نئی نسل میں انتشار


انتہائی دلخراش اور حقیقت پر مبنی بات جو معاشرے کو اپنے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہے۔ جسے آج کی نوجوان نسل لبرل ایزم اور ماڈرن ایزم کا نام دیتی ہے۔ اس بات سے انجان کے اتنی کھلی آزادی اور کھلی ذہنیت بے راہ روی اور گناہوں کو دعوت دینے کے لئے عام ہیں۔ جب اس معاشرے کو مہذب کہا جاتا ہے تو سڑکوں چوراہوں افیسیز اور کام کرنے کی متعدد جگہ ایسی بے باق خواتین کو دیکھ کر جھرجھری آنے لگتی ہے۔ جو انتہائی چست لباس زیب تن کئیے مردوں کو دعوت گناہ دیتی نظر آتی ہیں ان خواتین سے ایک سوال یہ ہے کیا اسے لبرل ایزم کہتے ہیں ان مردوں پر اور بھی حیرت ہوتی ہے جو اپنے گھروں میں بہین بیٹی ماں جیسے مقدس رشتے ہونے کے باوجود ان فرضی رشتوں یا دوستیوں کو نبھاتے ہیں اور جن رشتوں کی کوئی حقیقت نہیں جو اگے چل کر سوائے بدنامی اور رسوائی کے کچھ نہیں دیتے ایسے رشتوں کے ساتھ پبلک پلیسیز میں کھومتے ہیں جہاں خود پر اور اس لڑکی کی عزت پر بھی سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔

چآہے معاشرہ کتنا بھی لبرل کیوں نہ ہو جائے عورت کی عزت آج بھی ایک نازک ابگینے کی مانند ہے جو ایک بار چلی گئی تو واپسی کا کوئی راستہ نہیں۔ سوشل میڈیا کا بھی ان معاملات میں بہت اہم کردار ہے جہاں تمام پاکستانی ٹک ٹاک سے لگا کر فیسبک ٹیوٹر اور وٹس ایپ پر زیادہ متحرک نظر آتے ہیں اور اپنی روایات اور عزت نفس کو خود اپنے قدموں تلے روند دیتے ہیں نوجوان لڑکیاں نا زیبا لباس زیبِ تن کر کے رقص کرتی نظر آتی ہیں جہاں بہت سے غیر محرم مردوں کے ساتھ عاشقی معشوقی کی باتیں کرتی ہیں۔

ایسی خواتین اپنے والدین اور غیرت مند بھائیوں کو بھی اپنی باتوں سے متفق کر لیتی ہیں کہ زمانہ اگے جا رہا ہے یہ سب تو اب عام بات ہے۔ نوجوان نسل کا ایک سب سے بڑا المیہ یہ بھی ہے اگر گھر والوں نے کہیں بات طے کر دی تو خصوصی طور پر ملاقات کرنا یا لڑکی کو کہیں باہر لے کر جانا اہم مطالبات میں سے ایک ہے اس ملاقات کے بعد لڑکی پسند نہ آئی تو آرام سے منع کردینا اگر یہی لبرل ایزم ہے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا یہ ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا ناسور ہے۔

جہاں عزت اور غیرت بس کتابی باتیں بن جائیں وہاں معاشرے کی بربادی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ ویسے بھی اس معاشرے کے بگاڑ کے بڑے ذمہ دار وہ والدین بھی ہیں جو اپنے بچوں کی روزمرّہ زندگی کی سرگرمیوں سے ناواقف ہیں۔ جو اس بات سے غرض نہیں رکھتے ان کا بچہ کس رات دیر تک کیوں جاگ رہا ہے اور اگر وہ نیٹ کا استعمال کر بھی رہا ہے تو کسی منفی سرگرمیوں میں تو ملوث نہیں۔ انٹرنیٹ کے آزادانہ استمعال نے بھی معاشرے میں بہت سے منفی پہلووں کو اجاگر کیا ہے آج کے دور میں سوشل میڈیا کے ذریعے ایسے لوگوں سے رابطے قائم ہوجاتے ہیں جو بعد میں آپ کی شخصیت کے انتشار کی وجہ بنتے ہیں اور آپ کی مکمّل شخصیت کی حاوی ہونا چاہیتے ہیں۔

جیسے نوجوان لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں بغیر حقیقت جانے بے ہودہ اور بے باق گفتگو کرنے لگتے ہیں کہیں بار اس قسم کے رابطے ملاقاتوں میں بدل کر کسی بڑے المیے کو جنم دیتے ہیں۔ نوجوان دماغ اسے محبت اور اٹیچمنٹ کا نام دیتے ہیں جب کے یہ سب وقت کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں۔ معاشرے کے اس بڑے بگاڑ سے بچنے کے لئے اپنی روایات اور رسم رواج کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے لبرل ہونا بری بات نہیں مگر واہیات ہونے اور لبرل ہونے میں زمین آسمآن کا فرق ہے اپنی اولاد کو اپنے رسم رواج اور مذہیب سے باندھ کر رکھیں تاکہ وہ غلط قدم اٹھاتے وقت ہزار بار سوچیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments