ہم جھوٹ بولنے اور یوٹرن لینے میں عمران خان کا مقابلہ نہیں کر سکتے: شہباز شریف کا اعتراف


پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈیلی میل نے پچھلے سال من گھڑت سٹوری چھاپی یا چھپوائی گئی۔ یہ اخباری خبر اس کردار کشی کا حصہ تھی جو عمران خان نیازی نے اپوزیشن اور خصوصاً مسلم لیگ ن کے خلاف دن رات شروع کر رکھی ہے۔

عمران خان نیازی مسلم لیگ ن کے مقابلے میں سیاسی طور پر کچھ ڈیلیور نہیں کر سکے۔ تاہم عمران خان نیازی ایک چیز میں ایکسپرٹ ہیں اور وہ ہے جھوٹ بولنا اور یوٹرن لینا، اس میدان میں ہم اُن کامقابلہ نہیں کر سکتے۔ عمران خان ڈیلیور نہیں کر سکتے، صرف من گھڑت الزام تراشی میں ماہر ہیں۔

شہبازشریف نےبرطانوی اخبار’’ڈیلی میل‘‘ اور ڈیوڈ روز کےخلاف لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کرنے کےبعد پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ عمران خان نیازی پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئےمسلم لیگ ن پردن رات الزام تراشی کرتے رہیں اورہم خاموش ہو جائیں۔ ڈیلی میل میں میرے خلاف من گھڑت سٹوری چلا کر میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ یہ من گھڑت خبر عمران خان کی ایما اور ہدایت پر چلائی گئی۔ اس بےبنیاد کہانی میں کوئی صداقت نہیں۔ اگر میرے خلاف لگائے گئے الزامات میں کوئی حقیقت ہوتی یا کوئی شواہد موجود ہوتے تو حکومت انہیں عدالت میں لے جاتی اور دنیا کو بتاتی کہ شہبازشریف نے زلزلہ زدگان کے لیے جمع کیے گئے فنڈز کا پیسہ چرایا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ 2005 کے زلزلے کے بعد بحالی کے منصوبوں میں برطانوی ٹیکس دہندگان کا پیسہ ناجائز طور پر استعمال کرنے کا الزام بے بنیاد اور سراسر جھوٹ ہے۔ میں ایسے بے بنیاد الزامات کی واضح اور سختی کے ساتھ تردید کرتا ہوں۔ ڈیلی میل کی خبر پاکستان اور برطانیہ کے دیرینہ تعلقات خراب کرنے اور ڈونرز کی طرف سے پاکستان کو ملنے والی امداد بند کرانے کی سازش ہے۔ مجھے فخر ہے کہ برطانیہ نے تعلیم اورصحت کے میدان میں پاکستان کی بے پناہ مدد کی۔ اُنہوں نے کہا کہ میرےخلاف ڈیلی میل میں جھوٹی خبرعمران خان نیازی کی ہدایت پر چھاپی گئی اور عمران نیازی کے درباری شہزاد اکبر نے ان کی ہدایت پر من وعن عمل کیا۔ آج میں نے ان 18 سوالوں کے جواب دے دیے ہیں جو شہزاد اکبر نے اٹھائے تھے۔ میں نے حقائق کے سہارے لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے ،جہاں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments