نظریات جنھوں نے دنیا بدل دی


کوپرنیکس جس زمانے میں پیدا ہوا اس زمانے میں پولینڈ میں علمِ نجوم کو ایک مؤثر علم سمجھا جاتا تھا۔ طبیب اور ڈاکٹر بھی نجوم کا مطالعہ اس غرض کرتے تھے کہ ستارے مرض کی تشخیص میں مددگار ثابت ہوں گے۔ ہر شخص نجومیوں سے مشورے لیتا جو علمِ نجوم کی مدد سے مستقبل کی پیش گوئیاں اور اچھے برے شگون بتاتے۔

1492 ء میں جب کوپرنیکس کی عمر 19 سال ہوئی تو یونیورسٹی میں داخلے کے حصول کے لیے اس نے اپنے قصبے تورن Torun سے کراکو یونیورسٹی کا قصد کیا۔ جاتے وقت ماں نے اپنے بیٹے کو تلقین کی کہ سفر کے لیے کسی نجومی سے مشورہ کر لے۔ ماں کا دل رکھتے ہوئے چہیتے بیٹے کو بادلِ نخواستہ ایسا کرنا پڑا۔ کوپرنیکس کبھی نجوم سے متعلق عقائد سے متفق نہ تھا۔ لیکن عجیب بات یہ تھی کہ اس کے لیے ایسی زندگی مقرر تھی جس میں ستارے ’سیارے اور نظام شمسی کے متعلق سوچ بچار کرنا ہی تھا۔

اس زمانے میں یورپ میں رائج علمِ نجوم سے متعلق اوپر جو نقشہ کھینچا گیا یہ سب بطلیموس Ptolemy کی تعلیمات کا نتیجہ تھا۔ یورپ میں بطلیموس کی المجسطی Al۔ Magest کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ اس کتاب کو جھٹلانا انتہائی لغو اور مہمل سی بات سمجھی جاتی تھی۔ اس کتاب میں علمِ ہیئت ’زمین اور دوسرے سیاروں‘ ستاروں سے متعلق توضیح ملتی ہے۔

گلیلیو کی پیشی ( 1615 ) ، جوزف نیکولیس کی تصویرکشی

کوپرنیکس بطلیموسی نظام سے متفق نہ تھا وہ اس کے بتائے ہوئے اصول و قوانین سے اختلاف اور انہیں متبدل مانتا تھا۔ بطلیموس کا دعوی تھا کہ ”زمین حرکت نہیں کرتی اگر یہ گردش کرتی تو حالت گردش ہی میں ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی“۔ کوپرنیکس نے رد کرتے ہوئے کہا ”جب بطلیموس کے دعاوی کے مطابق دوسرے سیارے اپنے ایکسز پر گھوم رہے ہیں تو وہ ٹکڑے کیوں نہیں ہو گئے؟ “ کوپر نیکس نے بطلیموس کی اس بات سے بھی اختلاف کیا کہ پورے نظام کا مرکز سورج ہے نہ کہ زمین۔

کوپرنیکس کے ان سائنسی نظریات کی بدولت دونوں کلیساؤں یعنی کیتھولک اور پروٹسٹنٹ نے سخت زجر و توبیخ کی اور سنگین دباؤ ڈالا کہ وہ اپنے نظریات سے باز رہے۔ اس کے نظریات کفر پر مبنی سمجھے جاتے تھے جس کی سزا بر سرِ عام مجرم کو ایک لکڑی سے باندھ کر جلا دینا ہے۔ بہر حال کوپرنیکس کے نظریات کو یورپ میں پھیلانے پر ہنگاموں کا آغاز ہو گیا۔ برونو Bruno کو کوپرنیکس کے نظریات کی ترویج پر ملحد ’کافر قرار دیا گیا۔

لیکن وہ اپنے مشن سے بالکل نہ رکا۔ آخرکار اسے پکڑ کر بر سرِ عام جلایا گیا۔ کوپرنیکس نظام کے لیے وہ پہلا شہید تھا۔ گلیلیو نے بھی کوپرنیکس کے نظریات کی تائید کی لیکن وہ کلیسا کے سامنے اپنی باتوں سے پِھر گیا۔ اسے برونو جیسی ہمت نصیب نہ ہوئی۔ کوپرنیکس نے اپنی زندگی میں اپنے نظریات پر مشتمل کتاب شائع تو نہ کی لیکن عمر کے آخری حصے میں اس کے ایک طالب علم نے یہ فریضہ سر انجام دیا جب وہ 66 سال کی عمر میں بستر مرگ پر تھا۔ یہ کوپرنیکس ہی تھا جس کے خیالات کی بدولت نظامِ کائنات میں تحقیق کا صحیح دروازہ کھلا۔

گیلیلیو

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments