شاہد خاقان عباسی کیا کہتے ہیں؟


آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر ن لیگ کی غیر مشروط حمایت سے پارٹی قیادت سے نہ صرف کارکنان ناراض ہوئے بلکہ مجھے شرمندگی ہوئی۔ اس میں شک کی گنجائش باقی نہیں۔ بل نے بہرصورت پاس ہونا تھا مگر اس کے لیے جو طریقہ کار اپنایا گیا وہ درست نہیں تھا۔ جمہوری ممالک میں قانون سازی کے لیے بل پارلیمان میں لایا جاتا ہے اُس پر سیر حاصل بحث ہوتی ہے پھر اُس کے منظور ہونے یا نہ ہونے پر ووٹنگ ہوتی ہے ۔

یہ الفاظ میرے نہیں بلکہ نیب کی تحویل میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ہیں۔ احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وقت ملا تو اُنھیں ٹٹولا کہ آیا ن لیگ میں سب اچھا چل رہا ہے، اُن سے پوچھا کہ اگر ن لیگ نے یہی کرنا تھا تو پھر چوہدری نثار معتوب کیوں ٹھہرے؟ بولے کہ چوہدری نثار کے ساتھ میرا ذاتی تعلق ہے۔ وہ پکے لیگی ہیں۔ وہ کہیں نہیں جائیں گے۔ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کا فیصلہ کرتے وقت پارٹی قیادت نے شاہد خاقان عباسی کو اعتماد میں نہیں لیا۔

پارٹی قیادت سے وہ آج کل ناراض ہیں اور اُن کی ناراضگی ٹھیک ہے ۔ پرویز مشرف کا اقتدار نصف النہار پر تھا۔ مشرف نے شاہد خاقان عباسی پر ہر حربہ استعمال کیا کہ وہ نوازشریف کا ساتھ چھوڑ دے مگر اس مرد کوہستانی نے پس زنداں رہنا قبول کر لیا مگر نوازشریف کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہا ۔

مشرف کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا، “عدالتیں انصاف دیتے وقت کبھی مصلحت کا شکار نہیں ہوتی بلکہ ڈنکے کی چوٹ پر فیصلہ کرتی ہیں۔ موجودہ حکومت میں جتنی پارلیمنٹ بے توقیر ہوئی، ماضی میں اس کی نظیر نہیں ملتی پارلیمنٹ کی بے توقیری میں ہم سب برابر کے قصور وار ہیں۔ قائد ایوان کو باقاعدگی سے اسمبلی سیشن میں جانا چاہئے لیکن کچھ عرصے سے غلط روایات پڑی ہیں، اس کو اب ختم ہونا چاہیئے۔

جیل میں ان کے معمول کے حوالے سے جاننا چاہا تو ان کا کہنا تھا کہ کتابیں پڑھتے ہیں مگر کتاب لکھ نہیں رہا۔ ان کا کہنا تھا سچ لکھنے کے لیے بہترین وقت ریٹائرمنٹ کے بعد کا ہوتا ہے ۔ایسی کتاب لکھنے کا کیا فائدہ جس میں پورا سچ نہ لکھا جائے۔ زندگی رہی تو ریٹائرمنٹ کے بعد سچ پر مبنی کتاب ضرور لکھوں گا۔ گفتگو کا سلسلہ ابھی جاری تھا کہ جیل حکام نے چلنے کا کہا۔ اس پر شاہد خاقان عباسی گویا ہوئے، “چلیں اپنے اپنے گھر”۔ جس پر محفل میں قہقہے لگ گئے۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments