میجک بلیٹ تھیوری کے اثرات


حقیقت سے دور انسانی دماغ کو قابو میں کر لینا اور اس پر اپنا اثرو رسوخ قائم کر لینا میجک بلیٹ تھیوری کا بہترین کمال ہے۔ بہت سے افراد شاید اس لفظ سے نا بلد ہیں مگر یہ لفظ ان ہی انسانوں کی زندگیوں کو اپنے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہے جو اس لفظ کی گہرائی سے نا واقف ہیں۔ اس سے قبل شاید اس طرف سوچا گیا بھی تو اس موضوع پرکام نہیں کیا گیا یا کچھ باتوں کو جانتے بوجھتے بھی نظر انداز کر دیا گیا۔ میڈیا کا ہماری زندگیوں میں ضرورت سے زیادہ عمل دخل اور مکمل طور پر ہم پر حاوی ہوجانا میجک بلیٹ تھیوری کا اہم حصہ ہے۔

اس میں ایسا کیا ہوتا ہے جس سے آگہی کی آج کے دور میں سب کو ضرورت ہے۔ جب میڈیا کسی بھی جھوٹے سے جھوٹی بات کو مرچ مسالہ لگا کر پیش کرے اور ایک ہی بات پر لگاتار بات کی جارہی ہو اسے سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ سیٹیلائیٹ میڈیا پر بھی مکمل کوریج دی جارہی ہو تو وہ ٹاپک انسانی دماغ کو اپنے شکنجے میں مکمل طور پر جکڑ لیتا ہے۔ انسان شعوری اور لاشعوری طور پر اسی نقطے پر جب بار بار سوچتا ہے تو حقیقی زندگی سے نکل کر میڈیا کی جانب سے تخلیق کی گئی دنیا میں جینا شروع کر دیتا ہے ۔اس حالت میں وہ بظاہر تو تندرست اور توانا ہوتا ہے مگر وہ ذہنی طور پر مفلوج ہوجاتا ہے جو کردار اور سٹوری میڈیا پر دیکھتا ہے وہ اس کے دماغ پر مکمل حاوی ہو جاتی ہے۔

انتہائی افسوس کے ساتھ کہناپڑ رہا ہے کہ حال ہی میں اختتام پذیر ہوئے ایک ڈرامہ سیریل میرے پاس تم ہو نے بھی عوام پر میجک بلیٹ تھیوری کا خاصہ اثر کیا ۔ ڈرامے کی مقبولیت کے باوجود عوام کے رویوں پر حیرت کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی ادراک ہوا کے واقعی لوگوں کے دماغ پر ڈرامے نے گہرا اثر کیا ہے۔ مگر جس قدر انسانی دماغ سے کھیلا گیا اس پر عش عش کرنے کو دل کرتا ہے ۔جہاں ایک کردار کی موت انسانی اعصاب پر اتنی حاوی ہوگئی کے کئی دن تک لوگ اس موت کا سوگ مناتے رہے۔

ہمارے معاشرے میں اس سے بھی درد بھری کہانیاں بکھری پڑی ہیں ان پر یہ دماغ غمزدہ کیوں نہیں ہوتے کیا حقیقت اور مصنوعیت میں فرق کرنا اب آسان ہے جہاں فرضی تخلیق کئیے کرداروں کی موت پر زاروں قطار رویا جاتا ہے جبکہ کسی چار پانچ سال کی معصوم بچی کی عصمت ریزی پر کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ زینب زیادتی کیس کی طرح میڈیا اس خبر کو زیادہ اٹھا کر میجک بلیٹ تھیوری کا حصہ نہیں بنا سکا کیونکہ میڈیا جس خبر کو طول دیتا ہے وہی خبر انسانی دماغ پر گہری چھاپ چھوڑتی ہے اس کی ایک بڑی مثال عافیہ صدیقی کیس ہے جب تک میڈیا نے آوآز اٹھائی لوگ باہر نکلے انصاف دلانے کی باتیں کی گئی میڈیا کے ٹھنڈا ہوتے ہی سب چھاگ کی مانند بیٹھ گیا۔

زیادہ دور کیا جانا چند دن قبل حریم شاہ میڈیا کا ہارٹ فیورٹ ٹاپک بنا ہوا تھا اچانک میڈیا کے منظر نامے سے غائب ہوتے ہی نام چہرے اور شخصیت انسانی دماغ سے بھی محو ہوجاتی ہے۔ یہی ہے میڈیا کا کردار جو میجک بلیٹ تھیوری کی شکل میں انسانی دماغ کو رمورٹ کنٹرول کی طرح کنٹرول کرتا ہے بظاہر تو یہ عام سی بات ہے مگر اگر اس پر غور کریں تو کیا ہم سب میڈیا کے ہاتھوں کی کٹ پتلی نہیں بن رہے اس سوال پر ذرا غور کیجئیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments