Review of Film ( دی واٹر ڈیوائنر) ۔۔(The Water Diviner (2014


جنگ عظیم اؤل میں ترکی کے دارالحکومت کانسٹنٹی نوپل ( نیا نام استنبول ) پہ قبضہ کے لئے اور روس تک سپلائی لائن قائم کرنے کے لئے ترک علاقے گالپولی میں تقریباً آٹھ ماہ اوٹامن ( ترک ) افواج اور اتحادی افواج میں شدید ترین لڑائی ہوتی رہی جس میں دونوں اطراف سے پوری طاقت اور تیاری کے ساتھ مختلف بٹالین میدان میں اتاری گئیں، فرانس کے بھاری توپ خانے سمیت برطانیہ کے ائر کرافٹ نے ہر طرف سے لگاتار حملے جاری رکھے جس کو روس کی بھر پور مدد حاصل تھی۔ جبکہ ترک افوج جرمن، آسٹریا، ہنگری کے ساتھ مل کر دفاع کر رہی تھیں۔ مصطفی کمال پاشا بھی اسی لڑائی میں کمانڈ کر رہا تھا۔ اس پورے عرصہ کی خون ریز لڑائی میں دونوں اطراف کے اڑھائی لاکھ فوجی مارے گے تھے۔

براعظم آسٹریلیا بھی اتحادی افواج کے ساتھ اس جنگ میں شامل تھا۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے ٹروپس بھی گالپولی میں مورچہ زن رہے۔ آسٹریلیا کے تقریباً اٹھائیس ہزار فوجی اس جنگ میں مارے گئے۔

اس جنگ کے چار سال بعد اک آسٹریلوی باشندہ جوشا کونور (رسل کرو) جو کہ آسٹریلیا کے صحراؤں میں پانی کی کھوج لگانے کا ماہر تھا اور جس کے تین بچے اس جنگ میں مارے گئے تھے اور بیوی کی موت کی تکلیف بھی، دل سے لگا کے ترکی پہنچتا ہے۔ اپنے دل کے کسی کونے میں بسی اس یقین پہ جو اس کو مسلسل اس بات پہ ابھار رہی تھی کہ اس کا ایک بیٹا ابھی بھی زندہ ہے۔ یہ وہی یقین تھا جو اس کو زمین کی تہوں میں چھپے پانی کی ہلچل کی آواز جب اپنے کانوں میں سنائی دینے لگتی تو وہی خشک جگہ پھر زندگی سے بھر جاتی۔

استنبول پہنچتے ہی اس کو اک نوعمر لڑکا اورحان ملتا جو مختلف بازاروں سے گزرتے ہوئے اک ہوٹل میں لے جاتا جس کے انتظامی امور اورحان کی والدہ ہی چلاتی۔ ہوٹل میں قیام کے دوران جوشا میدان جنگ والے علاقے میں جا کے اپنے بیٹوں کی قبریں تلاش کرنا چاہتا تھا وہاں پہلے سے موجود برطانوی فوج کا وار گریو یونٹ بھی کام کر رہا ہوتا۔ ترک میجر حسن اور سارجنٹ جمال کو بھی ان کی مدد کے لئے بھیجا گیا تھا۔ جوشا بھی اس یونٹ کے ساتھ مل کے تلاش کرنا چاہتا لیکن برطانیہ کا افسر درخواست مسترد کر دیتا۔

اورحان کی والدہ کی مدد سے جوشا اس علاقے میں بغیر پرمٹ کے داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتا۔ وہاں کیفٹنٹ کرنل ہیوگز جوشا کو اجازت دے دیتا۔ میجر حسن جب جوشا کو تفصیل وار واقعہ بتاتا اور جنگ کے حالات بیان کرتاتو جوشا کو پتہ چلتا کے اس کے بیٹے آرٹ، ایڈ، اور ہنری جس مقام پہ مارے گئے وہاں کھوپڑی میں پیچھے سے گولی لگی لاش ملی تو اپنے جذبات پہ قابو نہ رکھ سکا اور میجر حسن پہ حملہ کرتا ہے۔ اسی اثناء میں میجر حسن جوشا کو بتاتا ہے کہ اس کا بیٹا آرٹ مرا نہیں بلکہ قید کر لیا گیا تھا۔

آرٹ کی تلاش میں جوشا واپس استنبول آتا۔ وہاں اس کو خواب میں بھی آرٹ نظر آتا جس سے اس کی جستجو اور بڑھ جاتی۔ میجر حسن کے توسط سے پتہ چلتا ہے کہ آرٹ کوقید کر کے افین شہر کے علاقے میں لیجایا گیا تھا۔

افین کے راستے میں جوشا پہ کیا بیتی؟ آرٹ کی تلاش کس قدر ممکن ہو سکی، کن خطرات کا سامنا کرنا پڑا؟ جوشا کے ساتھ مل کے آرٹ کو تلاش کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس فلم کودیکھا جائے۔

فلم دی واٹر ڈیوائنر جو کے 2014 میں باکس آفس میں آئی تھی فلموں کی مشہور ڈیٹا بیس ”آئی ایم ڈی بی“ پر بھی ریٹنگ دس میں سے سات سے اوپر رہی۔ مشہور اداکار رسل کرو کی اپنی ڈائریکشن اور جاندار اداکاری ہے اس فلم میں، ایندریو نائٹ جیسے رائٹر نے ترتیب دی جس نے 2016 میں بھی Hacksaw Ridge جیسی ٹاپ رینکنگ فلم میں اپنے قلم کا جوہر دکھایا۔ اس فلم میں بھی اختتام تک کہانی کو زندہ رکھا۔ ورلڈ وار سے متعلقہ فلم کا شوق رکھنے والے دوستوں کے لئے لازمی ریکومنڈ کی جاتی ہے۔

اپنے قیمتی وقت میں بھی اس تحریر کو پڑھنے کا بے حد شکریہ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments