خواتین میں بانچھ پن: ’پولی سسٹک اووری سنڈروم کا علاج آپ کے طرزِ زندگی میں چھپا ہے‘


علاج

صبا(فرضی نام) کی شادی کو 23 برس ہو چکے ہیں۔ شادی کے نو ماہ بعد بغیر کسی علاج کے وہ پہلی بار حاملہ ہوئیں اور ان کے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی۔

مزید بچوں کے لیے سسرال کی طرف سے ان پر بےحد دباؤ تھا مگر پانچ سال بعد جب انھوں نے دوسرا بچہ پیدا کرنے کے بارے میں سوچا تب انھیں معلوم ہوا کہ انھیں پولی سسٹک اووری سنڈروم ہے۔

اسی دور کو یاد کرتے ہوئے صبا کا کہنا تھا ‘بڑے بوڑھے مشورے دیتے تھے کہ یہ کھاؤ، وہ پیو! سب پوچھتے تھے کہ کب خوشخبری سنا رہی ہو؟ کوئی علاج کیوں نہیں کرواتی ہو؟ کسی اچھے ڈاکٹر کے پاس جاؤ۔’

صبا کے مطابق ‘میری ساس نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ تمھارے میں مسائل ہیں۔ تم بچہ پیدا نہیں کر سکتیں تو میں اپنے بیٹے کی دوسری شادی کروا دوں گی۔‘

‘والدین کی طرف آتی تھی تو بھی سننے کو ملتا کہ آپ بچے کیوں نہیں کر رہیں؟ آپ خود نہیں کر رہیں یا ہو نہیں رہے۔ کئی دفعہ تو ان باتوں کا میں آرام سے جواب دے دیتی تھی اور کئی دفعہ بڑی تکلیف دہ صورتحال ہو جاتی تھی۔’

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق پولی سسٹک اووری سنڈروم یا ‘پی سی او ایس’ ملک میں خواتین میں بانچھ پن کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اور ماہرین کے مطابق ملک میں تقریباً 20 سے 25 فیصد خواتین اس کا شکار ہیں۔

تاہم کراچی کے سول ہسپتال کے زچہ بچہ وارڈ کی سربراہ نصرت شاہ کے مطابق ’یہ کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ ایک کنڈیشن ہے اور صحت بخش خوراک کھانے اور طرز زندگی میں تبدیلی سے اس کا علاج ممکن ہے‘۔

علاج

‘پولی سسٹک اووری سنڈروم’ ہے کیا اور اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈاکٹر نصرت شاہ بتاتی ہیں کہ ‘پولی سسٹک اووری سنٹڈروم’ بنیادی طور پر اووری (بیضہ دانی) کی کوئی بیماری نہیں۔

’سارا الزام بےچاری اووری پہ آجاتاہے کہ شاید اُس میں کوئی خرابی ہو گی جبکہ ایسا نہیں ہے۔ یہ مسئلہ دراصل میٹابولک یعنی غذا کے جزو بدن نہ بننے کا ہے۔’

اس سنڈروم کا شکار خواتین میں بےقاعدہ ماہواری، چہرے اور جسم پر سخت اور غیر ضروری بال نکلنا، جلد پر موٹے دانے اور کیل مہاسے نکلنا، بالوں کا پتلا ہونا یا گرنا، تیزی سے وزن کا بڑھنا اور کم کرنے میں دشواری اور رحم پہ رسولیوں کے باعث بانجھ پن جیسی علامات عام ہیں۔

ڈاکٹر کاشف رضوی نے صحافی ثنا بتول سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘نوعمر لڑکیوں میں اگر پیٹ کے گرد چربی پیدا ہونی شروع ہو تو خبردار ہو جانا چاہیے کیونکہ یہ جسم میں انسولین کی مقدار بڑھنے کی وجہ بھی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے پی سی او ایس ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے’

انھوں نے بتایاکہ ‘گردن اور بغل کی جلد کا سیاہ پڑنا بھی پی سی او ایس کی ظاہری علامات میں سے ہے۔’

ماہرین کے مطابق پی سی او ایس کی وجہ سے ماہواری یا پیریڈز میں تاخیر یا بےقاعدگی عورتوں کے حاملہ ہونے کے عمل میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوتی ہے اور دوائیوں کی مدد سے حمل ٹھہر بھی جائے تو اسقاطِ حمل کا خطرہ رہتا ہے۔

صرف یہی نہیں بلکہ پی سی او ایس کی وجہ سے صحت کو لاحق مختصر اور طویل دورانیے کی بیماریوں جیسے کہ دل کی بیماریاں، ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نفسیاتی و دیگر مسائل جیسے کہ ڈپریشن، بےچینی اور جنسی طور پر غیر فعال ہونا بھی اس کے نتائج میں شامل ہے۔

‘پولی سسٹک اووری سنڈروم’ کیوں ہوتا ہے؟

طبی ماہرین کے مطابق ‘پولی سسٹک اووری سنڈروم’ کی دو بڑی وجوہات جینیات اور غیر صحتمندانہ و غیر فعال طرز زندگی ہیں۔

علاج
ڈاکٹر نصرت شاہ

ڈاکٹرنصرت شاہ کہتی ہیں کہ ‘ہم اپنے کھانوں میں شکر، روٹی اور چاول بہت کھاتے ہیں۔ ان تینوں چیزوں میں ہی کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں جو جسم میں انسولین کی سطح کو بڑھاتے ہیں اور پھر ہم کوئی جسمانی سرگرمی بھی نہیں کرتے۔ ہر وقت بیٹھے رہتے ہیں، چلتے پھرتے نہیں ہیں جس کی وجہ سے معدے کا پورا نظام متاثر ہو جاتا ہے۔ جسم میں انسولین کی بڑھی ہوئی سطح کی وجہ سے ہارمونز کا توازن بگڑنے لگتا ہے۔’

وہ بتاتی ہیں کہ’اگر ہم مریض کو کہیں کہ آپ اپنی خوراک میں شکر، روٹی اور چاول کی جگہ دال سبزی کی مقدار بڑھا دیں تو مریض کہتے ہیں کہ پھر تو پیٹ ہی نہیں بھرےگا۔’

ڈاکٹر کاشف رضوی کا کہنا ہے کہ چہرے، سینے، ٹھوڑی اور ٹانگوں کے اوپری حصوں پر مردانہ طرز کے بال ٹیسٹوسٹیرون (مردانہ ہارمون) کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر رضوی کے مطابق ایک بار ہارمونز کا توازن بگڑ جائے تو اس کا علاج مشکل عمل ہے۔

کراچی کے او ایم آئی ہسپتال سے وابستہ ماہر زچہ ڈاکٹر فرح ناز نے ثنا بتول سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ’ آج کل بچیاں اپنی غذا کا خیال نہیں رکھتیں، غیر صحت مندانہ طرز زندگی اور جنک فوڈ کا استعمال تولیدی عمر کی لڑکیوں میں پی سی او ایس ہونے کی اول وجہ ہے۔ گیس والے مشروبات کا استعمال پی سی او اور موٹاپے کو دعوت دیتا ہے۔’

اس کا علاج کیا ہے؟

ماہرین متفق ہیں کہ پولی سسٹک اووری سنڈروم کا علاج روزمرہ کی زندگی میں کچھ بنیادی اور ضروری تبدیلیوں کے ذریعے ممکن ہے۔

ڈاکٹر نصرت شاہ کہتی ہیں کہ ‘اگر ہم روٹی چاول نہ لیں یا تھوڑا سا لیں اور باقی جس چیز میں غذائیت ہے جیسے کہ انڈا، گوشت ، سبزی اور دال ہے اس کی مقدار بڑھادیں تو بہتر ہوگا اور اس سے پیٹ بھی بھر جائےگا۔ دودھ دہی کا استعمال کریں اور میٹھے سے پرہیز کریں۔

علاج

‘صرف کھانے پینے کی عادات پر قابو کرلیں اور جسمانی سرگرمی بڑھا لیں تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔ بجائے ہر وقت بیٹھنے رہنے کے چلیں پھریں، باقاعدگی سے پارک جا کے چہل قدمی کریں اور ورزش کریں۔’

ڈاکٹر کاشف رضوی کا کہنا ہےکہ ‘پی سی اوایس سے جنگ لڑنے کا سنہری اصول یہ ہے کہ کھانا کم کھایا جائے اور چہل قدمی کو معمول بنا لیا جائے جبکہ اندرونی جسمانی مسائل کو ادویات کے ذریعے قابو کیا جا سکتا ہے۔’

٭ یہ مضمون بی بی سی اردو کی ہیلتھ سیریز کا حصہ ہے جس کی مزید کہانیاں آپ آنے والے دنوں میں ہماری ویب سائٹ پر پڑھ سکیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32487 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp