تعلیمی نظام اور سیاسی منجن!


تعلیم کسی بھی ریاست کے افراد کا بنیادی حق ہے۔ تعلیم ریاست کی سرفرازی و ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ افراد سے معاشرہ اور معاشرے سے ریاست کی تکمیل ہوتی ہے۔ تعلیم افراد کو معاشی، سیاسی، سماجی اور اخلاقی شعور سے آگاہ کرتی ہے۔ مختصر یہ کہ تعلیم انسان اور حیوان میں تمیز کرنا سکھاتی ہے۔ تعلیم کے لئے تین بنیادی عنصر تعلیمی ادارے، تربیت یافتہ اساتذہ اور یکساں نظام تعلیم ریاست کی اولین ترجیح اور بنیادی ذمہ داری ہے۔

تعلیمی ادارے ریاست کی مہیا کردہ سہولیات کوبروئے کار لا کر تعلیمی میدان میں افراد کو تعلیمی آگاہی سے مستفیذ کرواتے ہیں۔ میرے سکول کے مرکزی دروازہ میں بورڈ نصب ہے جس میں ہندی میں لائن لکھی ہوئی: ترجمہ: یہاں پر لوگوں کی تربیت کر کے انسان بنایا جاتا ہے۔ اور ایک اچھے تعلیمی ادارے کا یہی اہم مقصد ہوتا ہے۔ اساتذہ کو تعلیمی ادارے میں افراد کی تربیت پر تعینات کرنا ریاست کی پہلی ترجیح میں شامل ہوتا ہے۔ سلیبس، نصاب اور کتابیں وہ اجزاء ہیں جن پر افراد کی تربیت منحصر ہوتی ہے۔

اب آتے ہیں عنوان کے دوسرے حصے منجن پر۔ منجن برصغیر کی تہذیب کا تاریخی ورثہ رہا ہے۔ مقامی چھوٹی گاڑیوں میں سفر کرنے والے احباب اس لفظ سے بخوبی آشنا ہیں۔ کیونکہ منجن بیچنے والے دعویٰ کرتے ہیں منجن کوئی بھی ہو وہ شفا بہت سارے مسائل کی کرتا ہے۔ کسی مارکیٹ مین ہر دکان پرآپ کو رنگ برنگے منجن فروش بآسانی میسر آجاتے ہیں۔ ہر دکاندار منجن فروش ہے۔ میں اس کو وہ دعویٰ کہتا ہوں جس کے نہ ہاتھ ہوتے ہیں نہ پیر۔ کامیاب وہ انسان ہے جس کا منجن آج بھی بک رہا ہے۔ اُن میں جو سر فہرست ہیں وہ سیاستدان ہیں۔

کوئی بھی سیاسی پارٹی اقتدار میں آنے سے پہلے تعلیم پر تبدیلی کو منشور کا حصہ بناتی ہے۔ مطلب تعلیم میں نئی اصلاحات کرنے کے دعویٰ کر کے اپنا منجن اچھے سے بیچتے ہیں۔

آج کل موجودہ حکومت کی تعلیم پر اصلاحات کابول بالا اور چرچہ زبان زد عام ہے۔ تعلیم کے وزیر کا منجن ہاتھوں ہاتھ بک رہا ہے کیونکہ ایسا منجن پہلے کسی سیاسی پارٹی کا نہی بکا۔ مثلا پہلا منجن پنجاب حکومت نے اساتذہ کی چھٹی والا معاملہ حل کر کے اس کو آن لائن کر دیا اور اساتذہ کی مشکلات کو کم کیا۔ دوسرے نمبر پر اساتذہ کے تبادلہ پر رشوت سے جان چھڑوا کر اس کا بھی آن لائن طریقہ متعارف کروایا اور کامیاب رہا۔ حال ہی میں بائیو میڑک حاضری والا نظام بروئے کار لایا جا رہا ہے۔

اس سے پہلی حکومتوں کے پاس اس قسم کے تعلیمی نسخے دستیاب نہ ہونے کے برابر تھے۔ مگر اس قسم کے منجن کا دعویٰ موجودہ حکومت نے نہی کیا تھا۔ یہ اصلاحات کچھ زیادہ کارآمد نہی کیونکہ یہ کام پہلے بھی آسانی سے ہو رہا تھا کوئی بھی اس قسم کا مسئلہ نہی تھا اور یہ اصلاحات ایک سے دوسری چیز کا متبادل ہیں نیا اس میں کچھ بھی نہی۔ تحریک انصاف کا انتخابی منجن یکساں نظام تعلیم تھا جس کو وہ پس پست ڈالے ہوئے ہیں۔ ان اصلاحات کا اجرا بھی ماضی کی حکومتوں کو جاتا ہے جنہوں نے سکول انفارمیشن سسٹم کے نام پر ایک ایپلیکیشن متعارف کروائی اور آن لائن سسٹم کی بنیاد رکھی۔ ان لوگوں نے اسی سسٹم میں بہتری کی۔ اس سے پہلے اس قسم کا منجن مارکیٹ میں موجود نہیں تھا۔ اس لئے لوگوں نے اس کو سراہا۔ اور موجودہ حکومت کا یہ منجن کامیاب رہا کیونکہ یہ نیا تھا

مگر ان کا یکساں نظام تعلیم کا دعویٰ مکمل ہوتا نظر نہیں آتا۔ اصل میں کوئی کام ہے تو وہ یہی یکساں نظام تعلیم کا نفاذ ہے۔

مگر طبقات میں بٹا معاشرہ تعلیمی نا انصافی کے رونے روتا ہے۔ امیر اور غریب کی تعلیم میں فرق معاشرے کی نا انصافی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اگر آج یکساں نظام تعلیم رائج ہو جائے تو ملک سالوں کی بجائے مہینوں میں ترقی کی منازل طے کرے گا۔ مگر اشرافیہ ایسا کبھی ہونے نہیں دے گی کیونکہ اگر نچلا طبقہ اوپر آگیا تو ان کی نا انصافی کی ان کو سزا ملنا شروع ہو جائے گی۔ عام آدمی جس کو اشرافیہ اور بڑا طبقہ کم تر سمجھتا ہے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گئے اور ان قبضہ گروپ والوں کو مات ہو گی اور منہ کی کھانی پڑے گی۔

ان کو یہ ہر گز ہضم نہی ہو گا کہ ایک عام آدمی ان کے مقابلے میں آئے اور یہ عوامی شعور برداشت نہیں کر پائیں گئے۔ گزارش ہے کہ وزیر تعلیم صاحب ساری ریاست میں ایک نظام تعلیم والی پالیسی جلد از جلد متعارف کر وائی جائے۔ تاکہ عام آدمی بھی بہتر تعلیم حاصل کر سکے۔ اگر کو ئی منجن یہ ملک یاد رکھے گا وہ یہی ہو گا۔ ورنہ آپ کے دعویٰ دعویٰ ہی رہ جائے گئے۔ اور آپ کا حال بھی پچھلی حکومتوں والا ہو گا۔ اور لوگ کہے گئے ان لوگوں نے بھی اقتدار میں آنے کے لئے منجن والا پتا استعمال کیا۔ ویسے بھی یہ قوم اب اس قابل ہے کہ منجن فروشوں کو آسانی سے پہچان لیتی ہے۔ یکساں نظام تعلیم کا نفاذ صرف ایک پارٹی کی نہیں بلکہ پوری ریاست اور قوم کی کامیابی ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments