شہرِ قائد میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات


کراچی جسے میٹروپولیٹن شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہیں اس شہر میں بڑھتے ہوئے ٹریفک کے مسائل اور حادثات میں خطرناک حد تک اضافہ یہاں پر موجود متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہر گزرتے دن کہ ساتھ شہر کی سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ جس طرح آج تک ہم آبادی پر کنٹرول نا کرسکے اسی طرح ہمارا شہر میں موجود ٹریفک پر سے کنڑول ختم ہوچکا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شہر میں ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ آٹھ نئی گاڑیوں کا اضآفہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ اس حساب سے بڑھتے ہوئے ٹریفک کے مسائل کی رفتار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

یوں تونئی سڑکوں کا جال، نئے پل اور انڈر پاسس کا اضافہ ہورہا ہے مگر جس حساب سے ٹریفک  بے ہنگم ہوتا چلاجارہا ہے یہ سب اضافے بے معنی محسوس ہوتے ہیں۔ روزبروز بڑی شاہراوؤں پرٹریفک کاجام ہونا توجیسے معمول سا بن گیا ہے۔ اس دوران اتفاق سے اگر کوئی کرکٹ کا میچ ہو یہ کوئی احتجاج اور کہیں دھرنا، یہاں کہ شہریوں کا اس روز سڑکوں پر کئی گھنٹے خوار ہونا اور رلنا عام بات ہے۔ اگر اس بارے مٰیں ٹریفک کنٹرول کرتے ٹریفک اہلکاروں سے بات کی جائے تو وہ اس کا سبب ٹوٹی سڑکیں اور شہرِقائد میں ہوتے ترقیاتی کاموں کو قرار دیتے ہیں۔

جہاں یہ شہر اپنے طول وعرض میں پھیلتا جارہا ہے وہیں اس شہر میں حادثات کا گراف بھی دن بدن اوپر کی جانب بڑھتا ہی چلا جارہا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس کو روکنے یہ اس مسئلہ کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے میں کسی ادارے کو دلچسپی نہیں۔ ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات جن میں سڑکوں کی خستہ حالی، تیزی رفتاری، گاڑی میں خرابی، غیر محتاط ڈرائیونگ، اوورلوڈنگ، اورٹیکنگ، ون وے کی خلاف وزری، غیر تربیت یافتہ ڈرائیور، سگنل توڑنا، ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال اور نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ کرنا شامل ہے۔

اگر ان سب مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو ہی پہلو بھی سامنے آتا ہے کہ ہمارے ہاں گاڑیوں کے لیے تو موٹر وہیکلز کے قوانین موجود ہیں مگر شہر کی سڑکوں پر چلتے گدھا و بیل گاڑی کے لئے کوئی قانون سازی نہیں جبکہ موٹرسائیکل رکشے جنہیں عرف عام میں چنگ چی کہا جاتا ہے اس کے ڈرائیور زیادہ تر نابالغ اور نا آموز ہوتے ہیں اور ٹریفک قوانین کا علم نہ ہونے کہ باعث اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگی بھی داؤ پر لگا رہے ہوتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ خراب سڑکوں اور تیز رفتار گاڑیاں حادثات کا سبب بن رہی ہیں۔ مگر ہماری عوام بھی ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کو اپنی توہین سمجھتی ہے اور ان کی خلاف ورزی پر کیے جانے والے چلانوں پر سیخ پا ہوتی نظرآتی ہے۔ ہمارے ملک میں حادثات کی شرح باقی کئی ممالک سے کہیں زیادہ ہے جس کی بنیادی وجہ یہاں کے لوگوں کا قوانین پر عمل نا کرنا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال پچیس سے تیس ہزار لوگ ٹریفک حادثات میں اپنی جان کھو بیٹھتے ہیں اور اس سے دگنے عمر بھر کے لیے معذوری کا دکھ جھیلتے ہیں۔

آخر کیا ساری غلطی حکومتی یا متعلقہ اداروں کی ہے اور عوام اس سے بری الذمہ ہیں۔ اگر اس پر نظر ڈالیں تو یہ محسوس ہوگا کہ عوام بھی اس کارخیر میں اپنا کردار پوری ایمانداری اور جانفشانی سے سے ادا کررہی ہے۔ ہمیں حادثات پر قابو پانے سے پہلے اپنے رویّوں میں تبدیلی لانا ہوگی اور سڑک پر جلد بازی کے رویّے کو ختم کرنا ہوگا۔  اس کے ساتھ ساتھ اگر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزا دینے کی روش کو اپنا لیا گیا تو ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی ممکن ہوسکے گی۔ حکومتی کوششوں کے علاوہ شہریوں کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے قوانین کی پاسداری اور ان پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ ان کی یہ کاوش سڑکوں پر ہوتے قیمتی جانوں کے نقصان سے بچاؤمیں مددگار ثابت ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments