڈنٹس پڑھنے کے لیے امریکہ آئے۔

جبکہ امریکی وزارت کامرس کے اعداد و شمار کے مطابق 2108 ء میں امریکہ آنے والے غیر ملکی طلباء نے مجموعی طور پر امریکی معیشت میں 44.7 بلین ڈالر کا اضافہ کیا۔

ٹاپ 25 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر بائیسواں ہے۔ پاکستان سے گزشتہ سال امریکہ آنے والے طلباء کی تعداد 7957 ہے۔ یہ ریکارڈ تعداد ہے جو گزشتہ اٹھارہ سال کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ اس سے پچھلے سال یعنی 2017۔ 2018 ء کے سیشن میں پاکستان سے 7537 طلباء تعلیم کی غرض سے امریکہ آئے تھے۔

امریکی طلباء بھی ہر سال بطور سٹوڈنٹس دوسرے ممالک جاتے ہیں۔ اس کئٹگری میں 2017۔ 2018 کے تعلیمی سیشن میں صرف پانچ امریکی طلباء پاکستان پڑھنے کے لیے آئے۔ جبکہ دستیاب ریکارڈ کے مطابق، 2010۔ 2011 واحد سال تھا جب ریکارڈ 14 امریکی سٹوڈنٹس پاکستان پڑھنے کے لیے آئے تھے۔

ماضی میں تعلیمی سال 2000۔ 2001 واحد سال تھا جب آٹھ ہزار سے زائد پاکستانی سٹوڈنٹس امریکہ آئے تھے۔ اس کے بعد سے بتدریج ہر سال پاکستانی طلباء کی تعداد میں واضح کمی آتی چلی گئی۔ اور یہ تعداد اوسطاً ساڑھے چار ہزار سے ساڑھے پانچ ہزار کے آگے پیچھے گھٹتی بڑھتی رہی۔ اور پاکستان بہت عرصے تک طلباء ٹاپ 25 فہرست سے اوجھل رہا۔

گزشتہ سال ریکارڈ تعداد میں امریکہ پہنچنے والے یہ سات ہزار نو سو ستاون پاکستانی سٹوڈنٹس امریکی اکنامی میں 30 کروڑ 80 لاکھ ڈالر اضافے کا موجب بھی بنے۔

اس ہر سال امریکی طلباء بھی اعلیٰ تعلیم کے لئے دینا کے دوسرے ممالک میں جاتے ہیں۔ 217۔ 2018 کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ سے 341751 طلباء تعلیم کے لئے دوسرے ممالک گئے۔ یورپین یونین کے ممالک امریکی سٹوڈنٹس کے پسندیدہ ممالک ہیں۔ جہاں پر کل طلباء میں سے 54.9 فیصد ان ممالک میں انرول ہوئے۔ فرانس اور جرمنی میں سب سے زیادہ امریکی طالب علم پڑھنے کے لیے گئے۔ دوسرے ممالک میں جاپان، یونان، نیدرلینڈز، اسرائیل اور ارجنٹینا شامل ہیں۔ جبکہ اس سال پاکستان میں صرف پانچ امریکی سٹوڈنٹس پڑھنے کے لیے گئے۔

گزشتہ سال امریکہ آنے والے پاکستانی سٹوڈنٹس میں سے 3505 انڈر گریجویٹ پروگرام، 2761 گریجویٹ ڈگری اور 306 نان ڈگری جبکہ 1385 طلباء آپشنل پریکٹیکل ٹریننگ (اؤ پی ٹی) کے لیے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخل ہوئے۔

امریکہ آنے والے ریگولر سٹوڈنٹس کے علاوہ ایک اور شعبہ ہے مختلف شعبوں میں امریکہ آ کر سپیشلائیز کرنے والے انٹرنیشنل سکالرز کا۔ اس میں بھی پاکستان سے 2018۔ 2017 ء کے سیشن میں پاکستانی سکالرز کا ٹاپ 25 میں نمبر 21 واں رہا۔ اس طرح پاکستان سے 971 سکالر امریکہ آئے جبکہ 2016۔ 2017 میں 972 سکالر طلباء انرول ہوئے تھے۔ فہرست میں پہلے نمبر پر چین ( 46256 ) دوسرے درجے پر بھارت ( 12656 ) اور تیسرے نمبر پر ( 7265 ) کے ساتھ ساؤتھ کوریا رہا۔

دینا بھر سے امریکہ آنے والے طلباء کو امریکی کالجز اور یونیورسٹیوں کی کشش ویزہ قوانین میں سختی ہونے کے باوجود بھی اپنی جانب کھینچتی ہے۔ ابھی دیگر ممالک کی نسبت زیادہ طالب علم امریکہ کا ہی رخ کرتے ہیں۔ امریکہ کے بعد جہاں سٹوڈنٹس زیادہ تعداد میں پڑھنے کے لیے جاتے ہیں۔ ان ممالک میں انگلینڈ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، جرمنی چین اور فرانس شامل ہیں۔

امریکہ میں 2019۔ 2018 کے دوران جو ایک ملین سے زائد یعنی ( 1095299 ) طلباء امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھنے کے لیے آئے۔ یہ تعداد اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں اعشاریہ 0.05 زیادہ ہے۔ اس ٹاپ 25 ممالک کی فہرست میں چین بدستور پہلے نمبر آ رہا ہے۔ گزشتہ دس سالوں میں چین واحد ملک ہے جہاں سے سب سے زیادہ انٹرنیشنل سٹوڈنٹس امریکہ پڑھنے کے لیے آتے ہیں۔

گزشتہ سال بھی چین سے سب سے زیادہ ( 369548 ) طالب علم امریکہ میں داخل ہوئے۔ انٹرنیشنل سٹوڈنٹس بھجوانے میں بھارت دوسرے نمبر ہے جس کے ( 202014 ) طلباء امریکہ آئے۔ تیسرے اور چوتھے نمبر پر ساؤتھ کوریا اور اور سعودی عرب بلترتیب ( 52250 ) اور ( 37080 ) رہے۔ فہرست میں پانچویں نمبر پر کینیڈا ہے وہاں سے ( 26122 ) طالب علم تعلیم کی غرض سے امریکہ آئے۔

مجموعی طور پر امریکہ آنے والے غیر ملکی طالب علم زیادہ تر سائنس مضامین میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق آنے والے کل غیر ملکی طلباء میں سے 51.6 فیصد (STEM) سبجیکٹس، یعنی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ کی فیلڈ میں انرول ہوئے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر بزنس اینڈ مینجمنٹ رہا۔ 21.1 فیصد نے انجینیرنگ مضامین رکھے۔

غیر ملکی طلباء کو امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اپنی ڈگریوں کی تکمیل کے بعد 36 مہینے پر مشتمل آپشنل پریکٹیکل ٹریننگ (OPT) کی اجازت ہوتی ہے۔ گزشتہ تعلیمی سیشن کے دوران ( 223085 ) طلباء آپشنل پریکٹیکل ٹریننگ میں انرول ہوئے۔ اکثر طالب علم اس ٹریننگ کے بعد اپنے اپنے ممالک لوٹ جاتے ہیں۔ بعض کو ٹریننگ میں مزید ایکسٹنشن بھی مل جاتی ہے۔ اسی دوران بہت سے امریکہ آنے والے طلباء کو امریکی کمپنیاں H۔ 1 B ویزوں پر ہائر بھی کر لیتی ہیں۔ تاہم گزشتہ سال ہی اب (OPT) کے قوانین میں مزید تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ بہت زیادہ تعداد میں ایسے سٹوڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ”اور سٹے“ ہو کر امریکہ میں ہی رہ جاتے ہیں۔

سٹوڈنٹس ویزا کی کئٹگریز، جیسے ایف، ایم اور جے ویزوں پر زیادہ تر طلباء امریکہ پڑھنے کے لیے آتے ہیں۔

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی کی جانب سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق سٹوڈنٹس ویزوں پر امریکہ آنے والے غیر ملکی طلباء میں سے 18 لاکھ کو 2018 ء میں امریکہ سے ”ڈیپارچر“ ہو جانا چاہیے تھا تاہم اس میں سے ایف ویزے پر آئے ہوئے 13 لاکھ، جے ویزہ پر 490000 اور ایم کئٹگری پر آئے ہوئے 16100 طلباء میں سے 70000 غیر ملکی طلباء امریکہ میں رہتے ہوئے ”اورسٹے“ یعنی غیر قانونی ہو گئے اور اپنے ملکوں کو واپس نہیں گئے۔

امریکہ میں ”اوور سٹے“ ہونے والے ٹاپ 5 ممالک کے طلباء میں چین کے 12924 سٹوڈنٹس، بھارت کے 5716، سعودی عرب کے 3917، برازیل کے 3196 اور ساؤتھ کوریا کے 3069 طلباء اپنے ممالک واپس نہیں لوٹے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments