”گوروں کے دیس سے“
گوروں کے دیس سے ”“ عالمی شہرت یافتہ پاکستانی ٹرینرعارف انیس ملک کی کتاب ”کی پاکستان بھر میں تقریب رونمائی منعقد کی گئی۔ 23 جنوری کو گورنر ہاؤس لاہور میں کتاب کی تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی جس کے بعد 24 جنوری ملتان ٹی ہاؤس اور 29 جنوری 2020 کو کراچی بوٹ کلب میں تقریب ِپذیرائی کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کا آغاز کلام ِ پاک کی تلاوت سے ہوا جس کے بعد جناب عارف انیس ملک کا مختصر تعارف پیش کیا۔ نامور صحافی اور ادیب جناب اقبال خورشید نے کہا کہ عارف انیس محبت کا پیغام عام کررہے ہیں۔
وہ پاکستانیوں کو خواب دیکھنے اور اُنہیں پورا کرنے کی تحریک دے رہے ہیں۔ معروف مصنف اور مفکر جناب اعظم معراج نے بڑے دلچسپ انداز میں عارف انیس کی کامیابیوں کا احاطہ کیا۔ اُنہوں نے کہا دُنیا میں اس سے بہتر کوئی اور کام ہو ہی نہیں سکتا جو عارف انیس سرانجام دے رہے ہیں یعنی ہر شخص کو خود شناسی اور خود آگاہی کا درس دینا جو کہ ولی اور پیامبروں کا پیشہ ہے۔ پاکستان کے ممتاز صحافی، ادیب اور شاعر جناب محمود شام نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا عارف انیس کی شخصیت اور خدمات کو مختصر الفاظ میں بیان کر نا ناممکن ہے۔
اُن کی تحریریں، مزاح کے انداز میں شروع ہوتی ہیں، دلائل اور حقائق کے ساتھ پروان چڑھتی ہیں اور فلاسفانہ انداز میں اختتام پذیر ہوتی ہیں۔ پروگرام میں دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جناب عارف انیس ملک نے اظہارِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عرصے بعد اپنے دیس میں آئے ہیں، وہ اُن تمام لوگوں کی محبت، عزت افزائی اور تعاون کے لئے مشکور ہیں جن کی محنت، وقت اور کاوشوں سے اس کتاب کی اشاعت، رونمائی اور پذیرائی ممکن ہوئی۔ اُنہوں نے کہا وہ خو د کو خوش قسمت سمجھتے ہیں جنہیں بہترین استاد، دوست اور قارئین میسر ہوئے۔
معروف ادیب جناب امجد اسلام امجد نے کتاب کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار ان الفاظ میں کیا۔ ”گوروں کے دیس سے“ ہر لحاظ سے ایک دلچسپ اور قابل مطالعہ کتاب ہے کہ اس کی معرفت ہم ترقی یافتہ دنیا کے اچھے اور بُرے ہر طرح کے پہلوؤں سے نہ صرف آشنا ہو سکتے ہیں بلکہ عارف انیس ملک کے عمدہ اور دلچسپ اندازِ تحریر سے بھی کماحقہ لطف اندوز ہو سکتے ہیں کہ اُس کی نظر کی گہرائی اور مزاج کی شگفتگی ایک ا یسا خوب صورت مجموعہ ہے جو نایاب نہ سہی مگر کمیاب ضرور ہے۔ ”
واضح رہے کہ ”گوروں کے دیس سے“ میں ایک پینڈو کے ولایتی شب و روزکے احوال ہیں۔ یہ کتاب اُن کالموں کا انتخاب ہے جو گزشتہ دس سالوں میں روزنامہ ایکسپریس، نئی بات اور سوشل میڈیا پر شائع ہوئے۔ خوبصورت و دیدہ زیب ٹائٹل کی حامل 437 صفحات پر مشتمل کتاب پا سیبیلیٹیز پبلشر زنے شائع کی ہے۔ سرِورق پر انگلستان کے پرچم کے رنگوں سے ”گوروں کے دیس سے“ ڈیزائن کیا گیا ہے جبکہ دل کی شکل میں برطانیہ کے مختلف شہروں، مقامات، مقبروں اور اہم عمارات کا بہترین امتراج کیا گیا۔
کتاب کے بیک پیج پر عارف انیس ملک کا انتہائی مختصر تعارف درج کیا گیا ہے۔ کتاب میں اُن کے 103 آرٹیکلز، دیباچہ باعنوان ”میں گلیاں داروڑکوڑا! ، اظہار ِتشکر، بانام“ رسید محبت ”شامل ہیں جبکہ کتاب کے اختتامی صفحات پرعارف انیس ملک کی دُنیا بھر کی معروف سیاسی، سماجی، مذہبی اور شوبز کی شخصیات کے ساتھ تصاویر بھی شائع کی گئیں جن سے مصنف کے اثر ورسوخ کا احاطہ کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان بھر میں اس کتاب کی بھرپور پذیرائی ہورہی ہے۔ ادبی، سماجی اور صحافتی حلقوں میں عارف انیس ملک کی اس عمدہ کاوش کو خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا اور پاکستان کے معروف اخبارات میں اس کتاب کے حوالے سے کالم اور تبصرے شائع ہورہے ہیں۔ اُن کی یہ کتاب اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میں پنجابی اور انگریزی الفاظ کا حسین امتراج اور ہیومر کا تڑکا ہے جو قارئین کو الفاظ کے پیچھے چھپے گہرے مفہوم کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔
اُن کے تمام عنوان بہت پُر اثر، دلکش، حیران کن اور مقناطیسیت، طلسماتی سحر رکھتے ہیں جو اُن کی شخصیات کا خاصہ ہیں۔ وہ رائٹر سے زیادہ انفلوینسر ہیں جو اپنے قاری کو اپنے سحر سے متاثر کرکے اپنے خیالات کے حصارمیں جکڑ لیتے ہیں۔ یہ ہی اُن کا فن ہے کہ اُن کی مداح، ہر عمر، نسل، رنگ، قوم، مذہب اور شعبہء زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں۔ وہ اپنی تحریروں میں بطور مبصر، ایڈووکیٹ، مدبر، رہنما اور تجزیہ کار اپنی سوچ، علم، تجربے اور مشاہدے کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ کتاب خصوصی طور پر پاکستان کے پسماندہ علاقوں کے نوجوانوں کے لئے ایک خوبصورت تحفہ ہے جو اپنے حالات کو بدلنے کے لئے موٹیویشن اور رول ماڈل کی تلاش میں ہیں تو عارف انیس ملک کی صورت میں یہ ہیرو اور ہیرا اُنہیں مبارک ہو۔
- ایک عالمی درویش،مقامی فقیر کے کوچے پر - 06/03/2024
- علم اور ادب کی دستاویز: ولیم پرویز - 04/02/2024
- پاکستان میں صحافت کا زوال کیسے اور کیوں ہوا؟ - 31/01/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).