سب کو ”غدار“ قرار دینے کے رجحان ختم نہ ہوا تو چند سرکاری اہلکار ہی بچیں گے: محسن دراوڑ


رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ نے کہا کہ سب کو ”غدار“ قرار دینے کے رجحان کو روکنا چاہیے کیونکہ یہ ملک کے لیے ایک خطرناک منصوبہ ہوسکتا ہے۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں ایک دن کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ محسن داوڑ اور 28 دیگر افراد کو اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں وہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے۔

قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران محسن داوڑ نے کہا کہ ملک میں سب کو غدار قرار دینے کے منصوبے کو روکنا ضروری ہے بصورت دیگر ایک وقت ایسا آئے گا جب چند سرکاری افسران کو چھوڑ کر پوری حکومت غدار قرار پائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع پرویز خٹک کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش کے دو روز بعد ہی منظور پشتین کو 27 جنوری کو گرفتار کرلیا گیا انہوں نے کہا کہ باچا خان، ولی خان، اسفندیار ولی خان، جی ایم سید، فاطمہ جناح اور ذوالفقار علی بھٹو جیسے لوگوں پر بھی اسی طرح کے الزامات لگائے گئے تھے۔ محسن داوڑ نے کہا کہ ملک کے امور کون چلا رہا ہے؟ اور ہم پر غداری کا لیبل لگایا جا رہا ہے۔ رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ان لوگوں کے خلاف الزامات کبھی بھی کسی عدالت میں ثابت نہیں ہو سکتے اور غداری کے الزامات کے تحت سزا یافتہ واحد شخص جنرل پرویز مشرف ہیں۔

محسن داوڑ نے کہا کہ جب پرویز مشرف کو سزا سنائی گئی تو کسی ادارے کے ترجمان نے اس سزا پر سوال اٹھایا۔ اس ضمن وزیر مواصلات مراد سعید نے دعوی کیا کہ پی ٹی ایم راہنماﺅں نے حالیہ تقریر میں پارلیمنٹ اور ارکان پارلیمنٹ کے خلاف ”اشتعال انگیز“ رویہ اختیار کیا انہوں نے ایوان میں موجود پی ٹی ایم راہنماﺅں سے مطالبہ کیا کہ مبینہ تقریر پر معذرت کریں کیونکہ قبائلی علاقوں کے امور پر تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔ مراد سعید نے الزام لگایا کہ پی ٹی ایم راہنماﺅں نے پاک افغانستان سرحد پر باڑ لگانے کی بھی مخالفت کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments