کیا ایران کے مارے جانے والے جنرل قاسم سلیمانی (شہید) پاکستان کے مخالف تھے؟


ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جاچکے ہیں۔ وہ ایران کے بیرون ممالک میں کیے جانے والے آپریشنز کے ذمہ دار تھے۔ انہوں نے عراق، شام، یمن اور لبنان میں ایرانی مفادات کا نہ صرف تحفظ کیا بلکہ وہاں ایران کے ہمدرد جنگجو گروہ بھی تخلیق کیے۔ قاسم سلیمانی پاکستان کے حوالے سے سخت موقف رکھتے تھے جس کا عملی مظاہرہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب گزشتہ برس ایران میں ایک کار بم دھماکہ ہوا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت جنگ کے دہانے پر پہنچے ہوئے تھے۔ ایسے میں ایران نے بھی پاکستان کو دھمکیاں دینا شروع کردی تھیں۔

13  فروری 2019 کو ایران کے شہر اصفہان میں پاسدارانِ انقلاب کے فوجی کیمپ پر کار بم حملہ ہوا تھا جس میں 27 اہلکار ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔ اس کے بعد 22  فروری 2019 کو ایران کے شہر بابل میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل قاسم سلیمانی نے پاکستان کو دھمکیاں دیں۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ ایرانیوں کو پاکستان کی تعزیت کی ضرورت نہیں۔ اس سے ایران کے لوگوں کی کیا مدد ہو سکتی ہے؟ ہم پاکستان سے دوستانہ لہجے میں بات کررہے ہیں اور ہم اس ملک سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی سرحدوں کو ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ ہم اپنے دشمنوں سے انتقام لیں گے خواہ وہ دنیا کے کسی کونے میں بھی ہوں۔

انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ سعودی عرب پاکستان اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی نے کہا کہ پاکستانی حکومت سعودی عرب سے ملنے والی رقم کو انتہاپسندوں سے نمٹنے میں استعمال کرے اور ایران میں ہوئے بم دھماکے پر تعزیتی پیغام بھیجنے کے بجائے اپنی سرحدوں کے اندر موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔

جنرل قاسم سلیمانی کے بیان سے پہلے والے جمعہ کے روز 15 فروری 2019 کو حملے میں مارے جانے والے ایک شخص کی نماز جنازہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے کہا تھا کہ پاکستان اپنے سرحدی علاقے میں جنگجوؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے ورنہ پھر ”دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے فوجی کارروائی کی توقع رکھے“۔

انہوں نے کہا تھا کہ ” اگر پاکستان اپنی ذمے داریوں کو پورا نہیں کرتا تو ایران بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر اپنی سرحد پر موجود خطرات سے نمٹنے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور وہ دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے جوابی کارروائی کرے گا“۔

ایران کی جانب سے یہ دھمکیاں ایسے وقت میں دی جارہی تھیں جب پاکستان اور بھارت جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے تھے۔ پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری اور القدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کی جانب سے دھمکیوں کے بعد 24 فروری 2019 کو ایران نے پاکستانی سرحد کے قریب لڑاکا طیارے تعینات کر دیے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments