بلیجئم کے سابق بادشاہ البرٹ دوم نے ڈی این اے نمونہ ملنے پر ناجائز بیٹی کو اپنی اولاد تسلیم کر لیا


بیلجیم کے سابق بادشاہ 85 سالہ البرٹ دوئم نے ایک خاتون سے اپنا ڈی این اے ٹیسٹ میچ ہونے کے بعد انہیں اپنی بیٹی تسلیم کرلیا۔ بیلجیم کے سابق بادشاہ البرٹ دوئم نے خراب صحت کی وجہ سے 78 سال کی عمر میں 2013 میں تخت سے علیحدگی کی اختیار کی تھی۔ ان کی تخت سے علیحدگی کے بعد ان کے بڑے بیٹے نے تخت سنبھالا تھا۔

سابق بادشاہ نے جس 51 سالہ خاتون کو اپنی بیٹی تسلیم کرلیا، انہوں نے البرٹ دوئم کے خلاف اس وقت قانونی جدوجہد شروع کی تھی جب وہ تخت پر موجود تھے۔ تاہم بادشاہ ہونے کی وجہ سے انہیں تمام قانونی و عدالتی کارروائیوں سے استثنیٰ حاصل تھا جس وجہ سے ان کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی انہوں نے اخلاقی طور پر خاتون کو اپنی بیٹی تسلیم کیا۔

خراب صحت کی وجہ سے تخت چھوڑے جانے کے بعد 51 سالہ خاتون نے ان کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا تو عدالت نے سابق بادشاہ کو ڈی این اے کرانے کا حکم دیا۔ عدالتی حکم سے قبل اور بعد میں بھی بادشاہ خاتون کو اپنی بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کرتے رہے تاہم انہوں نے 2018 میں کرسمس کے موقع پر تسلیم کیا تھا کہ ماضی میں ان کے ایک دوسری خاتون سے جنسی تعلقات رہے تھے۔

تاہم اب ڈی این اے میچ ہونے کے بعد انہوں نے 51 سالہ کو اپنی جسمانی بیٹی کے طور پر قبول کر لیا۔ سابق بادشاہ کے وکلا اور 51 سالہ خاتون ڈیلفین بوئل کے وکلا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد دونوں کے درمیان کئی سال سے چلنے والی قانونی جنگ ختم ہوگئی۔ شاہی محل سے سابق بادشاہ کے وکلا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ البرٹ دوئم نے ڈیلفین بوئل کو اپنی جسمانی بیٹی اور چوتھی اولاد کے طور پر قبول کر لیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments