خوابوں کے دیوتا کی محبت میں گرفتار لڑکیوں کے لئے ایک تحریر


ہمارے معاشرے میں عورت کو کمزور کہا جاتا ہے۔ لڑکیاں ڈری ڈری سی، سہمی ہوئی سی اور مرد کو بہادر اور قوی سمجھا جاتا ہے۔ حقیقت میں یہاں کمزور اور بزدل مردوں کی کمی نہیں ۔ کمزور مرد لفاظی بہت عمدگی سے کرتا ہے۔ اپنے لفظوں کے پھولوں سے پورا گلدستہ بنا دیتا ہے۔عورتوں کی اکثریت اس لفاظی سے متاثر ہو جاتی ہے۔

 یہ وہ ہیں جو باتیں تو بڑی بڑی کرتے ہیں جیسے انسانیت کی بھلائی، انسان کی قدر و قیمت، خلوص اور محبت کے نغمے، وفا کے ترانے اور اقوال زریں۔ لیکن جب وقت آتا ہے تو ان سب آدرشوں سے دستبردار ہو کر کسی بہانے کی اوٹ میں جا چھپتے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے ہی مدار کے گرد گردش کرتے ہیں۔ دوسروں پر نکتہ چینی اور منفی رائے قائم کرنے کے ماہر ہوتے ہیں۔ خود اعتمادی سے محروم، فیصلے کی ہمت سے عاری یہ مرد دوسروں پر الزام دھرنے میں اپنی عافیت دیکھتے ہیں۔ ان کے بنائے ہوئے معیار اپنے لیے کچھ اور جب کہ دوسروں کے لیے کچھ اور ہوتے ہیں

کمزور مرد ذہین عورت سے خائف رہتا ہے۔ عورت کے سوال اور سوال کے جواب اور بحث اسے خوفزدہ کر دیتی ہے۔ یہ کمزور مرد کچھ کچھ نرگسیت کا شکار بھی ہوتے ہیں۔ یونانی دیومالا Mythology میں ایک انتہائی خود پسند بلکہ خودپرست کردار Narcissus/ ہے جو پانی میں اپنا ہی عکس دیکھ کر خود پر فدا ہوگیا تھا۔ یوں اپنے آپ کو اس قدر چاہنے اور خود پر مرمٹنے والی کیفیت کو علم نفسیات میں نرگسیت [Narcissism]اور ایسے شخص کو نرگسیت زدہ [Narcissistic]کا نام دیا گیا۔ نرگس کے پھول بھی اسی نسبت سے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں نرگسیت زدگان ہر شعبہ زندگی میں مل جاتے ہیں۔ انہیں پہچاننا ذیادہ مشکل نہیں۔

نفسیات کی دنیا میں نرگیست کے شکار لوگوں کو اپنی محبت میں گرفتار تو نہیں کہا جاتا۔ نرگسی لوگوں کی صحیح تعریف یہ ہوگی کی وہ اپنی خودساختہ شخصیت کو کامل سمجھتے ہیں اور خود اپنے کو ہی آیئڈلایز کرتے ہیں۔ یہ کیفیت ایک پرسنلٹی ڈس آرڈر ہے۔

یہ ضروری نہیں کہ وہ مغرور اور اکھڑ ہوں۔ وہ نہایت شریں زبان بھی ہو سکتے ہیں۔ نشست و برخاست کے آداب بھی جانتے ہوں گے۔ چارمنگ پرسنالٹی رکھتے ہیں۔ لفظوں سے کھلینا انہیں خوب آتا ہے۔ انہیں یہ خوش فہمی ہوتی ہے کہ وہ منفرد ہیں اور بہت خاص قسم کی شے ہیں۔ اور دوسروں سے کہیں زیادہ اونچا مقام رکھتے ہیں۔ ظاہر وہ یہی کرتے ہیں کہ وہ نہایت اصول پسند اور منصف مزاج ہیں۔ لیکن ان کے معیار میں دوغلاپن ہوتا ہے۔

چونکہ حقیقت ان کے تصور اور توقعات سے مطابقت نہیں رکھتی اس لیئے وہ اپنی تصوراتی دنیا میں خود کو محدود کر لیتے ہیں۔ اور جہاں کوئی ان کے خیالات اور نظریات کو چیلنج کرتا ہے وہاں یہ فرار کی راہ اپناتے ہیں۔ وہ خود کو بدلنے کی نہ ضرورت سمجھتے ہیں نہ خواہش رکھتے ہیں۔ تنقید برداشت کرنا تو ان کے لیئے ناممکن ہے۔

کیونکہ وہ خود کو بہت خاص سمجھتے ہیں اسی لیے ان کے خیال میں عام لوگ انہیں سمجھ ہی نہیں سکتے۔ تعریف کے حد سے زیادہ بھوکے ہوتے ہیں۔ اپنی ہر بات ہر عمل پر وہ توقع رکھتے ہیں کہ انہیں داد ملے گی۔ تھوڑے سے ذہین تو یہ ہوتے ہیں لیکن خود کو جینیئس مانتے ہیں۔ اپنی تصوراتی دنیا کے یہ بادشاہ ہوتے ہیں اور لوگوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ان سے اسی طرح کا سلوک کریں۔ اپنی اس خودساختہ عظیم اور مضبوط شخصیت کے ماسک کے پیچھے ایک کمزور اور ڈرپوک شخص ہے جو ذرا سی تنقید پر کسی بھی وقت بکھر سکتا ہے۔

ایسے لوگ کسی کے جذبات کا خیال نہیں رکھتے۔ دوسروں کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔ اپنے سے بہتر لوگوں سےحسد کرتے ہیں اور انہیں نیچا دکھانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ دوسروں کو بلکہ اپنے آپ کو بھی باور کرا دیتے ہیں کہ ساری دنیا ان کی خوبیوں سے خائف ہے۔

اگر آپ کسی نرگسی شخص کی محبت میں گرفتار ہیں اور یہ بھی جان چکے ہیں کہ یہ محبوب خود اپنی کی شخصیت کا گرویدہ ہے تو یہ بھی مان لیں کہ وہ برابری کی سطح پر کسی ساتھی کا متلاشی نہیں، اسے ایک تابعدار ہاں میں ہاں ملانے والا چاہیئے جو اس کی ہر بات پر واہ واہ کرے اور اس سے متاثر رہے۔ یہ جھوٹ اس طرح سے بولتے ہیں کہ آپ کا سچ شرم سے منہ چھپا لے۔

میں سچ کہوں گی پھر بھی ہار جاوں گی

وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا۔

اگر آپ کسی نرگسی مرد سے کسی رشتے میں بندھ گئے ہیں تو یہ ایک المناک بات ہے۔ اس رشتے کو توڑنا آسان نہیں۔ نرگسی کسی حد تک آپ کی سوچوں پر بھی پہرے بٹھا دیتا ہے۔ آپ خود کو مجبور اور محکوم پاتے ہیں۔ وہ آپ کو اپنی ہی ذات کی نفی کرنے پر آمادہ کر لیتے ہیں۔ آپ اپنے تمام اختیارات انہیں سونپ دیتے ہیں۔

اگر آپ کو یہ ادراک ہو گیا ہے کہ آپ ایک زہریلے بندھن میں قید ہیں اور اس نکلنا چاہ رہے ہیں تو یہ آسان نہیں ہو گا۔ دل زار کے سبھی اختیار آپ نے خود ان کے حوالے کر دیئے۔ لیکن اس قید سے رہائی ناممکن ہرگز نہیں۔ ہمت چاہئے اور ایک مضبوط قسم کا پلان بھی۔ اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ آپ اپنی محبت اور وفاداری سے ان کی سوچ اور چلن کو بدل سکتے ہیں تو یہ ایک نری خوش فہمی ہے۔

ایسے لوگوں کے لیئے دوپٹے بھگونے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments